میں اُن لوگوں سے قیامت کے دن حساب لوں گا٬ شہروز سبزواری اور فیروز خان کی طلاق میں ایسا کیا فرق ہے جو لوگ ان کا موازنہ کرنے پر مجبور

image
 
شوبز سے جڑے افراد کی شادیاں جس طرح عوام کی دلچسپی کا سبب ہوتی ہیں اسی طرح ان کی علیحدگی سے جڑی خبریں بھی عوام کے درمیان خاصی وائرل ہوتی ہیں۔ مشہور اینگری مین فیروز خان پر ان کی بیوی علیزہ کی جانب سے تشدد کے الزامات کے بعد سوشل میڈيا پر کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
 
فیروز خان اور علیزے کی علیحدگی
علیحدگی کے باوجود اس فیروز خان کی بیوی نے ان کے دو بچوں کے نان نفقے کا کیس بھی فائل کر رکھا ہے جس کی ہر پیشی کے موقع پر میڈيا والے ان کے اس کیس کو نہ صرف خصوصی کوریج دے رہے ہیں بلکہ اس حوالے سے طرح طرح کی باتیں بھی کی جا رہی ہیں جس میں دونوں فریقین کے وکیل بھی حصہ لے رہے ہیں-
 
حالیہ پیشی کے موقع پر فیروز خان کے وکیل کا یہ کہنا تھا کہ ہمیں سائرہ اور شہروز سے سبق لینا چاہیے کہ کس طرح طلاق کے بعد بھی یہ جوڑا ایک دوسرے کا احترام کر رہے ہیں-
 
فیروز خان کے دونوں بچے کم عمر ہیں اور کورٹ کے فیصلے کے مطابق دونوں بچوں کی کسٹڈی ماں کے حوالے کی گئی ہے جبکہ علیزہ نے اس موقع پر بچوں کے اخراجات کی ادائیگی کے لیے شہروز پر کیس کر رکھا ہے-
 
image
 
سائرہ اور شہروز
گزشتہ کچھ سال قبل جب شہروز سے سائرہ سے علیحدگی اختیار کر کے صدف کنول سے شادی کی تو اس موقع پر بھی سوشل میڈيا پر شہروز کے خلاف کافی تنقید کی گئی یہاں تک کہ لوگوں نے صدف کنول کو ایک عورت کا گھر برباد کرنے والی عورت قرار دیا تھا۔ سائرہ اور شہروز کی اکلوتی بیٹی نوری اگرچہ سائرہ کے پاس ہوتی ہے مگر شہروز کے پاس بھی اس کا جانا آنا رہتا ہے-
 
فیروز اور شہروز کے کیس کا موازنہ کیوں؟
فیروز خان نے اپنے کیس میں سائرہ شہروز کے کیس کی مثال دے کر ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے کیونکہ سائرہ اور شہروز کے کیس میں عوام کی تنقید کے باوجود اس کیس کے دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے خلاف کبھی بھی کوئی بیان نہیں دیا تھا اور نہ ہی ان دونوں کی بیٹی کے حوالے سے کوئی بھی معاملہ عدالت تک گیا تھا بلکہ چاہے ان کی بیٹی کی سالگرہ ہو یا شہروز کی صدف کنول سے بیٹی کی پیدائش ہر موقع پر شہروز کی بیٹی ان کے ساتھ نظر آئی-
 
اس کے ساتھ ساتھ علیحدگی کے باوجود سائرہ نے شہروز پر کسی قسم کی الزام تراشی نہیں کی اور ان دونوں نے ایک دوسرے کی عزت کا مکمل طور پر خیال کیا ہے-
 
image
 
جبکہ دوسری طرف فیروز خان کی بیوی علیزہ نے علیحدہ ہوتے ہی سوشل میڈيا کے ذریعے ان پر جسمانی تشدد کا نہ صرف الزام عائد کیا بلکہ جسمانی تشدد کے نشانات کی تصاویر بھی شئیر کیں-
 
 دوسری جانب فیروز خان نے بھی اپنے سوشل میڈيا اکاؤنٹ سے غیر واضح طور پر ان افراد پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا جنہوں نے ان کے بچوں کی تصاویر کو سوشل میڈيا پر شئیر کی ہیں ان سے میں قیامت کے دن ﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں حساب لوں گا- اس کے علاوہ ان کا کیس باہمی طور پر حل ہونے کے بجائے عدالت میں چل رہا ہے جس کی وجہ سے ہر ہر بات خبر بن کر سوشل میڈيا پر کئی کئی دن تک گردش کرتی رہتی ہے-
 
یاد رکھنے کی بات!
یہاں یہ بات غور طلب ہوتی ہے کہ طلاق میاں بیوی میں ہوتی ہے بچوں کا اس طلاق سے واسطہ نہیں ہوتا ہے اس کا باپ اور ماں کے رشتے کو طلاق سے علیحدہ نہیں کیا جا سکتا ہے- اس وجہ سے ایسے تمام جوڑوں کو چاہیے کہ خود الگ ہو بھی جائيں اپنے بچوں کی ذمہ داریاں مل بانٹ کر اس وقت تک ادا کریں جب تک وہ بڑے نہیں ہو جاتے ہیں-
 
اس کے ساتھ ساتھ بچوں کے سامنے ایک دوسرے کی برائی کرنے سے اجتناب کریں کیونکہ جس طرح آپ اپنے ماں باپ کی برائی کسی کے منہ سے نہیں برداشت کر سکتے- اسی طرح آپ کے بچے بھی اپنے ماں باپ سے محبت کرتے ہیں اس وجہ سے ان کے سامنے ایسی کسی بھی بات سے بچنے کی کوشش کریں-
 
YOU MAY ALSO LIKE: