ہم اکثر عالمی پلیٹ فارمز پر کی جانے والی تقاریر میں
دنیا کی مشترکہ خوشحالی اور ترقی کی باتیں تو سنتے رہتے ہیں لیکن عملی
اقدامات بہت کم نظر آتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ آج بھی زیادہ تر وسائل دنیا کے
ترقی یافتہ ممالک تک ہی محدود ہیں اور ترقی پزیر یا غریب ممالک میں مختلف
نوعیت کے مسائل بڑھتے چلے جا رہے ہیں، اسی طرح بلند آمدنی والے ممالک اور
کم آمدنی والے ممالک کے درمیان ترقیاتی خلیج بھی کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ
رہی ہے۔اس ضمن میں ایسے کثیر الجہت اداروں کا قیام ناگزیر ہے جو حقیقی
معنوں میں اپنی پالیسیوں میں کم ترقی یافتہ ممالک پر توجہ مرکوز کریں۔
اس کی ایک بہترین مثال ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بنک (اے آئی آئی بی)
ہے، جو چین کی جانب سے قائم کردہ پہلا کثیر الجہتی ترقیاتی ادارہ ہے۔ابھی
حال ہی میں 16 جنوری کو اس بینک نے اپنے قیام کی ساتویں سالگرہ منائی ہے۔
ایک عالمی مالیاتی ادارے کے طور پر 07برس قبل چین کے دارالحکومت بیجنگ میں
اس بینک کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔اپنے دائرہ کار اور نوعیت کے اعتبار
سے یہ مالیاتی ادارہ دنیا میں ایک طویل عرصے سے فعال قرض دہندگان اداروں
جیسے کہ عالمی بینک، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی
طرز پر کام کرتا ہے۔ گزشتہ سات برسوں کے دوران بینک نے 30 سے زائد ممالک
میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں مدد کی ہے اور مقامی لوگوں کی زندگیوں کو
بہتر بنایا ہے۔ 2016 سے 2022 تک بینک کی جانب سے ، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر
، مقامی معاشی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے اور عوام کے معیار زندگی کو
بہتر بنانے کے لیے مجموعی طور پر202 منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے جن پر 85
ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ان میں توانائی ، نقل و حمل ،
پانی ، مواصلات ، تعلیم اور عوامی صحت سمیت دیگر شعبے شامل ہیں۔ دنیا کے چھ
براعظموں سے تعلق رکھنے والے 106 ارکان کے ساتھ اے آئی آئی بی اس وقت دنیا
کی 81 فیصد آبادی اور جی ڈی پی کے 65 فیصد کا احاطہ کرتا ہے، جو ارکان کی
تعداد کے لحاظ سے عالمی بینک کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا بین الاقوامی
کثیر الجہتی ترقیاتی ادارہ ہے۔یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ موسمیاتی تبدیلی
سے نمٹنے کے حوالے سے اے آئی آئی بی نے اس بات کو یقینی بنانے کا عہد کیا
ہے کہ 2025 ء تک اس کے کم از کم 50 فیصد قرضے کلائمیٹ فنانس پر خرچ کیے
جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ 2021 میں اے آئی آئی بی کی کلائمیٹ فنانسنگ 2.9
بلین امریکی ڈالر یا کل منظور شدہ فنانسنگ کا 48 فیصد تھی۔ساتھ ساتھ بینک
نے 26 اراکین کو وبائی صورتحال پر قابو پانے اور معاشی بحالی کو فروغ دینے
کے لئے 12.2 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کے فنڈز بھی فراہم کیے ہیں۔
پاکستان بھی ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے اُن ستاون بانی ممالک میں
شامل ہے جنہوں نے بنک کے ضوابط اور دائرہ کار پر اتفاق کیا تھا۔حالیہ برسوں
میں بینک نے پاکستان میں ایم فور نیشنل ہائی وے، تربیلا ہائیڈرو پاور
توسیعی منصوبے، بالا کوٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن ، کراچی اور لاہور کے فراہمی
آب اور آلودہ پانی کے اخراج کے منصوبوں اور کراچی بی آر ٹی منصوبے سمیت
دیگر بنیادی تنصیبات کی تعمیر کے لیے ایک ارب پچاس کروڑ ڈالر سے زائد کے
قرضوں کی منظوری دی ہے۔ اس کے علاوہ وبا ئی صورتحال کے دوران بینک نے
پاکستان کو 750 ملین ڈالر مالیت کے انسداد وبا قرض جاری کیے تاکہ پاکستان
کو وبا کے باعث معاشی اور سماجی اثرات سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
وسیع تناظر میں ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اس نظریے پر کاربند ہے کہ
دنیا بھر میں درپیش پیچیدہ چیلنجز سے نمٹنے میں کثیر الجہتی ، عالمی مسائل
کو حل کرنے کی کلید ہے۔اسی خاطر ان سات سالوں میں اے آئی آئی بی نے 13 کثیر
الجہتی تنظیموں اور علاقائی مالیاتی اداروں کے ساتھ شراکت داری قائم کی ہے
اور مشترکہ طور پر عالمی ترقیاتی مسائل کے حل کو فروغ دیا ہے۔ بینک کی جانب
سے یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو سمیت اہم بین
الاقوامی اقدامات کی حمایت جاری رکھی جائے گی اور غربت میں کمی، کووڈ 19 پر
قابو پانے، موسمیاتی تبدیلی اور سبز ترقی، باہمی رابطے اور ڈیجیٹل معیشت
جیسے شعبوں میں تمام فریقوں کے ساتھ تعاون کو فروغ دیا جائے گا ، جس سے
یقیناً ترقی پزیر ممالک میں مختلف مسائل پر قابو پانے اور لوگوں کی سماجی
بہبود میں مدد ملے گی ۔
|