ﷲ ﷲ کر کے ایک ختم ہوا تو دوسرا شروع٬ سیانی کے بعد اب آئی میسنی پاکستانی ڈرامے لڑکیوں کو کیا بنانا چاہ رہے ہیں؟

image
 
سو سے زيادہ اقساط کے بعد اس مہینے سوپ ڈرامہ سیانی اختتام کو پہنچا یہ ڈرامہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی پر مشتمل تھا جو کہ غریب گھرانے سے تعلق رکھتی تھی- مگر کافی خوبصورت تھی اور اونچے اور امیر گھر کے خواب دیکھتی تھی جو اپنی اس کوشش میں ایک امیر لڑکے کے ساتھ جھوٹ سچ بول کر شادی کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے- اور اس کے بعد ڈرامے کے نام کے مطابق اس سیانی لڑکی کی عیاریوں اور سازشوں کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے جو کہ اس کے سسرال کو مکمل طور پر برباد کر کے رکھ دیتا ہے-
 
سیانی کی مقبولیت
اسٹار پلس کی طرح کا یہ ڈرامہ سیانی ہر روز نو بجے کے وقت ٹی وی پر نشر ہونا شروع ہو جاتا تھا یہ وہ وقت ہوتا ہے جب کہ سارے گھر والے ایک ساتھ بیٹھے ہوتے ہیں- یہی وجہ ہے کہ اس ڈرامے میں موجود سیانی کسی کو اس کی سازشوں کی وجہ سے پسند آئی تو کوئی اس کی خوبصورتی سے متاثر ہوا کم عمر لڑکیاں اس کی چالاکیوں سے متاثر ہوئيں تو کئی معصوم لڑکیوں نے تو کسی امیر زادے کے خواب تک دیکھنے شروع کر دیے-
 
مگر اللہ کر کے یہ ڈرامہ ختم ہوا تو کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنہوں نے سکھ کا سانس لیا اور ان کو لگا کہ کم عمر لڑکیوں کے لیے ہر روز نو بجے جو عیاری کا سبق شروع ہوتا تھا وہ اب ختم شد ہوا-
 
image
 
سیانی گئی تو کیا ہوا اب پیش خدمت ہے میسنی
جیو چینل نے ہماری بہنوں، بیٹیوں کو سیانی دکھا کر سسرال والوں کا بینڈ بجانے کی ٹریننگ دی تو ہم والوں نے سوچا کہ ہم کیوں پیچھے رہیں اور انہوں نے بھی صرف اداکار بدل کر اسی کہانی کے ساتھ میسنی نامی ڈرامہ بنا ڈالا جو کہ سیانی کی جگہ نو بجے نشر کرنا شروع کر دیا-
 
نام بدل کر ایک جیسی کہانی
اگرچہ میسنی کی صرف چند اقساط ہی سامنے آئی ہیں مگر جو کہانی سامنے آرہی ہے اس کو دیکھ کر ایسا ہی محسوس ہوتا ہے کہ صرف چینل کا فرق ہے باقی تو سب کچھ ہی ویسا ہی ہے-
 
وہی غریب خوبصورت لالچی لڑکی وہی امیر گھرانہ جہاں پر دو بھائی موجود ہیں وہی امیروں کو اپنے بیٹے کے لیے رشتے کی تلاش وہی ٹکراؤ اور وہی محبت اور امیر لڑکے کا غریب لڑکی سے محبت کا دعویٰ-
 
image
 
ایسے ڈرامے دیکھ کر لڑکیاں گھر کیسے بنائيں گی
ویسے تو ہمارا میڈیا ہر وقت یہ دکھاتا نظر آتا ہے کہ ملک میں طلاق کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ کوئی اس کا سبب عدم برداشت کو قرار دیتا ہے اور کسی کی نظر میں اس کا سبب معاشرے میں خواتین کو ملنے والی آزادی ہوتی ہے- مگر حقیقت یہ ہے کہ کہیں نہ کہیں اس کا سبب اس طرح کے ڈرامے بھی ہیں جو معاشرے میں ایسی سوچ پیدا کر رہے ہیں کہ غریب ہونا ایک گناہ ہے اور اس کو ختم کرنے کے لیے اخلاقیات کے کسی بھی درجے تک گرا جا سکتا ہے-
 
میڈيا کو اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے ایسا ضابطہ اخلاق بنانا چاہیے جو اس طرح کے ڈراموں کا راستہ روک سکیں تاکہ ہماری نئی نسل کی معصوم ذہن والی لڑکیاں بچ سکیں-
YOU MAY ALSO LIKE: