ایوان مچھلی منڈی اور آٹے کا بحران

ایک طرف ملک میں غریب عوام آٹے کے لیے ذلیل وخوار ہورہی ہے تو دوسری طرف پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن حسب توقع ایوان کو مچھلی منڈی بنانے پر تلی ہوئی تھی اسمبلی میں وزیراعلی کی جانب سے اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر اپوزیشن برہم تو تھی ہی ساتھ ساتھ ایوان میں ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر انکے کاغذات کے جہاز بنا کر ایوان کی فضا میں کھیلتے بھی رہے اور سابق روایات کا سلسلہ برقرار رکھتے ہوئے سپیکر ڈائس کا بھی گھیراؤ بھی کیا پنجاب اسمبلی کا اجلاس حسب عادت تقریبا 3گھنٹے کی تاخیر سے سپیکر سردار سبطین خان کے زیر صدارت جیسے ہی شروع ہو ا تو اپوزیشن نے جارحانہ حکمت عملی اپناتے ہوئے اجلاس کے آغاز میں ہی نعرے بازی شروع کر دی اورانہوں نے وزیراعلی کے اعتماد کے ووٹ کو ایشو بنا کر اعتماد کا ووٹ لو کے نعروں سے ایوان کو مچھلی منڈی بنا دیا جواب میں حکومتی ارکان نے مہمان گیلری میں بیٹھے رانا ثنا اﷲ خان اور عطا اﷲ تارڑ کے خلاف نعرے بازی کی شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے باعث سپیکر کیلئے اجلاس کی کارروائی چلانا مشکل ہو گیاتو صوبائی وزیرراجہ بشارت نے اپنی تقریر میں یہ کہتے ہوئے اپوزیشن کو خاموش کرایا کہ جہاں تک اعتماد کے ووٹ کا تعلق ہے تو ہمیں کوئی پریشانی نہیں ابھی معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے فلحال ابھی سیاست پر ہی بات کر لیں جب اعتماد کا وقت آیا تو اس میں بھی کامیاب ہونگے ہم تو پہلے بھی جیت چکے ہیں جبکہ تاثر دیا جا رہا تھا کہ تحریک انصاف کے پاس اکثریت نہیں جبکہ حکومتی ممبران نے اپنی اکثریت کے بل بوتے پر 21 بل بھی پاس کیے اور جو اپنے ممبران کی کارکردگی دیکھنے ایوان آئے تھے کیا منہ لیکر واپس جائیں گے کیونکہ حمزہ شہباز تو اپنے ساتھ سابق وزیر اعلی کا لفظ بھی نہیں لکھ سکتے وفاق نے پنجاب کے 172 ارب سے زائد دینے ہیں جو نہیں دے رہا جسکے بعد اجلاس ملتوی کردیا گیا رہی بات عوام کی جو اس وقت دس کلو آٹے کیلئے اپنے جان سے ہاتھ دھونے پر مجبور ہیں جبکہ حکمران محض مخالفین پر ملامت اور بیرونی ممالک کے دوروں میں مصروف ہیں آئی ایم ایف کی مزید سخت شرائط مان کر عوام کو زندہ درگور کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں زرعی ملک ہونے کے باوجود آج ہماری مائیں بہنیں آٹے کیلئے قطاروں میں کھڑی ہیں موجودہ حکمرانوں نے عوام کا خون نچوڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے 13جماعتی اتحاد لوٹ کھسوٹ اور احتساب کے نظام کو دفن کرنے کی مشن پر تیزی سے عمل پیرا اور عوام مہنگائی، بیروزگاری،گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سمیت مزید قرضوں کی وجہ سے زندہ دفن ہوتے جارہے ہیں تجربہ کار اور بار بار کے آزمائے ہوؤں سے معیشت بہتر ہوئی نہ ڈالر کے ریٹ کم ہوئے بلکہ خزانہ خالی اور انکاکشکول مشن جاری ہے اس وقت ملک کی معاشی صورتحال خراب نہیں بلکہ بدترین خرابی کا شکار ہورہی ہے مستقبل کے بارے میں عوام جتنا مایوس اب ہیں پہلے کبھی نہ تھے دن بدن عوام کی اذیت میں اضافہ ہو رہا ہے ملک کے معاشی حالات گزشتہ کئی سال سے خراب ہیں مگر اب صورتحال تشویشناک ہوچکی ہے اور اس نازک ترین حالات میں بھی اہم اقتصادی فیصلے میرٹ کے بجائے سیاسی بنیادوں پر کر رہے ہیں جس سے کمزور معیشت برباد ہو کر ٹھپ ہو رہی ہے نئی ملازمتیں تو درکنار انڈسٹری بند ہو رہی ہے اور مختلف شعبوں میں موجودہ ملازمین کو نکالا جارہا ہے زراعت پیداوار اور خدمات کے شعبے تنزلی کا شکار ہیں ملکی آبادی غربت کی دلدل میں دھنس رہی ہے تعلیم اور صحت اب باقائدہ بوجھ بن چکے ہیں جس سے مستقبل میں ترقی کے امکانات ختم ہو رہے ہیں چھوٹے بزنس مین صورتحال سے پریشان جبکہ بڑے بزنس مین مایوسی میں اپنے کاروبار اور سرمایہ باہر منتقل کر رہے ہیں جو پاکستان کے لیے اچھا نہیں ہوگا ملک چھوڑنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے ملک میں ہنر مند افرادی قوت کابحران جنم لے گا مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی اکثریت پاکستان میں سرمایہ کاری کو سراسر گھاٹے کا سودا سمجھ رہی ہے آٹے پر لڑائی اور مارکٹائی کے بعد تو عوام کی اکثریت کو یقین ہو چکا ہے کہ سیاستدانوں کے پاس مسائل کا حل ہے اور نہ ہی انہیں اسکی کوئی خواہش ہے کیونکہ انکی ساری توجہ سیاست اور اشرافیہ پر مرکوز ہے اپنے کرپشن کے کیسز ختم کروانے کیلیے ترامیم کرلی جبکہ معاشی ابتری کی وجہ سے ملک کا ڈیفالٹ سب سے اہم مسئلہ بنا ہوا ہے تو دوسری طرف پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور ملک میں توانائی کے بحران نے ٹیکسٹائل کی صنعت کو شدید نقصان پہنچایاہوا ہے گزشتہ چھ ماہ کے دوران تقریباً 150 یونٹس بند ہو چکے ہیں ٹیکسٹائل اور اسپننگ یونٹس کی بندش سے تقریباً 2.5 ملین ورکرز بے روزگار ہو کر گھروں میں فاقہ کشی کا چلہ کاٹ رہے ہیں اور پاکستان سے دوسرے ممالک کو ٹیکسٹائل اشیاء کی برآمدات بری طرح متاثر ہیں ہم آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہیں تو کرپشن ، لوٹ مار،اقربا پروری اور چور بازاری میں بھی پہلے نمبروں پر ہیں اور ہماری حالت یہ ہے کہ ہم اپنے اثاثے بیچ بیچ کر قرضے لینے پر مجبور ہیں روٹی کپڑااور مکان سمیت مختلف نعروں کے دلفریب وعدوں سے حکمرانوں نے بار بارحکومت کی مگر عوام کی حالت سدھارنے کے بجائے مظلوم اور غریب کو محرومیوں کا شکار بنا دیا حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی ملکی معیشت کی بہتری اور مہنگائی کے خاتمے سمیت عوام کو رلیف دینے کے بلند بانگ دعوے کئے تھے مگر پی ڈی ایم حکومت نے اپنے دعووں کے برعکس معیشت تباہ اور عوام کا زندہ رہنا مشکل بنادیا ہے آٹا سمیت روزمرہ کی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے اورمہنگائی نے ملکی تاریخ کا ریکارڈ توردیا حکمرانوں کے اثاثہ جات وبنک بیلنس میں تواضافہ ہورہا ہے مگر عام آدمی دووقت کی روٹی کے لیے بھی سخت پریشان ہے یہ سب کچھ کرپٹ قیادت اورجلے سڑے فرسودہ نظام کا نتیجہ ہے ہمارے ملک میں کسی بھی سطح پر ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں کمی ہے تو احساس ذمہ داری کی جسے دور کرکے تنظیم اتحاد ایمان کے رہنما اصولوں پر اگر ہم سچے دل سے قائم ہوگئے تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان دنیا کے ترقیافتہ ممالک کی صف میں بھی پہلے نمبروں پر ہوگا اور یہ اسی وقت ممکن ہو سکے گا جب ہمارے معاشی اور معاشرتی حالات بہتری کی جانب گامزن ہوں۔
 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 613741 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.