اہل صحافت میں تعلیمی فقدان

بلاشبہ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کسی بھی ملک کی عوام کو با خبر رکھنے اور حکمرانوں کے غلط فیصلے ، بدعنوانی اور بے ایمانی کا نا صرف پردہ چاک کرتا ہے بلکہ مہذب اور تعلیم یافتہ معاشرے میں میڈیا کو ریاست کا اہم ستون بھی سمجھا جاتا ہے جو اندرونی و بیرونی طور پر ملک کے وسیع ترمفاد کو مدنظر رکھ اپنے ادارے کی حکمت عملی یا منشور ترتیب دیتا ہے جس کامقصد معاشرے کی اصلاح ،کرپٹ عناصر کی نشاندہی اور دشمن ممالک کے منفی پروپرگنڈے کا دفاع کرنا ہوتا ہے ۔

غیر مہذب اور تعیلم کے فقدان کے باعث تیسرے دنیا کے ممالک میں میڈیا اپنا موثر کردار ادا کرنے سے قاصر ہوتا ہے جس کی اہم وجہ چینلز و اخبار کے مالکان اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے ایسی پالیسیز تشکیل دیتے جس کے تحت کبھی حکومت کے ساتھ اور کبھی حکومت کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں ۔

بدقسمتی سے پاکستان کا شمار ان ممالک کی سرفہرست میں بوتا ہے جہاں تعلیم کے فقدان،ضمیرفروش صحافیوں اور ٹیکس نادھندگان الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا کے مالکان کی بھر مار ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں مثبت و تعمیری پروگرام سنجیدگی سے پیش نہیں کیے جاتے اور جو آن ائیر ہو تے ہیں وہ میزبان کی صحافتی تعلیم سے ناواقفیت کے باعث مچھلی منڈی کا بازار پیش کررہے ہوتے ہیں جس سے نا معاشرے کی اصلاح ہوتی ہے اور نا ہی عوام میں مثبت شعور پیدا ہوتا ہے ۔

ملک کو اس وقت معتدد بحران کا سامنا ہے در حقیقت زرداری کی حکمرانی بھی کسی بحران سے کم نہیں لیکن ذاتی مفادات کے لیے ادارے کے مالکان اپنے ملازمین(اینکرپرسن ،کالم نویس ) کے ذریعے صرف فرد واحد کو اپنے پروگرام اور کالم موضوع بنائے تو یہ عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہے ۔

کیونکہ رقم کی ذاتی رائے میں ملک کو درپیش اس وقت زرداری بحران کے علاوہ اور بھی کئی سنگین بحران کا سامنا ہے ۔ اندرون سندھ میں حالیہ طوفانی بارشوں ، سیلاب اور بندھ میں شگاف پڑنے سے ہونی والی تباہ کاریاں ایک بڑا سنگین بحران ہے ۔ سرکاری اطلاعات کے مطابق ابتک ان آفات کے تحت اندرون سندھ کے مختلف علاقوں میں چالیس لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ٨٨ افراد ہلاک (غیرسرکاری زرائع پانچ سو زائد ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہیں) تقریباً چالیس لاکھ ایکڑ اراضی زیرآب آنے سے کاشتکاروں کو دو سو ارب سے زائد کا نقصان کا سامنا ستر فیصد کپاس،گنا اور چاول کی فصلیں تباہ ہوگئیں ہیں۔

ملک کو دوسرا بڑا بحران بڑھتی ہوئی مہنگائی کا ہے ہر گھر مہنگائی کے ڈرون حملوں کا شکار ہے لیکن چینلز مالکان اور ان کے ملازمین ان ڈرون حملوں سے محفوظ ہیں اس لیے لا علم ہیں ۔

قبائیلی علاقوں میں فوجی آپریشن ، کراچی میں خونریزی ، خودکش دھماکے ، سیکیورٹی اہلکاروں اور بچوں کی اغواء کی وارداتیں ، بلوچستان کی مخدوش صورتحال ، لاپتہ افراد اور ان گنت مسائل کا سامنا ہے لیکن میڈیا سوائے زرداری فوبیا کے علاوہ کو ئی دوسرا بحران نظر نہیں آتا ہے ۔

مرزا کی شعلہ بیانی کو دوہفتے سے زائد وقت گزرگیا ہے مرزا ناصرف اپنی وزارت ،اسمبلی رکنیت اور سندھ کے نائب صدارت کے عہدے سے سبکدوش ہوچکے ہیں اور سیاست کو ہمشہ کے لیے خیر باد کہہ چکا ہے لیکن آج بھی اخبارات ان کی شہ سرخیاں اور چینلز متواتر ان کے تعصب سے لبریز انٹرویو ریکارڈ کررہا ہے تاکہ زرداری کے خلاف کچھ اور ایم کیوایم کے خلاف مزید ان کی زبان سے زہراگلایا جاسکے تاکہ ملک میں انتشار اور شہر قائد میں بدامنی و خون ریزی کو جواز بنا کر زرداری کو نفسیاتی طور گھائل کیا جاسکے لیکن تعلیم و تعمیری سوچ کے فقدان کے باعث قلم فروش کالم نویس اوراینکرپرسنز ہاٹ اشوز کو نان اشوز پر ترجیح دے کر زرداری کی پوزیشن کو مزید مستحکم کررہے ہیں ۔
abad ali
About the Author: abad ali Read More Articles by abad ali: 38 Articles with 37415 views I have been working with Electronic Media of Pakistan in different capacities during my professional career and associated with country’s reputed medi.. View More