بچپن میں نہیں بلکہ مدینۃالنبی میں بیٹھ کر قرآن حفظ کیا، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر حافظ قرآن کب بنے ایک مثال

image
 
ایک مسلمان کے لیے قرآن کا حفظ کرنا بہت بڑے اعزاز کی بات ہوتی ہے کیونکہ یہ وہ سعادت ہوتی ہے جو کہ انسان کے دین اور دنیا دونوں کو سنوار سکتی ہے۔ جنرل عاصم منیر جو کہ پاکستان کے گیارہویں چیف آف آرمی اسٹاف ہیں ان کو اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے پہلے حافظ قرآن ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے-
 
جنرل عاصم منیر کی ابتدائی زندگی
جنرل عاصم منیر راولپنڈی میں ایک سید گھرانے میں پیدا ہوئے ان کے والد سید سرور منیر شاہ ایف جی ٹیکنیکل ہائی اسکول کے پرنسپل تھے- سال 1986 میں عاصم منیر نے آرمی میں باقاعدہ کمیشن حاصل کیا اور ان کی پوسٹنگ فرنٹیر فورس رجمنٹ میں ہوئی-
 
جنرل عاصم منیر کا قرآن حفظ کرنے کا واقعہ
اگرچہ جنرل عاصم منیر کا تعلق معروف مذہبی گھرانے سے ہے اور اسی وجہ سے وہ خود بھی مذہب کی جانب رجحان رکھتے ہیں- مگر ان کے حوالے سے یہ بات بہت دلچسپ ہے کہ انہوں نے قرآن حفظ کرنے کا عمل باقی بہت سارے بچوں کی طرح ابتدائي زندگی میں نہیں کیا تھا-
 
بلکہ عاصم منیر نے 38 سال کی عمر میں اس وقت قرآن حفظ کیا جب ان کی پوسٹنگ لیفٹنٹ کرنل کے طور پر مدینہ النبی میں ہوئی تو اس دوران تین سے چار سال کے عرصے میں وہ روزانہ نبی کے شہر میں بیٹھ کر وہاں موجود مدرسہ میں باقاعدگی سے جا کر قرآن حفظ کرتے رہے۔
 
image
 
جنرل عاصم منیر ایک مثال
جنرل عاصم منیر کے 38 سال کی عمر میں قرآن کا حفظ کرنا ایک عام واقعہ نہیں ہے کیونکہ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ اس عمر میں قرآن حفظ کرنا آسان کام نہیں ہوتا ہے بلکہ اس کے لیے دگنی توجہ اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے-
 
دوسری جانب فوج کی اہم ترین ذمہ داری کے ساتھ قرآن حفظ کرنا آسان کام نہیں ہوتا ہے اور یہ جنرل عاصم منیر کی مڈہب کی طرف رجحان کی اہم دلیل ہے-
 
جنرل عاصم منیر اس طرح سے ان تمام افراد کے لیے ایک مثال بن گئے ہیں جو کہ بڑھتی ہوئی عمر اور دنیاوی ذمہ داریوں کے سبب یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن حفظ کرنا ممکن نہیں ہے-
 
image
 
اسلامی مملکت کی فوج کی سپہ سالاری کی اہم ترین ذمہ داری اب جنرل عاصم منیر کے کاندھوں پر ہے اور پوری مسلم امہ کو اور خصوصاً پاکستان کی عوام کو ان سے بہت توقعات وابستہ ہیں اور ان کو امید ہے کہ ان کی سربراہی میں پاکستان فوج کی عزت اور رتبے میں اضافہ ہوگا-
YOU MAY ALSO LIKE: