دنیا کے چار پُراسرار اور دلچسپ مقامات جہاں داخلے پر پابندی ہے٬ یہاں موجود ایسے راز جو آپ کو حیران کردیں

image
 
دنیا میں آج ایسی بہت کم جگہیں رہ گئی ہیں جن کی تصاویر بنا کر سیاحوں نے انھیں سوشل میڈیا پر کسی ہیش ٹیگ کے ساتھ نہ ڈالا ہو۔ مگر اس کے باوجود کچھ مقامات سیاحوں اور عام لوگوں کی پہنچ سے دور ہیں اور یہاں داخلے پر بھی مستقل پابندی ہے۔
 
زمین پر اکثر مقامات پر سیاحوں کا خیرمقدم کیا جاتا ہے مگر کچھ جگہیں ایسی بھی ہیں جہاں عام لوگوں کی رسائی ناممکن ہے۔ اس کی حفاظتی، قانونی یا کوئی سائنسی وجہ ہوسکتی ہے۔ مگر ان جگہوں میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہاں قدم رکھنا منع ہے۔
 
بی بی سی بٹسائز نے ان میں سے کچھ جگہوں کی فہرست تیار کی ہے جہاں آپ جا تو نہیں سکتے، مگر یہ تحریر پڑھ کر ان کے بارے میں معلومات ضرور حاصل کرسکتے ہیں۔
 
image
 
ناروے کا سیڈ والٹ جو ہمیں کسی تباہی سے بچا سکتا ہے
دنیا کی تباہی کی صورت میں انسانوں اور جانوروں کو سب سے بڑا خطرہ یہ لاحق ہوگا کہ ان کی خوراک صف ہستی سے مٹ جائے گی۔
 
مگر خوش قسمتی سے ایک ایسا مقام ہے جو ہم سب کے لیے انشورنس پالیسی جیسی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ ناورے کا سیڈ والٹ ہے جو 2008 میں قائم کیا گیا۔
 
اگر دنیا میں کبھی یہ ضرورت پڑی کہ تمام فصلوں کو دوبارہ کاشت کرنا پڑے تو یہاں ایسے تمام بیج محفوظ انداز میں رکھے گئے ہیں جو اس عمل کو ممکن بنا سکیں گے۔ انھیں خاص پیکٹوں کی شکل میں سٹور کیا گیا ہے تاکہ ان میں نمی نہ آئے کیونکہ نمی سے یہ خراب ہوسکتے ہیں۔
 
تاہم مخصوص پیکٹ تحفظ کی محض ایک سطح ہے۔ جس مقام پر سیڈ والٹ بنایا گیا ہے، وہ بھی اس کی حفاظت کی ضمانت ہے۔
 
بیجوں کی یہ تجوری ناروے کے دور دراز جزیرے سپٹسبرگن میں واقع ہے۔ اسے ریتیلے پتھر کے پہاڑ میں 120 میٹر اندر رکھا گیا ہے جو کہ قطب شمالی سے 1300 کلومیٹر دور ہے۔ یہ مقام سطح سمندر سے 130 میٹر اوپر ہے تاکہ یہ خشک رہے۔
 
والٹ کے گرد برف کی موٹی تہہ ہے جس کی بدولت اس میں موجود بیجوں کے لاکھوں نمونے محفوظ رہتے ہیں۔
 
سپٹسبرگن کا انتخاب اس لیے بھی کیا گیا تھا کیونکہ زمین کے اس مقام پر زلزلہ آنے کا امکان کم ہے۔ اس تمام منصوبہ بندی کے ذریعے بیجوں کو محفوظ کیا گیا ہے تاہم آپ اس مقام کا دورہ نہیں کرسکتے۔
 
سیڈ والٹ پر سکیورٹی سخت رکھی گئی ہے تاکہ یہ ضرورت کے تحت ہزاروں برسوں تک باقی رہے۔
 
image
 
برازیل کا سنیک آئی لینڈ
برازیل کے ساحل کے پاس 43 ہیکٹر کا ایک جزیرہ سیاحوں کے پسندیدہ مقامات میں سے نہیں اور نہ ہی کوئی یہاں جانے کا مشورہ دیتا ہے۔
 
یہ دنیا میں سب سے زہریلے سانپوں میں سے ایک کی نسل ’گولڈن لانس ہیڈ‘ کا گھر ہے جس کا ایک وار کسی پرندے کی پرواز روک دیتا ہے۔ یہ سانپ انھی پرندوں کا شکار کرتے ہیں۔
 
ایک اندازے کے مطابق جزیرے کے ہر مربع میٹر پر ایک سے پانچ سانپ ہوسکتے ہیں۔ اسی وجہ سے برازیل کی حکومت نے لوگوں پر سنیک آئی لینڈ (سنیک جزیرے) جانے پر پابندی لگائی ہے۔
 
مگر اس پابندی کا اطلاق سائنسدانوں اور محققین پر نہیں ہوتا جن پر لازم ہے کہ اپنے ساتھ ڈاکٹر لے جائیں۔ مگر جو لوگ سانپوں کی نسل گولڈن لانس ہیڈ سے متاثر ہیں، وہ انھیں برازیل کے دوسرے مقامات پر محفوظ انداز میں دیکھ سکتے ہیں۔
 
image
 
لاسکو۔۔۔ فرانس کا وہ غار جہاں قیمتی فن پارے ہیں
یہ سنہ 1940 تھا جب چار نوجوان ایک کتے کو ڈھونڈ رہے تھے اور انھوں نے جنوبی فرانس کا ایک غار دریافت کیا جہاں کتا گیا تھا۔
 
دراصل ان کا کتا ہی انھیں ایک ایسے غار میں لے آیا تھا جس کی دیواروں پر گھوڑوں اور ہرنوں کی تصاویر بنائی گئی تھیں اور کئی ہزار سال تک یہ پینٹنگز محفوظ رہی تھیں۔
 
خیال ہے کہ یہ غار 17 ہزار سال پرانا ہے۔ یہ قدیم فن پاروں کی سب سے محفوظ شکلوں میں سے ایک ہے۔ غار میں 600 پینٹگز اور کل 1000 نقش نگاریاں ہیں۔
 
غار کی دریافت کے وقت دوسری عالمی جنگ اپنی ابتدا میں تھی۔ آٹھ سال بعد لاسکو کے غار کو عام لوگوں کے لیے کھول دیا گیا جو اپنے آبا و اجداد کا کام دیکھنے کو بے قرار تھے۔
 
مگر سنہ 1963 میں اس غار کے دروازے عام لوگوں کے لیے بند کر دیے گئے جب نمی کی وجہ سے اس کی دیواروں پر فنگس آنے لگی۔ دریافت سے قبل ہزاروں برسوں تک قائم رہنے والے فن پاروں کو اچانک معدومیت کا خطرہ لاحق ہوگیا۔
 
افراد کی حد سمیت یہاں لوگوں کی آمد پر کئی سختیاں کی گئی ہیں مگر اس کے باوجود فنگس کی وبا بار بار پھیلتی ہے۔
 
اب صورتحال یہ ہے کہ دریافت کے قریب 60 سال بعد لوگوں کی اکثریت اس غار تک رسائی حاصل نہیں کرسکتی۔ سیاحوں کے لیے پاس ہی اس کی ایک نقل تیار کی گئی ہے۔
 
image
 
آسٹریلیا کے صحرا میں مقدس پہاڑ اولورو
فہرست میں شامل یہ مقام قدرے نیا ہے جہاں حال ہی میں عوام کے داخلے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ اس کا نام اولورو ہے اور اسے آئرز راک بھی کہا جاتا ہے۔ یہ کئی برسوں سے مشہور سیاحتی مقام رہا ہے۔
 
پابندی سے قبل لوگ شدید گرمی میں 348 میٹر اوپر چڑھائی کرتے تھے۔ موسم گرما میں درجہ حرارت 47 ڈگری سیلسیئس تک ہوتا ہے۔ اس چڑھائی میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
 
تاہم اولورو یہاں کے مقامی باشندوں کے لیے مقدس مقام ہے۔ وہ طویل عرصے سے یہ چاہتے تھے کہ سیاح ان کی روایات کا احترام کرتے ہوئے اس پہاڑ پر نہ چڑھیں۔
 
اسی سلسلے میں انھوں نے اولورو نیشنل پارک میں درخواست دائر کی تھی اورسنہ 2017 میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ سیاح اولورو میں قدم نہیں رکھ پائیں گے۔
 
25 اکتوبر 2019 وہ آخری دن تھا جب لوگوں نے اس پہاڑ پر چڑھائی کی۔ اس کے بعد سے یہاں آنے پر پابندی ہے۔ اس روز سیاحوں کی لمبی قطاریں دیکھی گئی تھیں۔
 
مقامی روایت کے مطابق زمین پر زندگی سے قبل بھی اس میں مقدس مقامات موجود تھے اور اولورو اس کا ثبوت ہے۔ ان کا ایمان ہے کہ اولورو سمیت دیگر مقدس مقامات کا وجود انسانوں سے پہلے سے ہے۔
 
سیاح اولورو نیشنل پارک آ سکتے ہیں اور مقدس پہاڑ کو صرف دیکھ سکتے ہیں، اسے سر نہیں کرسکتے۔
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: