چند روز قبل مائیکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے
آسٹریلیا میں قائم تھنک ٹینک لووی انسٹی ٹیوٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ
چین کا عروج "دنیا کے لیے ایک بہت بڑی جیت" ہے۔بل گیٹس کا کہنا تھا کہ "میں
چین کے عروج کو دنیا کے لیے ایک بڑی فتح کے طور پر دیکھتا ہوں"، انہوں نے
مزید کہا کہ آج عالمی آبادی میں چینی عوام کا حصہ عالمی معیشت کے ان کے حصے
سے مماثلت رکھتا ہے۔ بل گیٹس نے یہ بھی کہا کہ چین جیسے ممالک کو عالمی
گورننس میں بڑا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ متعدد غیر متوقع عوامل اور غیر یقینی صورتحال کے
اثرات کا سامنا کرتے ہوئے ، چینی معیشت نے دباؤ کا مقابلہ کیا اور مجموعی
استحکام کو برقرار رکھا ہے۔ چین کے قومی شماریات بیورو کے مطابق 2022 میں
چین کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) سال بہ سال 3 فیصد اضافے کے ساتھ
121.0207 ٹریلین یوآن (تقریباً 17.95 ٹریلین امریکی ڈالر) کی بلند ترین سطح
پر پہنچ گئی ہے۔اس معاشی کارکردگی کا حصول دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے
پیمانے کو مدنظر رکھتے ہوئے قدرے مشکل تھا، جس نے 2020 اور 2021 میں
بالترتیب 100 ٹریلین یوآن اور 110 ٹریلین یوآن کا ہندسہ عبور کیا تھا، اس
کے ساتھ ساتھ کووڈ 19 اور عالمی معیشت میں تنزلی کے دباؤ کا بھی سامنا رہا۔
وسیع تناظر میں چین نے 2022 میں ، معاشی اور سماجی ترقی کے ساتھ اپنے وبائی
ردعمل کو متوازن کرنے کی کوشش کی ، ترقی کے معیار کو مستقل طور پر بہتر
بنایا ، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کیں ،
جامع طریقے سے اصلاحات اور کھلے پن کو گہرا کیا ، اور روزگار اور اشیائے
ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام برقرار رکھا۔یہی وجہ ہے کہ 3 فیصد شرح نمو،
چینی معیشت کی مضبوط لچک، زبردست صلاحیت اور قوت محرکہ، اور معاشی اور
سماجی ترقی کے ساتھ وبائی ردعمل کے مؤثر ہم آہنگی کو اجاگر کرتی ہے.اس وقت
چونکہ چین ، اپنے وبائی ردعمل کے ایک نئے مرحلے میں ہے ، لہذا تجزیہ کاروں
نے مختلف چیلنجوں کے باوجود 2023 میں چینی معیشت کی تیز رفتار ترقی کی پیش
گوئی کی ہے۔ بین الاقوامی برادری کی عمومی رائے یہی ہے کہ چین عالمی معاشی
بحالی کا "اسٹیبلائزر" اور ترقی کا "انجن" رہے گا۔ بین الاقوامی مالیاتی
فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی کہا کہ چین 2023 میں مستحکم معاشی نمو حاصل کرے
گا اور عالمی معیشت میں سب سے بڑا مثبت عنصر بن جائے گا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ بین الاقوامی صورتحال بدستور پیچیدہ ہے اور
چین کی اقتصادی ترقی کو اب بھی طلب میں کمی، رسد کے جھٹکے اور کمزور توقعات
کے " تہرے دباؤ" کا سامنا ہے۔انہی چیلنجوں کے پیش نظر گزشتہ ماہ ہونے والی
سالانہ سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس کے مطابق 2023 میں چین ، کھپت میں توسیع
کو ترجیح دیتے ہوئے، متعدد چینلز کے ذریعے ذاتی آمدنی میں اضافے اور اہم
قومی منصوبوں کی تعمیر میں شمولیت کے لیے مزید نجی سرمائے کی حوصلہ افزائی
کرے گا تاکہ گھریلو طلب کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔اس کی ایک عمدہ
جھلک تو ابھی حال ہی میں چینی نئے سال اور جشن بہار کی تعطیلات کے دوران
بھی دیکھنے میں آئی ہے جہاں ملک میں کھپت سے متعلق شعبوں کی فروخت کی آمدنی
میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 12.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مقامی سیاحت سے حاصل
ہونے والی آمدنی مجموعی طور پر 375.8 بلین یوآن (تقریباً 55.52 بلین امریکی
ڈالر) رہی، جس میں سال بہ سال 30 فیصد کا اضافہ ہے۔ دریں اثنا، روزمرہ
ضروریات کی کھپت میں مستحکم اضافہ برقرار رہا، اناج، تیل اور خوراک جیسی
بنیادی ضروریات کی فروخت کی آمدنی میں پچھلے اسپرنگ فیسٹیول کے مقابلے میں
31.5 فیصد اضافہ ہوا.یہ تمام اشاریے ظاہر کرتے ہیں کہ چین کی معاشی
سرگرمیاں تیزی سے زور پکڑ رہی ہیں جو مختلف مسائل میں گھری دنیا کے لیے ایک
اچھی خبر اور امید کا توانا پیغام ہے۔
|