یوم جمہوریہ اور بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے مظالم

یوم ِ جموریہ اور بھارت میں اقلیتو ں پر ہونے والے مظالم۔۔۔ شفق کاظمی

26جنوری کوبھارت میں یوم ِ جموریہ منایا جاتا ہے۔جبکہ بھارت میں موجود دیگر اقلیتیں، مسلمان، سکھ اور مظلوم کشمیری اسے یومِ سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔ہندوستان کا یہ آئین26 جنوری، 1950 کو نافذ ہوا تھا۔ اس تاریخ کا انتخاب اس لیے کیا گیا تھا کہ اس روز یوم پورنا سوراج کی سالگرہ ہوتی ہے۔مگر ہندوستان سیکولر جمہوریہ نہیں رہا کہ اس کا نام نہاد یوم جمہوریہ منایا جائے اس کے بجائے یہ ایک نازی ازم سے متاثر ہندوتوا غلبہ والی ریاست بن گئی ہے، جس میں ہندو راشٹرا بننے کی خواہش ہے۔۔

ہندوستان بین الاقوامی سطح پر اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کرنے والی قوم کے طور پر بدنام ہے ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم اور ان کی توہین نے ہندوستان کی جمہوری اسناد کی بنیادی بنیاد کے بارے میں کئی سوالات کوجنم دیا ہے واضح رہے 2016 میں ہندوستان کو، پیو ریسرچ سینٹر کے انسانی حقوق اور سماجی اور مذہبی آزادیوں کے عالمی انڈیکس نے دنیا کے 198 ممالک میں سے 10 بدترین ممالک میں درج کیا۔ گزشتہ سات دہائیوں میں، ہندوستانی آئین نے کئی طریقوں سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو دوسرے درجے کے شہری کے طور پر رکھا ہے۔جس کے سبب ہندوستان میں مسلمانوں کی روایتی طور پر نمائندگی کم ہوتی جا رہی ہے۔پولیس فوج اور انتظامیہ کے بعد اب ریاستی اسمبلیوں میں بھی مسلمان نمائندوں کی موجودگی انتہائی کم ہے۔جنوری 2018 میں ریاستی اسمبلیوں میں بی جے پی کے 1,418 منتخب نمائندوں میں سے صرف چار مسلمان تھے۔جبکہ1980 اور 2020 کے درمیان، ہندوستانی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں مسلم اراکین کی تعداد نصف ہوگئی۔۔

ہندوستانی جیلوں میں قید قیدوں میں زیادہ ترقیدی عیسائی، سیکھ اور مسلمان ہیں۔ریاستی جبر کے خلاف تحریک (MASR) کی ایک رپورٹ کے مطابق، بھارت میں 52268 سکھوں کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے سیاسی قیدیوں کے طور پر رکھا گیا ہے۔

ہندوستان میں عیسائیوں کے ساتھ انتہائی بدترین سلوک کیا جاتا ہے۔ بے شمار عیسائیوں کو وطن بدر کردیا جاتا ہے۔آر ایس ایس نے مبینہ طور پر ہندوستان بھر کے ریلوے اسٹیشنوں پر نشانیاں لگا دی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ عیسائیوں کو ہندوستان چھوڑنا پڑے گا یا ہندو مذہب اختیار کرنا پڑے گا،ورنہ انہیں قتل کردیا جائے گا۔یاد رہے مشرقی بھارت کے ایک صوبے اڈیشا میں ایک عیسائی کو اس کے دو چھوٹے بچوں کے سامنے ایک سیریل کلر دارا سنگھ نے زندہ جلا دیاتھا۔مزید برآں ہندوستان میں سیکھوں پر ہونے والے مظالم بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعدسے سیکھوں پر زمین تنگ کردی گئی تھی اور سرکاری ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ذریعے خون کے بدلے خون کا اعلان کیا گیاتھاجس کے بعد دہلی میں قتلِ عام شروع ہوا۔جس کے نتیجے میں تقریباََ بیس ہزار سیکھ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ 7اکتوبر 1987 کو سکھ قوم کی جانب سے جب آزادی کا اعلان کیا گیا تب بھارت نے پنجاب میں تقریباََ پندرہ لاکھ سے زیادہ فوجیں بھیج کر سیکھوں کی آواز دبانے کی کوشش کی1994کی، امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق 1992 اور 1994 کے درمیان، سکھوں کو قتل کرنے پر پولیس افسران کو 41,000 سے زیادہ نقد انعامات ادا کیے گئے۔سن 1985 میں بھارتی حکومت نے ایئر انڈیا کی پرواز 182 پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں 329 معصوم سکھ لوگ مارے گئے۔علاؤہ ازین پچاس ہزار سے زائد سیکھوں کو گرفتار کرکے ان پر تشدد کرکے بے دردی سے قتل کیا گیا جب سیکھوں پر ہونے والے اس دردناک مظالم کو ہیومن رائٹس ونگ (SAD) کے سیکرٹری جنرل جسونت سنگھ کھالرا نامی نے بے نقاب کیا تب انہیں فوراََ گرفتار کردیا گیا۔

آج بھی سیکھ اپنی آزادی کی جدوجہد کے لئے لڑ رہے ہیں اوراپنی جانیں قربان کررہے ہیں یاد رہے یوم جمہوریہ کے موقع پر آر ایس ایس کی ریشہ دوانیوں سے تنگ سکھ فار جسٹس نے اعلان کیا تھا کہ اس برس یوم جمہوریہ پر بھارتی پنجاب میں خالصتان کے لئے ریفرنڈم منعقد کیا جائے گا جس سے بھارتی سیاسی اور عسکری قیادت سخت تشویش کا شکار ہے۔ واضح رہے تقریب سے پہلے ہی دہلی کی سڑکوں پر خالصتان کے حامیوں نے جگہ جگہ پوسٹرز لگا دیئے ہیں۔ یہ پوسٹر ز وکاسپوری، جنک پوری، پچھم وہار، پیر گڑھی اور مغربی دہلی میں دیکھے جاسکتے ہیں۔علاوہ ازین بھارتی فوج میں ان پوسٹرز کی موجودگی سے سراسیمگی پائی جاتی ہے اور دہلی اور پنجاب میں خالصتان کے حامیوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔ بی جے پی نے یوم جمہوریہ پر دہلی میں حالات پر قابو پانے کے لئے 27 ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات کئے ہیں۔

2021 میں سکھوں نے بھارتی حکومت کی سوچ کے برعکس خالصتا ن کے قیام کے لئے تاریخی پیش رفت کی۔علاؤہ ازین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج بھی کیا۔مزید برآں سکھوں نے بھارتی یومِ جمہوریہ کے روز انڈین آرمی کے ساتھ سنگین جھڑپ کرنے کے بعد لال قلعے پر چڑھ کر بھارتی پرچم کو اتا ر پھینکا اور اس کی جگہ خالصتانی پرچم لہرا دیا۔ اس واقعے سے خالصتان کے لئے جدوجہد کرنے والوں کے عزم و حوصلے میں بے پناہ اضافہ ہوا لیکن لال قلعے پر چڑھ کر خالصتانی پرچم لہرانے والے پنجابی اداکار ”دیپ سنگھ سدھو“ کی 15 فروری 2022 کو پراسرار حالات میں موت ہو گئی، سکھ رہنماؤں نے انکی موت کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کی تقریب میں عموماً کوئی غیر ملکی رہنما شرکت کرتا ہے۔ مگر 1950 سے چلتی آ رہی یہ روایت تب توٹ گئی جب اس تقریب میں مسلسل دو برس 2021 اور 2022 میں کسی غیر ملکی سربراہ نے شرکت نہیں کی۔ مودی حکومت نے قزاقستان، تاجکستان، کرغزستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہوں کو گذشتہ برس تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی مگر تمام ممالک نے دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے پیش نظر معذرت کر لی
 

Shafaq kazmi
About the Author: Shafaq kazmi Read More Articles by Shafaq kazmi: 111 Articles with 149593 views Follow me on Instagram
Shafaqkazmiofficial1
Fb page
Shafaq kazmi-The writer
Email I'd
[email protected]
.. View More