پاکستان کے معاشی حالات

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں کو میرا آداب
آج جب میں یہ تحریر لکھ رہا ہوں تو پاکستان کو ازاد ہوئے 75 سال 5ماہ اور 14 دن ہوئے ہیں یعنی آج 28 جنوری 2023 ہے لیکن ہماری بدقسمتی کا یہ حال ہے کہ حکومت کے تخت پر براجمان ہونے والے وہ لوگ جن کا تعلق سیاسی خاندان سے ہو یا افواج پاکستان سے ان بیتے ہوئے سالوں میں اتنا نہیں کرسکے کہ ضروریات زندگی کی بنیادی سہولتیں لوگوں تک پہنچ سکیں یعنی اتنے سالوں کے بعد بھی اگر عوام بجلی ، گیس ، پانی اور ایسی کئی بنیادی اشیاء ہیں ان سے محروم ہیں تو پھر اب تک کیا خدمات انجام دی ہیں جبکہ ہمارے ساتھ یا ہمارے آگے پیچھے یا بعد میں آزاد ہونے والے ممالک کی طرف جب ہم دیکھتے ہیں تو ہمیں رشک آتا ہے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں جو ملک اللہ تبارک وتعالی کے عظیم ، بابرکت اور معتبر مہینے رمضان المبارک میں ہمیں نصیب ہوا وہ مہینہ جسے اس مالک ومولا نے اپنا مہینہ کہا ہے اس کے نام اور اس کے حبیب کریم صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کے نام پر قائم ہوا اور جسے اسلامی فلاحی ریاست پاکستان کا نام دیا گیا لیکن ہم نے اس کے ساتھ کیا انصاف کیا ہے اس وقت 2023 شروع ہوچکا ہے اور اگر ہم اپنے ملک کی اقتصادی اور معاشی حالات کی طرف ںظر دورائیں تو ہمیں خوف آتا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم اس کا ذمہ دار کس کو ٹھرائیں کیا اس کی ذمہ دار پاکستان کی سینئیر ترین سیاست دانوں اور منجھے ہوئے لوگوں پر مبنی جماعت پاکستان مسلم لیگ نون ہے ؟ کیا اس کا ذمہ ہم پاکستان کی مقبول ترین عوامی پارٹی پاکستان پپلز پارٹی کو ٹھیرا سکتے ہیں ؟ کیا ہم ان حالات کا ذمہ دار مارشلاء کے فوجی حکمرانوں کے سر ڈال سکتے ہیں ؟ کیا اس کی ذمہ داری ہم محاجر قومی مومینٹ پر ڈال سکتے ہیں یا پھر ہم اس کی ذمہ دار ی سابق ٹیسٹ کرکٹر عمران خان کی بنائی ہوئی پارٹی پاکستان تحریک انصاف پر ڈال سکتے ہیں ؟
میرے محترم اور معزز پڑھنے ولوں میں اپنی عمر کے جس حصے میں ہوں اس کے مطابق اس ملک کے کئی اتار چڑھائو میری نظروں کے سامنے سے گزر چکے ہیں اور میں نے اس ملک میں آنے والے کئی سیاسی رنگ دیکھے ہیں لیکن میں نے اپنی زندگی کے اس سفر میں جو نتیجہ اخذ کیا ہے وہ یہ ہے کہ اصل میں ان سارے معاملات وحالات کے ذمہ دار اور قصور وار ہم ہیں یعنی عوام یعنی قوم کیوں کہ ان لوگوں کو اقتدار میں لانے اور ہمارے اس ملک کی باگ دوڑ سنبھالنے کے لئے ایوان میں بٹھانے کے ذمہ دار ہم ہی ہیں ویسے بھی آپ دیکھیں کہ اللہ تبارک وتعلی نے اپنی بات لوگوں تک پہنچانے کے لیئے کم و بیش 124000 انبیاء کرام کو دنیا میں بھیجا سب کو امتیں دی لیکن وہ امتیں کسی نہ کسی عیب میں مبتلا ہوئی اورانہوں نے اپنے نبیوں کی نافرمانی کی تو اللہ تبارک وتعالی نے ان پر عذاب نازل کیا اور وہ امتیں تباہ و برباد ہوگئیں ۔

میرے محترم اور معزز پرھنے والوں دیکھا جائے تو پچھلی ساری امتیں کسی نہ کسی ایک عیب میں مبتلا ہوئی اور ان پر عذاب نازل کیا گیا جبکہ اگر دیکھا جائے تو ہم اللہ تبارک و تعالی کے محبوب حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کی امت میں ہیں لیکن ہمارے اندر ایک نہیں بلکہ وہ سارے عیوب موجود ہیں جو پچھلی امتوں میں تھے لیکن ہماری قوم پر وہ عذابات نازل نہیں ہوئے صرف حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کے صدقے و طفیل لیکن پھر بھی وہ رب الکائنات کسی نہ کسی طرح ہم پر عذاب کی جھلکیاں دکھاتا رہتا ہےکہ شاید ہم اب بھی سنبھل جائیں لیکن ہم ہیں کہ سنبھلنے کا نام تک نہیں لیتے بحر حال اس ساری تمہید کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے اعمال جیسے ہوں گے ویسے ہی ہم پر عذاب کی صورت میں حکمران مسلط کیئے جائیں گے اب دیکھیں اگر میں کاروبار کی بات کروں تو ملاوٹ کرنا ، کم تولنا ، اصل چیز کے دھوکے میں جعلی چیز بیچنا ، ایک دوسرے کو دھوکہ دینا اور اس کے علاوہ بہت کچھ ہے جو ہماری روز مرہ زندگی کا ایک معمول بن چکا ہے اور اسے ہم اپنے کاروبار کی ضرورت سمجھتے ہیں اسی طرح اگر ملازمت پیشہ لوگوں کی بات کی جائے تو حقدار کا حق مار کر رشوت یا سفارش کے ذریعے اچھی نوکری حاصل کرنا ، ڈیوٹی پر حاضر نہ ہوکر بلاناغہ حاضری لگوانا ، کاغذی کاروائی پر رشوت لیکر ہیر پھیر کرنا ، اپنے نیچے کام کرنے والے کلرک سے گھر کے کام بھی کروانا اور اس طرح کے کئی ناجائز کام کرنا ہماری روٹین بن چکا ہے پاکستان دنیا کا وہ ملک ہے جہاں کی حکومت کے پاس کچھ بھی نہیں ہے لیکن عوام کا ایک طبقہ ایسا ہے جس کے پاس بے پناہ دولت ہے شراب و کباب کیے پروگرام کا انتظام کرنا اور ان پروگرامز میں نیم عریاں لباس میں ملبوس عورتوں کا ساری رات رقص و سرور کی محفل سجانا اور ان محافلوں میں نامور لوگوں کی شرکت ہمارے یہاں عام ہوچکا ہے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اب ہم اگر یہ گلہ کریں کہ ہمارا فلاع سیاست دان کرپٹ ہے فلاع سیاست دان منی لانڈرنگ کرتا ہے فلاع سیاست دان غلط ہے اور فلاع صحیح تو یہ کیسے ممکن ہے اب دیکھیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ والیہ وسلم نے فرمایا کہ " لوگوں پر ایسے کئی سال آئیں گے جب دھوکہ ہی دھوکہ ہوگا جھوٹے کو سچا سمجھا جائے گا اور سچے کو جھوٹا بددیانت کو ایماندار تصور کیا جائے گا اور ایماندار کو بددیانت اور (رویبضہ ) یعنی نااہل اور فاسق و فاجر لوگ قوم کی نمائندگی کریں گے یہ نااہل اور فاسق وفاجر لوگ لوگوں کی رہنمائی اور معاملات کے ذمہ دار ہوں گے " اب بتا یئے کہ ہمارے ساتھ یعنی پاکستان کے ساتھ ایسا ہی ہوا یا ہو رہا ہے یا نہیں ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں دیکھنے اور حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک اقتدار کی وجہ سے جس طرح ہمارے سیاست دان ایک دوسرے خلاف باتیں کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کاروائیاں کرتے ہیں یہاں تک کہ ایک دوسرے کو جان سے بھی مارنے میں دیر نہیں کرتےتو پھر ملک کی معاشی حالات ابتر تو ہوگی لیکن ہمارے سیاست دانوں میں کبھی بھی تبدیلی نہیں آئے گی کیوں کہ اقتدار کا نشہ ہی ایسا ہوتا ہے اور اس نشہ میں ان لوگوں کے سامنے صرف پیسہ کی اہمیت ہوتی ہے نہ ان کے سامنے رشتہ کی کوئی اہمیت ہوتی ہے اور نہ ہی ارد گرد موجود لوگوں کی ہرس اور حوس کے اس نشہ میں یہ سب کچھ بھلا کر صرف پیسہ بنانے کی فکر میں نظر اتے ہیں لیکن اس کے برعکس اب ہمیں ایک قوم کی حیثیت سے اپنے آپ کو بدلنا ہوگا اپنے اندر تبدیلی لانا ہوگی اپنے تمام عیوب سے توبہ کرناہوگی ساری خرافات سے دور رہنا ہوگا اور ہمیں اللہ تبارک وتعالی سے معافی مانگنا ہوگی کیوں کہ اگر ہم یا ہماری پوری قوم ٹھیک ہوجائے تو ہم پر حکمران بھی اچھے اور ایماندار مسلط ہوں گے اور جب حکمران اچھے ہوں گے تو ہمارے معاشی اور اقتصادی حالات بھی ٹھیک ہو جائیں گے لیکن ہمیں قربانی دینی ہوگی اب بھی وقت ہے ہم اس ملک کو دوسرے ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں سامنے کھڑا کرسکتے ہیں اللہ تبارک وتعالی کی دی ہوئی ہر نعمت ہمارے ملک میں موجود ہے بس اس کا صحیح وقت پر صحیح استعمال کرنا ہوگا قانون جس کی آج دھجیاں اڑائی جاتی ہیں اس کی بالادستی قائم کرناہوگی انصاف ہر امیر اور غریب کے لئے یکساں میسر کرنا ہوگا عام انسان کی ضروریات زندگی کے سامان کے ان تک پہنچ کو آسان کرنا ہوگا اور ان سب کاموں کے لئے ہمیں کسی سیاست دان یا کسی سیاسی پارٹی پر بھروسہ کرنا یا اس پر انحصار کرنا فضول ہوگا بلکہ اب ہمیں خود اپنی طاقت اور اپنی ہمت دکھانی ہوگی کیوں کہ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ عوام کی طاقت سے بڑھکر کوئی طاقت نہیں ہوتی بس ہمیں ایک قوم اور ایک طاقت بن کر اٹھ کھڑا ہونا ہوگا ہو سکتا ہے کہ ایک بار پھر ہم اپنے خوبصورت اور آزاد ملک میں خوش وخرم زندگی گزاریں ۔ انشاءاللہ
 

محمد یوسف راہی
About the Author: محمد یوسف راہی Read More Articles by محمد یوسف راہی: 166 Articles with 134121 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.