ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن نے اتوار22؍
جنوری کو ایودھیا میں ایگزیکٹو میٹنگ طلب کی تو اس سے مختلف توقعات وابستہ
ہوگئیں۔ یہ قیاس آرائی ہونےلگی کہ برج بھوشن ایگزیکٹو ممبران کے سامنے
اپنا موقف پیش کریں گےتو ان کے حواری الزامات کو دھوبی پچھاڑ مار کر کلین
چٹ دے دیں گےاور وہ رستم ہند کی مانند سینہ پھلا کر باہر آئیں گے۔ ایک
توقع تھی کہ وہ انکساری سے استعفیٰ دیں گے اور تعریف و توصیف کے ساتھ اسے
قبول کرلیا جائے گا۔ اس طرح معاملہ رفع دفع ہوجائے گا۔ یہ بھی سوچا جا رہا
تھا کہ استعفیٰ دے کر باعزت طور پر بری کرنے کے بجائے رسوا کرکے برخواست
کردیا جائے گا تاکہ کھلاڑیوں کے زخموں پر مرہم رکھا جائے ۔ پہلوان تو خواب
دیکھ رہے تھے کہ سرکار اپنے رکن پارلیمان کو جیل بھیج دے گی لیکن سارے سپنے
ٹوٹ کر بکھر گئے ۔ وازرت کھیل نے اجلاس منسوخ کر کے پہلوانوں سمیت برج
بھوشن کو چاروں خانے چت کردیا۔
وزارت کھیل نےمنسوخی سے قبل بی جے پی کی روایت کے مطابق فیڈریشن کے شارک
برج بھوشن کو چھوڑ کر ریسلنگ فیڈریشن کی چھوٹی مچھلی اسسٹنٹ سکریٹری ونود
تومر کو بے ضابطگی کے الزام میں معطل کر کے مظاہرین کی آنکھوں میں دھول
جھونکنے کی بچکانہ کوشش کی گئی۔ وزیر کھیل نے الزامات کی تحقیق کے لیے
مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جو 4 ہفتوں میں تفتیش مکمل کر کے
رپورٹ پیش کرے گی۔ الزامات کی تحقیقات مکمل ہونے تک ریسلنگ کی سرگرمیوں پر
پر پابندی لگا دی گئی ۔کسان تحریک کے تناظر میں ایسا لگتا ہے کہ یہ احتجاج
کو سرد خانے میں دالنے کی سازش ہے۔ بعید نہیں کہ چار ہفتے بعد کمیٹی اعلان
کرے کہ الزامات کے حق میں کوئی ثبوت نہیں ملا اس لیے سب کچھ پہلے جیسا رہے
گا ۔ اس وقت تک بیشترپہلوانوں کا غم وغصہ زائل ہوچکا ہو گا اور کچھ مایوس
ہوکر خود کو استحصال کا نرم چارہ بنانے پر راضی ہوجائیں گے، نہیں ماننے
والوں کو سی اے اے۔ این آر سی پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کی مانند جھوٹے
الزامات میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا جائے گا اور ظلم و جبر کی چکی
بدستور جاری و ساری رہے گی۔ اس بدگمانی کی وجہ یہ ہے کہ پچھلے آٹھ سالوں
سے یہی کھیل تماشا چل رہا ہے ۔ بی جے پی اپنے ارکان کو سزا دینے کی قائل
ہوتی تو اجئے مشرا نہیں ہوتے ۔
مودی یُگ کی نہایت شرمناک واردات یہ ہے کہ امسال 18 جنوری کو ونیش پھوگاٹ،
بجرنگ پونیا اور ساکشی ملک سمیت تقریباً 30 نامور پہلوان دہلی کے جنتر منتر
پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے خلاف دھرنے پر بیٹھ گئے اور بہت جلد
کھلاڑیوں کی تعداد 200 سے زائد ہو گئی۔ ان لوگوں نے ریسلنگ فیڈریشن کے صدر
برج بھوشن شرن سنگھ اور کچھ کوچز پر اولمپک جیتنے والے کھلاڑیوں کو جنسی
طور پر ہراساں کرنے کا سنگین الزام لگایا۔ پہلوانوں نے نہ صرف ڈبلیو ایف
آئی کے صدر کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا بلکہ فیڈریشن کو تحلیل کرکے موصوف کو
جیل بھیجنے کی مانگ بھی کی ۔ ونیش پھوگاٹ نے کیمرے کے سامنےنمناک آنکھوں
سے کہا کہ ان کے الزامات درست ہیں اس لیےمتاثرین کو سامنے آنے پر مجبور نہ
کیا جائے۔ وہ اپنی عزت کی جنگ لڑ رہے ہیں ا ور پورے ملک کو نہیں بتانا
چاہتے کہ ملک کی بیٹیوں کے ساتھ کیا سلوک ہوا ہے۔ ونیش کے مطابق ان لڑکیوں
کا میڈیا کو بتانا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا ریسلنگ کے لیے تباہ کن ہوگا۔
قوم کا نام روشن کرنے والے یہ عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی کہتے ہی رہ گئے کہ
ہم حکومت مخالف نہیں ہیں۔ ان کو وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے مل کر اپنے
ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ازالہ کرنا ہے لیکن ان کی یہ دلدوز گہار پر بھی
سنگدل پردھان سیوک کا دل نہیں پگھلا ۔ بالآخر یہ دھمکی دی گئی کہ اگر
مطالبہ نہیں مانا گیا تو تمام پہلوان متاثرین کے ساتھ ایف آئی آر درج
کرائیں گے اور ڈبلیو ایف آئی کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کو جیل بھجوائیں گے
لیکن وہ بھی نہیں ہوسکا۔ونیش پھوگاٹ نے تواپنے والد کے ساتھ جا کر وزیر
اعظم کو سب کچھ بتا دیا تھا مگر ان کے کان پر جوں نہیں رینگی ۔یہ کس قدر
شرمناک بات ہے کہ قوم کی ہونہار بیٹیاں جنتر منتر پر رو رہی ہیں اور مودی
جی سب کچھ جان کر بھی آنسو پونچھنے کے بجائے مونی بابا بنے ہوئےہیں ۔
کانگریس کے علاوہ عام آدمی پارٹی بھی وزیر اعظم مودی اور وزیر کھیل انوراگ
ٹھاکر سے سوال کررہی ہے مگر جواب میں پر اسرار خاموشی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں
آتا۔
یہ تنازع ڈبلیو ایف آئی کے صدر برج بھوشن سنگھ سے متعلق ہے۔موصوف بہرائچ
کی قیصر گنج حلقۂ انتخاب سے رکن پارلیمان ہیں اور ان کا بیٹا پرتیک بھوشن
گونڈا سے رکن اسمبلی ہے۔ برج بھوشن سنگھ 2011 سے مسلسل ریسلنگ ایسوسی ایشن
کی صدارت کے عہدے پر فائز ہیں۔ پچھلے سال انہوں نے اپنی ہی حکومت کے خلاف
کہہ دیا تھا کہ "زبان بند ہے، بولو گے تو باغی کہلاؤ گے۔” دو سال قبل وہ
رانچی میں بھرے اسٹیج پراترپردیش کے ایک پہلوان کو تھپڑ مارچکے ہیں ۔ ایم
این ایس سربراہ راج ٹھاکرے کے ایودھیا دورے کی مخالفت کرکے بھی انہوں نے
خوب شہرت بٹوری تھی۔ اس دنگل میں برج بھوش کے سامنے ونیش پھوگاٹ ہیں ۔ ونیش
پھوگاٹ کی پیدائش 25 اگست 1994 کو ہریانہ کے چرخی-دادری ضلع میں ہوئی۔ وہ
پہلوان راجپال پھوگاٹ کی بیٹی ہیں۔ معروف خواتین پہلوان گیتا پھوگاٹ، ببیتا
پھوگاٹ اور ریتو پھوگاٹ ان کی عم زاد بہنیں ہیں۔ ان کا شمار ملک اور دنیا
کی مقبول ترین خاتون پہلوانوں میں ہوتا ہے ۔ونیش کامن ویلتھ اور ایشیائی
کھیلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والی ملک کی پہلی خاتون پہلوان ہیں۔ انہوں نے
اب تک ریسلنگ کے مختلف مقابلوں میں 16 تمغے حاصل کیے۔ ان میں 5 گولڈ، 4
سلور اور 7 برانز میڈل شامل ہیں۔
اس تنازع میں پیش پیش نامور ایتھلیٹ ونیش پھوگاٹ نے الزام لگایا ہے کہ قومی
کوچ سالوں سے خواتین پہلوانوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور جنسی استحصال کرتے رہے
ہیں۔وہ کہتی ہیں ’’ہمیں دھمکی دی گئی تھی کہ اگر ہم نے بات کی تو ہمارا
کیریئر ختم ہو جائے گا۔ فیڈریشن ممبران خواتین ریسلرز کے ساتھ بدسلوکی کرتے
تھے۔ ہم نے وزیر اعظم سے بھی رابطہ کیا ہے، کچھ کوچز نے نوجوان لڑکیوں کا
استحصال کیا ہے اور جانے کتنی نوجوان لڑکیاں ان کی وجہ سے اذیت کا شکار
ہوئیں۔‘‘ کشتی فیڈریشن کے خلاف حملہ آور ہوتے ہوئے ونیش نے کہا،’’ اب ہم
نہیں جھکیں گے، ہم اپنے حقوق کے لیے لڑیں گے۔ ‘‘ ونیش کہتی ہیں وہ نہ صرف
صدر کا استعفیٰ بلکہ انہیں جیل بھی بھجوانا چاہتے ہیں۔ ان لوگوں کے ساتھ
بہت غلط ہوا ہے۔ وہ چیلنج کرتی ہیں کہ صدر دومنٹ ان کے آنکھوں میں آنکھیں
ڈال کر بول دیں کہ انہوں نے غلط نہیں کیا۔ وہ کہتی ہیں ’’ہماری لڑائی
لڑکیوں کو استحصال سے بچانے کی ہے۔ اگر ہم محفوظ نہیں ہیں تو ہندوستان میں
ایک بھی لڑکی کو پیدا نہیں ہونا چاہیے‘‘۔ ونیش نے کہا انہیں کھوٹا سکہ کہہ
کر رسوا کیا گیا تووہ خودکشی کا سوچنے لگیں ۔
اولمپکس میں کانسہ کا تمغہ جیتنے والے پہلوان بجرنگ پونیا بھی میدان میں
ہیں ۔ انہوں نے دھمکی دی ہے کہ’’ جب تک ڈبلیو ایف آئی صدر کو ہٹایا نہیں
جاتا ہم کسی بھی بین الاقوامی مقابلے میں حصہ نہیں لیں گے‘‘۔ ہندوستان کے
اندر کھیل کود کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہورہا ہے۔ اس کے باوجود برج
بھوشن شرن سنگھ کمال ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جواب دیتے ہیں ، ’’کیا
کوئی ریکارڈ پر ہے جو کہہ سکے کہ فیڈریشن نے ہمارے ساتھ جوڑ توڑ کی؟ اگر آپ
کو فیڈریشن کے ساتھ ایسے مسائل تھے تو کسی نے انہیں 10 سال تک کیوں نہیں
اٹھایا؟‘‘ اس طرح کھلاڑیوں پر الٹا یہ الزام لگایا جارہا ہے کہ جب بھی نئے
قوانین بنائے جاتے ہیں ایسے مسائل سامنے آتے ہیں۔‘‘ یہ سوچنے والی بات ہے
کہ کیا ہندوستانی خواتین محض کچھ قوانین کے خلاف ایسے الزام لگا سکتی ہیں
جن سے ان کی عزت نفس پر حرف آئے۔ برج بھوشن کو ایسا جواب دیتے ہوئے
حیاآنی چاہیے۔
ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ برج بھوشن نے الزامات کی تردید میں کہا کہ ان میں
کوئی صداقت نہیں ہے۔ وزیر اعظم کی مانند وہ بولے ’’ جنسی ہراسانی کا الزام
ثابت ہونے پرمیں پھانسی کے پھندے پر چڑھنے کو تیار ہوں، مگر ڈبلیو ایف آئی
کے صدارت نہیں چھوڑوں گا ۔ سی بی آئی یا پولیس تفتیش کے لیے میں تیار
ہوں۔‘‘وہ جانتے ہیں کہ پولس یا سی بی آئی برسرِ اقتدارپارٹی کے لوگوں کا
بال بیکا نہیں کرسکتے ۔ برج بھوشن نے اپنے خلاف ایک صنعت کارکی سازش کا
الزام لگاتے ہوئے کہا اگر ونیش کو جان سے مارنے کی دھمکیاں ملی ہیں تو اس
نے پولیس سے رجوع کیوں نہیں کیا؟ یہ کھلاڑی چونکہ تمغہ نہیں جیت سکتے اس
لیے غصہ دکھا رہے ہیں ۔ نوجوان کھلاڑیوں کی ایسی تضحیک آج تک دنیا میں کسی
نے نہیں کی ہوگی۔ برج بھوشن کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کمیشن برائے
حقوق نسواں کی صدر سواتی مالیوال نے کہا ہماری شیرنیوں کا دھرنے پر بیٹھنا
شرمناک ہے۔ ان مظلوم پہلوانوں کی حمایت میں ڈری سہمی بی جے پی رہنما ببیتا
پھوگٹ نے صرف یہ کہا کہ جہاں آگ ہوتی ہے وہیں دھواں نکلتا ہے اس لیے وہ
شکایت دور کرنے کی کوشش کریں گی ۔ سابق کشتی کوچ ویریندر پہلوان نے جانچ
پڑتال پر زور دے کر پوچھا اگر اس طرح کے معاملے سامنے آتے رہے تو کون باپ
اپنی بیٹیوں کو کھیلوں میں بھیجے گا؟ یہ دردمند دل کی پکار فی الحال صدا
بصحرا بنی ہوئی ہے۔ دنگل کے تارے جنتر منتر کی زمین پر خون کے آنسوبہا رہے
ہیں مگر ان کو پونچھنے والا کوئی نہیں ہے۔
|