|
|
جو حقیقت میں نہیں ہو سکتا اس کو ڈرامہ کہتے ہیں ایسا ہی
کچھ ڈرامہ تیرے بن کو دیکھ کر خیال آرہا ہے جو کہ آج کل ٹی آر پی کے حساب
سے ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے- مگر اس ڈرامے کی کہانی کو دیکھ کر ایسا محسوس ہو
رہا ہے کہ اس کو بارہ مصالحے کی چاٹ بنا کر ہر عمر اور ہر صنف کے لوگوں کو
خوش کرنے کی کوشش کی گئی ہے- کبھی مزار پر لے جا کر مذہبی حلقوں کو خوش کیا
گیا ہے تو کبھی بہت بولڈ اور رومینٹک مناظر سے نوجوان نسل کے دل کو خوش کیا
گیا ہے اور لباس اور انٹیرئير ڈیکوریشن خواتین اور لڑکیوں کو تو ویسے ہی
اپنی جانب متوجہ کر رہی ہے- |
|
ڈرامہ تیرے
بن کی کہانی کے جھول |
اگرچہ ابھی اس ڈرامے کی چند ہی اقساط منظر
عام پر آئی ہیں مگر ان چند اقساط میں وہاج علی اور یمنی زیدی کی کیمسٹری نے
اس ڈرامے کو صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ سرحد پار ہندوستان میں بھی مشہور
کر دیا ہے۔ (ویسے اس ڈرامے کو دیکھ کر کچـھ ایسا ہی محسوس ہوتا ہے کہ یہ
بنایا ہی سرحد پار والوں کے لیے ہے )- |
|
1: کسی کی
بیٹی کو گود لینے والے مجبور والدین |
عام طور پر جو لوگ جب کسی کی بچی کو گود
لیتے ہیں تو ان کو یہ زعم ہوتا ہے کہ اس بچی کی پرورش ہم نے کی ہے اور
پالنے کی محبت پیدا کرنے والے کی محبت سے زيادہ ہوتی ہے- اس وجہ سے ہمیشہ
پالنے والے والدین بچہ پر پیدا کرنے والے سے زيادہ حق کے ساتھ دعویدار ہوتے
ہیں- مگر اس ڈرامے میں پہلی بار ایسے شریف النفس لوگ دیکھے جن کو کہا کہ
چلو بیس سال تک پال لیا اب ہمیں بیٹی واپس کر دو اور انہوں نے فوراً ہی جان
چھڑا لی اور واپس کر دی ہے نا حیرت کی بات- |
|
|
|
2: خالہ کی بیٹی کی
پرورش |
ڈرامہ ہو اور اس میں ویمپ نہ ہو ایسے تو مزہ نہیں آئے گا
نا اسی وجہ سے اس ڈرامے میں بھی ویمپ کے طور پر ایک خالہ کی بیٹی کو داخل
کر دیا گیا ہے جو کہ ہیرو صاحب کی محبت کی آگ میں جل رہی ہیں اور دن رات
ٹھنڈی آہیں بھرتی اور نفرت انگیز نظروں سے ہیروئين کوے دیکھتی نظر آتی ہیں- |
|
3: کبھی نیم نیم کبھی
شہد شہد ہیرو |
ہیرو اسمارٹ تو ہوتا ہے مگر اس کے چہرے اور دل میں نرمی
بھی ہونی چاہیے تو اس کے لیے وہاج علی کا انتخاب کیا گیا- جنہوں نے اپنی
مونچھوں کو تاؤ دے کر کسی حد تک خود کو کڑک اور جاگیردار ثابت کرنے کی کوشش
ضرور کی ہے مگر اس میں کچھ خاص کامیاب نظر نہیں آئے- اس کے بعد ڈرامے میں
ٹوئسٹ ڈالنے کے لیے نکاح نامے کی شرطوں میں یہ بگڑا جاگیردار اپنے سارے
حقوق بیوی کے نام کر دیتا ہے اور خود اپنے ہاتھ بندھوا لیتا ہے- ایسا
جاگیردار پہلی بار دیکھا ہے جو دشمن کے گھر میں داخل ہو کر للکارنے کا
حوصلہ رکھتا ہے مگر بیوی کے سامنے کاوچ پر سونے پر مجبور ہے- |
|
4: پٹاخہ مجبور
ہیروئين |
اور اب باری ہے ہیروئين کی جو ایک جانب خوبصورت،
خود اعتماد اور بہادر لڑکی ہے اور دوسری جانب اتنی مجبور ہے کہ خاموشی کے
ساتھ اس آدمی کے گھر رہنے پر مجبور ہو جاتی ہے- جس نے اس کو بیٹی ماننے سے
انکار کیا تھا اور اب بیس سال بعد اچانک اس کی محبت کا دم بھرنے لگتا ہے-
اچانک بننے والے باپ کے نہ صرف گھر رہنے پر مجبور بلکہ اس کی خواہش پر اس
کے بھتیجے سے شادی کے لیے تیار اور ویمپ یعنی حیا کے سامنے ہیرو کی بیوی بن
کر فخر بھی کر رہی ہے- |
|
|
|
5: ایک پراسرار
کردار |
اس ڈرامے میں ایک پرسرار کردار بھی ہے جس کو
کہانی میں بہت سنبھال کر استعمال کیا جا رہا ہے اور وہ کردار ہے بشری
انصاری کا ہے جو کہ کبھی تو بہت منفی نظر آتا ہے اور ان کو دیکھ کر کوئی
بہت عیار اور چالاک تجربہ کار عورت کا گمان ہوتا ہے اور کبھی وہ اتنی معصوم
اور بے ضرر لگتی ہیں جیسے کہ گاؤں کی کوئی بھی مٹیار ہو سکتی ہے- |
|
آخر میں |
صرف اتنا ہی کہیں گے کہ مہنگے ملبوسات، شاندار
لوکیشن، شاندار ترین سجاوٹ کے ساتھ ساتھ یہ ڈرامہ کمزور ترین کہانی کے ساتھ
اس وقت ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے- جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری عوام کی سوچ کیا
ہے اور وہ کیسے خوش ہوتی ہے لہٰذا ایسے ہی مزید ڈراموں کے لیے بھی تیار ہو
جائيں- |
|
|