منشی

پاکستان میں بھی عجب تماشا لگا ہوا ہے ایک طرف ملک کو ڈیفالٹ کا خطرہ ہے تو دوسری طرف فواد چوہدری پر منشی کہنے پر نہ صرف مقدمہ درج ہو گیا بلکہ گرفتاری بھی ایسے کی گئی جیسے بہت بڑا دہشت گرد ہو اور اس گرفتاری پر احتجاج کرنے والے فرخ حبیب پر بھی مقدمہ درج کرلیا گیاکیا ہمارے معاشرے میں منشی اتنا ہی برا لفظ ہے کہ اس پر مقدمہ درج ہو سکتا ہے حالانکہ منشی ایک فارسی لفظ ہے جو عربی سے ماخوذ ہے اور ان افراد کے لیے ایک قابل احترام لقب کے طور پر استعمال ہوتا ہے جنہوں نے زبانوں پر عبور حاصل کیاہوا ہو خاص طور پر برصغیر پاک و ہند میں یہ ان لوگوں کے لیے کنیت بن گیا جن کے آباؤ اجداد نے یہ لقب حاصل کیا تھا اور جن میں سے بعض نے مختلف شاہی خاندانوں کی سلطنتوں میں وزیر اور منتظم کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور انہیں شرافت میں شمار کیا جاتا تھا جدید فارسی میں یہ لفظ منتظمین، شعبوں کے سربراہ کو مخاطب کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے منشی کا لفظ ٹھیکیدار، مصنف یا سیکرٹری کے لیے استعمال ہوتا ہے مغلیہ سلطنت اور ہندوستان میں مادری زبان سمیت مختلف مضامین کے اساتذہ خاص طور پر انتظامی اصولوں، مذہبی ، سائنس اور فلسفے کے لیے استعمال ہوتا تھا منتظمین، محکمہ جات کے سربراہ، اکاؤنٹنٹ اور سکریٹری جو ہندوستان میں حکومت کے ذریعہ رکھے ہوئے تھے منشی کے نام سے جانے جاتے تھے خاندانی نام منشی ان خاندانوں نے اپنایا جن کے آباؤ اجداد کو اس لقب سے نوازا گیا تھا اور وہ مختلف دفاتر وغیرہ کے انتظام کے ذمہ دار تھے یہ خاندان (منتخب) شرافت تھے اورشریف شمار کیے جاتے تھے عبدالکریم جسے ''منشی'' کے نام سے جانا جاتا تھا ملکہ وکٹوریہ کے ایک انتہائی قابل قدر اور قابل احترام ہندوستانی خادم تھے حافظ عبد الکریم صاحب نے ملکہ وکٹوریہ کے ساتھ پندرہ (15) سال کام کیا 1887ء میں ہندوستان سے دو ہندوستانیوں کو ملکہ وکٹوریہ کی گولڈن جوبلی پر انہیں ایک مہر پیش کرنے کے لیے انگلستان بلایا گیا منشی حافظ عبد الکریم کو شروع میں ملکہ وکٹوریہ کے مطبخ خانے میں بیرا لگایا گیا تھا ملکہ ان کے کاموں،سچائی اورمہارت سے متاثر تھی جس پر انہیں ملکہ کے منشی کے عہدے پر مقرر کردیا گیا منشی صاحب نے ملکہ کو اردو زبان کے اسباق دیے اور ہندوستان کے رسوم و رواج سے متعارف کروایا 1895میں انھیں ملکہ وکٹوریہ نے '' آرڈر آف انڈین ایمپریل'' اور 1899ء میں ''رائل وکٹوریہ آرڈر'' کے خطاب سے نوازا ملکہ وکٹوریہ نے منشی صاحب کو آگرہ میں اراضی بھی عطا کی یہ تو تھی منشی کی مختصر تعریف جسکو ادا کرنے پر فواد چوہدری کو گرفتار کرلیا گیااور وہ آج بھی نہ صرف اس پر قائم ہے بلکہ انکے وکیل بابر اعوان نے عدالت میں کہہ دیا کہ جو فواد چوہدری کا کہنا ہے وہی میرا اور پارٹی کا بھی کہنا ہے ابھی یہ منشی والا معاملہ چل ہی رہا تھا کہ سوشل میڈیا پر نبیل گبول کی دھلائی اور پھر بھاگ کر گاڑی میں بیٹھنے کی ویڈیو آگئی یہ سیاسی تماشا نہیں بلکہ حقیقت میں عوام مہنگائی اور غربت سے تنگ آچکی ہے اس وقت پورا ملک غربت کی دلدل میں دھنسا ہوا ہے صرف وہ لوگ عیاشیوں میں مصروف ہیں جنہوں نے لوٹ مارکرکے اپنے بنک بیلنس بڑھا رکھے ہیں غریب آدمی دو وقت کی نہیں بلکہ ایک وقت کی روٹی کو ترس رہا ہے ہم زرعی ملک ہیں اور حالت ڈیفالٹ والی ہو چکی ہے ہمارے پاس تیل نہیں مگر گنے کی پیداوار میں پوری دنیا میں ہماراپانچواں نمبر ہے اسکے باوجود چینی نہیں ہے گندم کی کاشت میں ہمارا آٹھواں نمبر ہے لیکن آٹا نہیں ہے چاول کی پیداوار میں ہم دسویں نمبر پر ہیں لیکن عام شہری چاول سے محروم ہے کپاس کی پیداوار میں پاکستان چوتھا بڑا ملک ہے لیکن یہاں تن ڈھاپنے کا کپڑا خریدنا مشکل ہو چکا ہے اور ہم یہاں منشی کے چکر میں پھنسے ہوئے ہیں ایسا لگتا ہے کہ کسی کو ملکی حالات سے کوئی سروکار نہیں حالانکہ اس وقت بڑھتی ہوئی ہوشربا مہنگائی سے عام عوام کا جینا دوبھر ہو چکا ہے اس وقت پاکستانی لوگ غربت سے بھی نیچے کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ سفید پوش لوگ روز جیتے اور روز مرتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ اب منشیوں کے چکر سے نکل کر ملک کے معاشی حالات ٹھیک کرنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائی جائے اور اسکی ابتدا قانون ساز اداروں سے کی جائے پارلیمنٹ کے ارکان کوپیسے کی صورت میں مراعات نہیں ملنا چاہیے کیوں کہ یہ نوکری نہیں ہے بلکہ یہ لوگوں کی خدمت کے جذبے کے تحت ایک انتخاب ہے اور اس کے لئے ریٹائرمنٹ بھی نہیں ہوتی ہے سیاستدان دوبارہ سے سیلیکٹ ہو کے اس پوزیشن پرپھر آسکتے ہیں اگر اراکین اسمبلی کو تنخواہ دینا اشد ضروری ہے تو پھر انہیں ایک عام مزدور کے برابردیہاڑی دی جائے تاکہ انہیں احساس ہو کہ ایک مزدور کیسے اپنا گذارا کرتا ہے لیکن یہ اراکین اسمبلی اپنی تنخواہ کے لئے خود ہی ووٹ ڈالتے ہیں اور اپنی مرضی سے من چاہا اضافہ کر لیتے ہیں اراکین کو اپنی صحت کی دیکھ بھال کے لیے سرکاری ہسپتال میں ہی علاج کی سہولت لینا لازم ہو جہاں عام پاکستانی شہریوں کا علاج ہوتا ہے تمام رعایتیں جیسے مفت سفر، راشن، بجلی، پانی، فون بل ختم کیا جائے یا یہ ہی تمام رعایتیں پاکستان کے ہر شہری کو بھی لازمی دی جائیں ہمارے ووٹوں سے ہماری خدمت کے لیے آنے والے اراکین اسمبلی نہ صرف یہ رعایت حاصل کرتے ہیں بلکہ ان کا پورا خاندان ان کو انجوائے کرتا ہے اور وہ باقاعدہ طور پر اس میں اضافہ بھی کرتے ہیں جوکہ سراسرزیادتی ہے ایسے ممبران پارلیمنٹ جن کا ریکارڈ مجرمانہ ہو یا جن کا ریکارڈ خراب ہو حال یا ماضی میں سزا یافتہ ہوں پارلیمنٹ سے فارغ کیا جائے اور ان پر ہر لحاظ سے انتخابی عمل میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہو اور ایسے ممبران پارلیمنٹ کی وجہ سے ہونے والے ملکی مالی نقصان کو ان کے خاندانوں کی جائیدادوں کو بیچ کر پورا کیا جائے ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال سیاستدانوں کے لئے بھی ہونا چاہیے جبکہ الیکشن سے قبل میڈیکل ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہونا چاہئے اگر میڈیکلی ان فٹ ہو تو بھی انتخاب میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ پارلیمان میں خدمت کرنا ایک اعزاز ہے لوٹ مار کے لئے منافع بخش کاروبار نہیں جیتنے کے بعد ہر رکن اسمبلی کا بچہ سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کرے تاکہ ہمارے تعلیمی ادارے بھی درست ہو سکیں ہم بھی ترقی یافتہ قوم بن سکتے ہیں اگر ایسا ہو جائے تب ۔

 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 612593 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.