|
|
انڈیا کی ریاست گجرات کے ایک گاؤں میں میں یوگیش پٹیل
نامی نوجوان نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ڈھائی سال کے اندر
اپنے چچا اور کزن کا ایک ہی طریقے سے قتل کروایا تھا۔ |
|
ڈھائی سال تک چچا کا قاتل نہ پکڑے جانے پر اس نے اپنے
کزن کو بھی قتل کروا دیا لیکن پولیس بالآخر قتل میں استعمال ہونے والے منی
ٹرک کی مدد سے اسے گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ |
|
پولیس کی طرف سے پوچھ گچھ کے دوران ملزم یوگیش پٹیل نے
کہا کہ ’ہماری ایک گفٹ شاپ تھی، میں دن رات اس میں کام کرتا تھا لیکن میرے
چچا نے مجھ پر چوری کا الزام لگایا، میرا سماجی بائیکاٹ کیا گیا، اس لیے کہ
انھیں مجھے حصہ نہ دینا پڑے۔‘ |
|
انھوں نے پولیس کو بتایا کہ ’ڈھائی سال پہلے، میں نے اپنے چچا کو بدلے میں
قتل کروا دیا اور اسے ایک حادثہ سمجھا گیا۔ پکڑے نہ جانے کے بعد میں نے
اپنے کزن کو بھی اسی طرح قتل کروا دیا۔‘ |
|
یہ اعتراف کرتے وقت مہسانہ کے نانی کڑی روڈ پر بنگلے نما مکان میں رہنے
والے ملزم یوگیش کے چہرے پر نہ تو کوئی درد تھا اور نہ ہی پچھتاوا تھا۔ اس
نے کہا کہ اس نے جو کیا وہ ٹھیک تھا۔ |
|
اس معاملے کے بارے میں جاننے کے لیے بی بی سی گجراتی نے اس واقعے سے متعلق
لوگوں سے بات کر کے اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کی ہے۔ |
|
قتل کی وجہ کیا تھی؟ |
بی بی سی گجراتی نے اس پورے معاملے میں پولیس حکام اور پولیس حراست کے
دوران یوگیش پٹیل سے بات کر کے واقعہ اور اس کی وجوہات کو سمجھنے کی کوشش
کی ہے۔ |
|
پولیس حراست میں رہتے ہوئے یوگیش پٹیل نے کہا ’ہماری مشترکہ جائیداد تھی۔
چچا جادو جی پٹیل کے ساتھ مل کر، ہم نے کچھ زمین بیچی اور کڑی میں گفٹ شاپ
شروع کی۔ دکان اچھی چل رہی تھی۔ |
|
’سنہ 2017 میں میرے چچا ریٹائر ہوئے اور میرا کزن وجے اس میں شامل ہو گیا۔
سنترام کمپلیکس میں ہماری ایک دکان تھی، وجے نے مجھ پر دکان سے چوری کا
الزام لگایا، میرے چچا نے راضی ہو کر مجھے نوکری سے نکال دیا۔‘ |
|
یوگیش پٹیل نے اپنے چچا اور کزن کے ساتھ تعلقات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ
’میں نے اپنا حصہ مانگا لیکن انھوں نے مجھے دکان کی قیمت اور میری حیثیت کے
مطابق پیسے نہیں دیے حالانکہ ان کے پاس زیادہ پیسے تھے۔ اس لیے مجھے غصہ آ
گیا۔‘ |
|
یوگیش پٹیل کے دعوے کے مطابق اس نے اپنے چچا کے ساتھ مل کر ایک دکان شروع
کی تھی جس کی مارکیٹ ویلیو ایک کروڑ کے لگ بھگ تھی لیکن انھوں نے یوگیش کو
60 لاکھ روپے کی بجائے صرف 5 لاکھ روپے دینے کی بات کی۔ |
|
اس ناراضگی کی وجہ سے اپنے چچا کو قتل کرنے کا الزام قبول کرتے ہوئے یوگیش
نے کہا کہ ’میرے چچا جادوجی ہر شام نہر پر چہل قدمی کے لیے جاتے تھے، ڈھائی
سال پہلے سنہ 2020 میں میں نے ایک منی ٹرک کے ساتھ حادثہ پیش کر کے ان کی
جان لے لی تھی۔ |
|
واقعے کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور نامعلوم ڈرائیور کے خلاف حادثاتی موت کا
مقدمہ درج کر لیا گیا۔ بعد میں مقدمہ بند کر دیا گیا۔ |
|
|
|
پولیس معاملے کی تہہ تک
کیسے پہنچی |
اپنے چچا کے قتل کے بعد بھی پکڑے نہ جانے پر یوگیش کو
حوصلہ ملا۔ |
|
یوگیش نے کہا کہ ’اس وقت میرے کزن وجے نے میرے خلاف ثبوت
اکٹھا کرنے کی بہت کوشش کی، لیکن کچھ نہیں ملا۔ |
|
’وجے بھی میرا حصہ ادا نہیں کر رہا تھا، اس لیے آخر کار
24 جنوری کو میں نے اپنے چچا کی طرح ایک منی کار خریدی۔ قتل کرنے کا منصوبہ
بنایا۔ وہ ٹرک سے ٹکرا گیا لیکن اس بار پکڑا گیا۔‘ |
|
اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہ پولیس اس معاملے میں
ملزمان تک کیسے پہنچی اور معاملہ ان کے نوٹس میں کیسے آیا، مہسانہ کے ڈپٹی
ایس پی آر آئی دیسائی نے کہا کہ ’کچھ دن پہلے ایک واقعہ اس وقت سامنے آیا
جب ایک نوجوان جو اپنی گفٹ شاپ بند کر کے گھر جا رہا تھا، رات کے وقت
نامعلوم گاڑی نے اسے ٹکر مار دی۔ مقامی لوگ اسے لے کر ہسپتال پہنچ گئے لیکن
موٹر سائیکل سوار وجے پٹیل کی موت ہو گئی۔‘ |
|
انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’ابتدائی طور
پر ہم نے حادثاتی موت کا مقدمہ درج کیا تھا، لیکن جب ان کے اہل خانہ نے کہا
کہ ان کے خاندان میں کم عرصے میں ایک ہی طرح کے حادثے میں دو افراد کی موت
ہوئی ہے تو انھوں نے کہا کہ یہ حادثہ نہیں بلکہ قتل ہے۔‘ |
|
ہم نے انٹیلی جنس کو بلایا اور تکنیکی نگرانی شروع کی
اور تحقیقات کے بعد ہم نے گاؤں سے تین لوگوں کو گرفتار کیا اور وجے پٹیل کے
کزن یوگیش کو گرفتار کیا، جنھوں نے پانچ لاکھ روپے دے کر وجے کو مار ڈالا
تھا۔ |
|
|
|
پولیس نے کیا حربہ
استعمال کیا؟ |
کدینا پولیس انسپکٹر این کے آر پٹیل نے بتایا ’جب گھر
والوں نے قتل کا شبہ ظاہر کیا تو ہم نے اس سمت میں تحقیقات کو بڑھایا، جس
طرح سے موٹر سائیکل موقع پر ملی، ہمیں بھی لگا کہ یہ کوئی عام حادثہ نہیں
ہے۔‘ |
|
’ہم نے فوری طور پر فرانزک ٹیم کی مدد لی اور دیکھا کہ
موٹرسائیکل کو اس طرح ٹکر ماری گئی ہے کہ اگر وہ گر جاتی تو سوار کے سر پر
شدید چوٹیں آتیں۔ |
|
’ہم نے فوری طور پر علاقے کے سی سی ٹی وی چیک کیے تو
ہمیں ایک بغیر نمبر پلیٹ والا منی ٹرک نظر آیا۔ یہ منی ٹرک ہمارے لیے مشکوک
تھا۔‘ |
|
پٹیل کہتے ہیں کہ ’بغیر نمبر پلیٹ کے منی ٹرک تلاش کرنا
گھاس کے گڑھے میں سوئی تلاش کرنے کے مترادف تھا۔ |
|
’اس کی وجہ یہ تھی کہ روزانہ مختلف ریاستوں سے کئی منی
ٹرک بازار سے گزرتے ہیں۔ ہم نے ٹرک کے رنگ کو غور سے دیکھا، اس کے پیچھے
انش اور جیش کے دو نام بھی دیکھے جس سے ہمیں معلوم ہوا کہ ٹرک کا مالک
گجرات کا ہی ہے۔‘ |
|
چونکہ جیش نام گجرات میں ایک عام نام ہے، اس لیے ہم نے
دیکھا کہ ٹرک پر پھولوں اور ٹہنیوں کا نمونہ پینٹ کیا گیا تھا اور انگریزی
میں ’رفتار‘ اور ’کلومیٹر‘ لکھنے کا نمونہ بنیادی طور پر بناسکانٹھا کے
ٹرکوں پر زیادہ عام تھا۔ |
|
تل گڑھ کے علاقے ستلسن کے منی ٹرکوں پر اس قسم کی تحریر
زیادہ دیکھنے کو ملتی ہے۔ اس لیے ہم نے تل گڑھ اور اس کے آس پاس کی گاڑیوں
کو پینٹ کرنے والے پینٹرز سے پوچھ گچھ کی۔ |
|
ملزمان تک پہنچنے کی کوششوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے
انسپیکٹر پٹیل کہتے ہیں کہ ’چونکہ گاؤں چھوٹا ہے، ہمیں فوراً ہی ایک پینٹر
ملا جس نے اس منی ٹرک کو پینٹ کیا تھا۔ |
|
’اس کے ذریعے ہم نے ٹرک کے مالک کا پتہ لگایا اور مالک
نے بتایا کہ حادثے کے دن اس نے ٹرک کڑی کے یوگیش پٹیل کو 1500 روپے یومیہ
کرایہ پر دیا تھا۔‘ |
|
|
|
سی سی ٹی وی نہ ہونے کی
باعث ڈھائی سال کا انتظار |
اس کے بعد یوگیش کے فون کی لوکیشن ماڑی گاؤں میں ٹریس کی
گئی تو پتا چلا کہ وہ ان دنوں ماڑی گاؤں کے راجدیپ سنگھ اور راجوبا جھالا
اور قریبی گاؤں میں موجود تھا۔ |
|
ایک طرف ہم نے یوگیش پٹیل پر نظر رکھی اور دوسری طرف جب
ہم نے راجدیپ سنگھ اور راجوبا کو پکڑا تو انھوں نے اعتراف کیا کہ انھیں اس
رات ایک سرخ رنگ کے موٹر سائیکل سوار کو مارنے کے لیے پانچ لاکھ روپے دیے
گئے تھے۔ |
|
انسپکٹر پٹیل نے کہا کہ ’ان حقائق کی بنیاد پر ہم
نے یوگیش کو گرفتار کیا اور ان سب سے پوچھ گچھ کی۔‘ |
|
انھوں نے مزید کہا کہ ’یوگیش نے اپنے چچا کو نہر کے
قریب اپنے ٹرک کی نمبر پلیٹ پر سٹیکر لگا کر قتل کیا تھا لیکن نہر کے قریب سی
سی ٹی وی نہ ہونے کی وجہ سے وہ ڈھائی سال تک پکڑا نہیں گیا۔ اس بار بھی اس نے
اپنے کزن کو مارنے کے لیے یہی چال استعمال کی لیکن اس بار وہ پولیس کو بے وقوف
نہ بنا سکا۔‘ |
|
وجے کی اہلیہ بھومی پٹیل نے بی بی سی گجراتی سے
ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ ’میرے شوہر وجے بہت اچھی طرح سے گاڑی چلاتے تھے، اس
لیے حادثے کا امکان کم ہی ہوتا تھا۔ |
|
’میرے شوہر نے میرے سسر کے قتل کے خلاف ثبوت تلاش
کرنے کی بہت کوشش کی تھی لیکن جس طرح میرے شوہر کی اس حادثے میں موت ہوئی مجھے
اور میرے بھائی کو شک تھا کہ اسے کسی نے مارا ہے، لیکن قاتل ہمارے خاندان سے
تھا یہ کسی نے نہیں سوچا تھا۔‘ |
|
ملزم یوگیش پٹیل کو قتل کی سازش کے معاملے میں
عدالتی حراست میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ |
|
Partner Content: BBC Urdu |