حکمرانوں کے دورے اور عوام کے دورے

شیخ شرف سعدیؒ ایک حکایت میں لکھتے ہیں کہ ایک بھوکا پیاسا درویش بھوک کے عالم میں ایک ایسی جگہ پہنچا جہاں کا مالک بڑا سخی اور اہل علم وفن کی قدر کرنے والا تھا بہت سے علماءاور فضلاءاس کے دامنِ دولت سے وابستہ تھے اور سخی امیر کی قیام گاہ پر اکثر ان کی محفلیں جمتی تھیں درویش کے آنے سے پہلے ایسی ہی ایک محفل جمی ہوئی تھی وہ درویش چپکے سے بیچارگی کے عالم میں ایک طرف بیٹھ گیا اہل محفل کو اس نے کچھ دیر بعد مذاق سے کہا کہ میں آپ لوگوں کی طرح عالم وفاضل تو نہیں ہوں میری طرف سے بس ایک شعر سن لیجئے سب نے متوجہ ہوکر کہا کہ شوق سے فرمائیں بھوکے پیاسے درویش نے کہا کہ

من گر سنہ در برابر سفرہءناں
ہمچوعزبم بردر حمام زناں

یعنی میں فاقہ زدہ روٹی کے دسترخوان کے پاس ایسا ہی ہوں جیسا کوئی بیوی کے بغیر کے عورتوں کے حمام کے دروازہ پر ہو

وہ لوگ سمجھ گئے کہ یہ بیچارہ بھوکا ہے فوراً اس کے سامنے دستر خوان بچھایا گیا اور جو کچھ حاضرتھا اس پر لاکر رکھ دیا گیا درویش کھانے میں مشغول ہوا تو میزبان نے کہا کہ اگر آپ تھوڑی دیر ٹھہرجائیں تو اچھا ہو کیونکہ میرے نوکر بھنے ہوئے کوفتے تیارکررہے ہیں اس پر درویش نے سر اٹھایا اور ہنس کرکہا کہ

کوفتہ برسفرہ من گومیاش
کوفتہ نانِ تہی کوفتہ است

یعنی اگر میرے دسترخوان پر کوئی کوفتہ نہیں تو کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ فاقہ زدہ تھکے ہوئے انسان کے لیے تو روکھی روٹی بھی کوفتہ ہے ۔۔۔

قارئین اس وقت قوم بڑی حیرت کے ساتھ اپنے پاکستانی حکمرانوں اور کشمیر ی حکمرانوں کو دیکھ رہی ہے گزشتہ 63سالوں سے حیرتوں کا یہ سفر جاری ہے اور اس طلسم کدے میں پوری قوم اس طرح سے محصور ہوئی ہے کہ باہر نکلنے کا کوئی دروازہ سامنے نہیں آرہا ہر حکمران اور اس کے ساتھیوں نے عوام کے درد ،بھوک ،بے چارگی پر افسوس کا اظہار کیا اور سینے پہ ہاتھ رکھ کر یہ حلف اٹھایا کہ غریب لوگوں کو روٹی کپڑا اور مکان مہیاکرنے کیلئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیاجائے گا لیکن نجانے کیوں جب اقتدار کی کرسی پر یہ حاکم براجمان ہوتے ہیں تو ملکی اور غیر ملکی دوروں کا ایک لامتناہی سلسلہ تو دیکھنے میں آتا ہے لیکن عوام کے دکھوں کا مداوا عملی طور پر کوئی نہیں کرتا حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان حکمرانوں کے دورِ حکمرانی کے دوران ان کے دورے بھی نہیں ختم ہوتے اور عوام کو پڑنے والے دکھ ،درد ،رنج اور الم کے دورے بھی جاری رہتے ہیں گویا دوروں کا یہ سفردوطرفہ ہے ہاں نوعیت مختلف ہے ۔

قارئین آزادکشمیر کے نومنتخب وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید اور نومنتخب صدر سردار یعقوب خان وہ حکمران ہیں کہ جن کی جڑیں عوام میں ہیں ان دونوں سیاسی رہنماﺅںنے اپنی سیاست کا آغاز انتہائی ابتدائی سطح سے کیا اور مختلف مراحل طے کرتے ہوئے آج اقتدار کے اعلیٰ ترین ایوانوں میں یہ دونوں شخصیات براجمان ہیں اسی طرح پاکستان میں آصف علی زرداری اور سید یوسف رضا گیلانی ایک طویل جدوجہد کے بعد بھٹو خاندان کی شہادتوں کے نتیجے میں اقتدار کے حصول میں کامیاب ہوئے بدقسمتی سے پاکستان میں پیپلزپارٹی کی موجودہ حکومت عملی سطح پر عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے جبکہ حکمرانوں کے برطانیہ ،فرانس ،امریکہ ،روس ،چین سے لیکر پوری دنیا کے دورے جاری رہے ہیں اور اب بھی جاری ہیں اور یقیناآئندہ بھی جاری رہیں گے آزادکشمیر کی نئی حکومت کے قیام کے بعد صدر ،وزیر اعظم اور دیگر وزرائے ریاست کے دوروں کا سفر بھی میرپور سے لیکر نکیال تک اور باغ سے لیکر راولاکوٹ تک شروع ہوچکاہے یہ علیحدہ بات ہے کہ کشمیری لیڈر شپ سے اُن کے ووٹرز زیادہ مضبوطی کے ساتھ اٹیچڈ ہیں اور جواب دہی اور گلوںشکوو ں کا امکان یہاں پاکستانی سیاست کی نسبت کچھ زیادہ ہے چوہدری عبدالمجید کو چار دہائیوں کی سیاسی جدوجہد کے بعد وزارت عظمیٰ ملی ہے اور یقینا وہ بذات خود اور ان کی پوری ٹیم مل کر کشمیری قوم کو ریلیف دینے کی کوشش کریں گے اس وقت عوام کی حالت مجموعی طور پر مہنگائی ،بیروزگاری ،بدامنی اور لاقانونیت کی وجہ سے ایسی ہوچکی ہے کہ بقول غالب یہ کہنا پڑتا ہے

نوید ِامن ہے بے دادِ دوست جاں کے لیے
رہی نہ طرزِ ستم کوئی آسماں کے لیے
رہا بلامیں بھی مبتلا ئے آفتِ رشک
بلائے جاں ہے اداتیری اک جہاں کے لیے
فلک نہ دُور رکھ اس سے مجھے کہ میں ہی نہیں
دراز دستی قاتل کے امتحاں کے لیے
بہ قدرِ شوق نہیں ظرف ِ تنگنا ئے غزل
کچھ او رچاہیے وسعت مرے بیاں کے لیے
ادائے خاص سے غالب ہُوا ہے نُکتہ سرا
صلائے عام ہے یار انِ نکتہ داں کے لیے

قارئین ہم مختصرا ً آج کے کالم میں دست بستہ یہ گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ اگر آپ کے ملکی اور غیر ملکی دورے اس خاطر ہیں کہ عوام کو پڑنے والے دورے دور سکیں تو آپ اپنے دوروں کا یہ سفر جاری رکھیے لیکن اگر آپ کے ان دوروں کی وجہ سے عوام کے فاقوں اور دکھ میں اضافہ ہورہا ہے اور ان کو پڑنے والے دورے بڑھ رہے ہیں تو خدارا اپنے دورے بند کردیجئے یا د رکھیے وقت اچھا ہویا برا اس نے گزر جانا ہے لیکن آپ نے جس کردار کے تحت وہ وقت گزارہ ہوتاہے مورخ اسے کبھی فراموش نہیں کرتا ۔۔۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
جھگڑے کے دوران بیوی نے چلاتے ہوئے کہا کہ ”مجھے نہیں معلوم تھا کہ تم اسقدر بزدل ہو شادی سے پہلے میں تجھے بہت بہادر سمجھتی تھی
شوہر نے ٹھنڈی آہ بھر کرکہا
”بیگم یقین کرو شادی سے پہلے میرے بارے میں لوگوں کی بھی یہی رائے تھی “

قارئین چوہدری عبدالمجید وزیر اعظم آزادکشمیر کے اس عہدے کے سنبھالنے سے پہلے لوگوں کی رائے بہت مثبت تھی ہمیں یقین ہے کہ چندروزہ ،چند ماہی یا چند سالہ یہ اقتدار چوہدری عبدالمجیدکو بہادری کے راستے سے نہیں ہٹائے گا ۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 375314 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More