چائنا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک نے حال ہی میں ایک بین
الاقوامی سروے کا انعقاد کیا جس میں شامل افراد نے یہ توقع ظاہر کی کہ چین
کی معاشی بحالی 2023 میں عالمی سطح پر نمایاں پیش رفت دکھائے گی اور دنیا
میں اقتصادی سرگرمیوں کا محرک ثابت ہو گی۔سروے نتائج کے مطابق 78.34 فیصد
عالمی جواب دہندگان کا خیال ہے کہ چین عالمی معیشت کے لئے ایک اہم انجن بن
چکا ہے ، اور 76.23 فیصد کے نزدیک چینی معیشت سست روی کی شکار عالمی معیشت
کی بحالی میں اعتماد اور طاقت پیدا کرے گی۔
مجموعی طور پر ماہرین معاشیات، بین الاقوامی تنظیموں اور سرمایہ کاری
اداروں کی 2023 کے لیے عمومی پیش گوئی یہی ہے کہ عالمی معیشت کمزور انداز
میں بحال ہوتی رہے گی۔تاہم موسم بہار کے اوائل میں چینی معیشت کی مضبوط
بحالی نے دنیا کو امید کی ایک نئی کرن دکھائی ہے۔چینی حکومت کی جانب سے
2022 کے اواخر میں اپنی کووڈ 19 پالیسی کو ایڈجسٹ کرنے کے ساتھ ہی بین
الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک کی تازہ ترین
رپورٹ میں چین کی 2023 کی شرح نمو کا تخمینہ 4.4 فیصد سے بڑھا کر 5.2 فیصد
کر دیا ہے۔ مورگن اسٹینلے نے جنوری میں جاری ہونے والے ایک تحقیقی نوٹ میں
چین کی جی ڈی پی نمو کے آؤٹ لک کو 5.7 فیصد تک بڑھا دیا، جو اس کے پچھلے
تخمینے سے 0.3 فیصد زیادہ ہے۔ گولڈ مین ساکس سمیت سرمایہ کاری بینکوں نے
بھی چینی معیشت کے لئے اپنی ترقی کی پیش گوئیوں میں اضافہ کیا ہے۔
اس اعتماد کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران دیگر بڑی
معیشتوں کے مقابلے میں چین کی جی ڈی پی نمو نسبتاً زیادہ رہی ہے، اس عرصے
کے دوران یعنیٰ 2020 اور 2022 کے درمیان چین کی اوسط ترقی کی شرح 4.5 فیصد
رہی ہے، جو چینی معیشت کی مضبوط لچک اور متحرک پن کی عکاس ہے۔ اس کے برعکس،
اقوام متحدہ کی عالمی اقتصادی صورتحال اور امکانات 2023 کی رپورٹ میں پیش
گوئی کی گئی ہے کہ عالمی ترقی کم ہوکر 2023 میں 1.9 فیصد ہوجائے گی، جو
حالیہ دہائیوں میں سب سے کم شرح نمو میں سے ایک ہے۔اقوام متحدہ کی کانفرنس
برائے تجارت و ترقی کے خیال میں عالمی معیشت میں اگلے تین سے پانچ سالوں
میں سست نمو، افراط زر اور بلند خطرات دیکھنے کو ملیں گے اور بڑی ترقی
یافتہ معیشتوں میں مالیاتی پالیسیاں عالمی معیشت میں غیر یقینی صورتحال
پیدا کریں گی۔ لہٰذا چینی معیشت کی مثبت ترقی بلاشبہ عالمی معیشت کو مستحکم
کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
اسی طرح سی جی ٹی این سروے میں شامل، 71.6 فیصد عالمی جواب دہندگان کا
ماننا ہے کہ انسداد وبا کی پالیسیوں میں چین کی سائنسی اور متحرک ایڈجسٹمنٹ
نے کووڈ 19 کی روک تھام و کنٹرول اور معاشی اور سماجی ترقی کے درمیان
تعلقات کو مؤثر طریقے سے متوازن کیا ہے۔چین کی ان کامیابیوں کو عالمی سطح
پر بھی زبردست انداز میں سراہا گیا ہے۔ 84.7 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے
کہ چین کی ترقی کا راستہ اس کے قومی حالات کے مطابق ہے ، جو چین کی معیشت
کے طویل مدتی استحکام کے لئے ایک اہم عنصر ہے۔اس کا عملی اظہار 2023 کے
آغاز میں چین کی مضبوط اقتصادی بحالی سامنے آنے سے بھی ہوتا ہے۔معاشی
سرگرمیوں کو رواں رکھنے میں پالیسی اسپورٹ کی ہی بات کی جائے تو چین کے اہم
برآمدی علاقوں میں حکام نے بیرون ملک سے آرڈرز کے حصول میں تاجروں کے لئے
اپنی حمایت میں بھی اضافہ کیا ہے ، جس میں چارٹرڈ پروازیں شروع کرنا اور
سبسڈی کی پیش کش کرنا شامل ہے ۔ پیرس میں واقع یورپ کے سب سے بڑے ایسیٹ
مینیجر "امونڈی" کا خیال ہے کہ چین رواں سال بین الاقوامی کاروباری اداروں
کے لئے سب سے پُراعتماد منزل ہے جو انہیں ترقی اور بحالی کا مضبوط یقین
دلاتا ہے.
وسیع تناظر میں چین کی جانب سے انسداد وبا پالیسی میں نرمی کے بعد یہ توقع
ہے کہ چین کی معیشت 2023 میں نئے افق کھولے گی، جبکہ ترقی کو مستحکم کرنے
اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے ملک کی عملی پالیسیاں عالمی اعتماد کو مزید
مضبوط کریں گی. جیسے جیسے مختلف پالیسیوں کے اثرات سامنے آتے جائیں گے،
چینی معیشت مزید زور پکڑے گی اور ایک بار پھر عالمی اقتصادی ترقی کو رواں
رکھنے والا ایک اہم "انجن" بن جائے گی۔
|