آزادی کا سخت سفر۔۔۔ رواں دواں

تحریک آزادی سے قیام پاکستان تک کا سفر طویل سہی تاہم ہر اک پاکستانی کے علم میں ہے۔ قیام کے بعد کے حالات و واقعات گو کہ اب تاریخ کا اک باب بن چکے ہیں تاہم اس سے بھی محب وطن زیادہ آگاہ ہیں۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ترجیحات کے مطابق منصوبہ بندی کی جاتی ہے اور اس پر عملدرآمد کیا جاتا ہے۔

پاکستان کے دشمن قیام پاکستان کے بعد ہی سے پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل ہیں۔ انہی سازشوں کے تحت پاکستان دولخت ہوا، تاہم اللہ رب العزت ہی کی مہربانیاں ہیں کہ جن کے باعث محب الوطنی کا جذبہ ہمیشہ تازہ دم رہا اور دشمنوں کو ہمیشہ ہار ہوئی۔ آج بھی دنیا پچاس سے زائد اسلامی ممالک موجود ہیں اور ان ممالک میں کئی وطن عزیز سے زیادہ معاشی طور پر مستحکم ہیں لیکن پھر بھی جو بات اور حیثیت پاکستان کو دی جاتی ہے، انہیں وہ مقام حاصل نہیں۔

پاکستان میں حالیہ اندرونی و بیرونی سازشیں کرکے جو حالات پیدا کئے گئے ہیں وہ قیام پاکستان سے اب تک پیش آنے والے حالات میں سب سے زیادہ پیچیدہ اور کٹھن ہیں۔ منظم انداز میں اندرونی و بیرونی سازشوں کے ذریعے دشمنان وطن کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں اور ان ہی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے اب یہ خدشات ہیں کہ آنے والے دنوں میں وطن عزیز کی صورتحال گھمبیر تر ہوتی جائیگی۔ اب کی بار ان کے اہداف میں ایٹمی اثاثے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ ایک نقطہ ایسا ہے کہ جس پر قابو پاکر وہ صرف پاکستان میں نہیں پوری امت مسلمہ میں اپنی من مانیاں کریں گے۔جبکہ ایٹمی قوت ہونے کا فخر افواج و پوری قوم کے ساتھ امت مسلمہ کو بھی ہے۔ وطن عزیز کے لئے انتہائی خلوص رکھنے والوں نے گر ان خالات میں مثبت فیصلے کئے تو اس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے اور اگر خاموشی اور سستی کا مظاہرہ کیا تو منفی اثرات عملی طور پر سامنے آئیں گے۔ نازک اور کشیدہ حالات میں ذمہ داروں کو احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔۔۔

اس دیس کے دشمنوں نے اپنے تمام تر تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے اب کی بار اپنے حملوں کے انداز کو بدلا، میر جعفر اور میر صادق پہلے مرحلے ایک ایک فرد کو بناتے رہے اور پھر رفتہ رفتہ ان افراد میں اضافے کے ساتھ پورے پورے لشکروں کو اپنا ہم خیال و ہمنوا بناتے رہے۔ انہوں نے منظم منصوبہ بندی کی اور اپنے منصوبوں کو پورا کرنے کیلئے نت نئی کامیاب چالیں چلتے رہے۔ ہم وطنوں میں جو بھی ان سازشوں کو سمجھ لیتا اسے خاموش کر دیتے یا اسے خاموش رہنے کی دوا دے دیتے۔ فرد سے افراد، جماعت سے جماعتیں، سیاسی بھی اور سماجی اور ان کے ساتھ مذہبی جماعتیں بھی سب ان کی آلہ کار بنیں اور آلہ کار بن کر محب وطنوں کو نت نئے انداز میں راستوں سے ہٹاتے گئے۔ اسلام کا نظام نعروں تک رہہ گیا اور دیگر نظاموں کو اپنایا کر ان کو لاگو کیا گیا اور اس طرح بے ہنگم انداز میں زندگی رواں رہی۔ قومی دنوں کو منایا گیا اور ان ایام میں قوم نے جوش و خروش کا خوب مظاہرہ بھی کیا۔ دفاع وطن کے جذبے کو بچپن سے ہی اہمیت دی اور اس کبھی دبنے نہیں دیا گیا۔

پھر یوں ہوا کہ ۸۲ مئی کا دن آیا اور اک زوردار دھماکہ ہوا اور اس روز اقوام عالم کو یہ معلوم ہوا کہ یہ پاکستان اک ایٹمی قوت بن گیاہے اس لئے اب ذرا سوچ کر اور سنبھل کر اس ملک کے خلاف قدم اٹھانا ہے۔ اسلامی ممالک کو بے حد خوشی ہوئی اور اس خوشی کا انہوں نے اظہار کیا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان اک ایٹمی قوت کی حیثیت سے اب تلک مثبت کردار ادا کرتا رہا۔ ایٹمی اثاثوں کی حفاظت ہر حکومت کے ساتھ افواج کی اولین ترجیحات میں شامل تھا، پوری عوام بھی افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہتی تھی اور اب تلک ہے۔ اس صورتحال میں وطن عزیز کے دشمنوں کیلئے سامنے سے وار کرنا، سامنے آکر لڑنا ناممکن ہوگیا تھا اس لئے انہوں نے وطن عزیز کے خلاف اندرونی سازشیں اس انداز میں شروع کیں کہ جن کے ذریعے انہیں اپنے مذموم مقاصد میں کامیابی بھی حاصل ہو اور وہ سامنے بھی نہ آئیں۔

چند ماہ سے دشمنوں کی سازشیں کامیابی کی جانب بڑہ رہی ہیں۔عوام کو مہنگائی میں گھیر کر انہیں اس طرح سے الجھا دیا گیا ہے کہ ہر شخص اپنی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے سخت محنت کر رہا ہے۔ سیاسی جماعتوں کی اکثریت کو تخت پر بٹھاکر انہوں نے خود کو عوام سے دور کر دیا ہے۔ مخلص پاکستانیوں کے ساتھ سیاسی جماعتوں کو بھی نت نئے مسائل میں مقدمات میں الجھا دیا گیا ہے جس کے باعث ان کی توجہ قومی سوچ سے ہٹانے کی کامیاب کوششیں کی گئیں اور تاحال جاری ہیں۔ وطن عزیز کی تاریخ ساز مہنگائی کے اس مرحلے میں اس بات کا ڈھنڈورا پیٹا جاتارہا ہے کہ ملک کی معاشی صورتحال ابتری کا شکار ہے اور معاشی تنزلی کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں، ان حالات میں عالمی اداروں سے قرض لے کر ملک کو بچایا جاسکتا ہے۔ عالمی بینک (آئی ایم ایف) سے بھاری بھرکم قرض لینے کیلئے راتوں رات ہر شے کی قیمت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس محدوش صورتحال سے ہر پاکستانی شدید متاثر ہوا ہے۔

ان حالات میں اک اقدام ایسا بھی کیا گیا جو کہ اب تلک نہیں کیا گیا تھا، پاکستان کے نیشنل ریڈی ایشن ایمرجنسی کوآرڈینیشن سینٹر کادورہ ڈی جی ایٹمی توانائی ایجنسی کو کرایا گیا۔ پہلی بار این آر ای سی سی کی تصاویر دی گئیں اور سامنے آئی ہیں، وفد کو کنٹرول روم کا دورہ کرایا گیا۔اس نوعیت کی کاروائی اس سے قبل کبھی نہیں کی گئی۔ یہ کاروائی بھی دشمنان وطن کی منظم منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔ عوام کو اس بات ابھی علم نہیں ہے کیونکہ وہ یکدم پٹرول، گیس و بجلی سمیت تمام اشیاء کی مہنگائی سے نبردآزما ہورہے ہیں۔ راتوں راتوں ٹیکسوں میں اضافے عوام کی چیخیں نکال دیں ہیں۔ ایسی صورتحال میں عوام کو ایٹمی دفاترکے دورے کا علم جب ہوگا تو یقینا عوام اپنے غم و غصے کا بھرپور مظاہرہ کریں گے۔عوام کے جذبات ہی ہیں کہ جن سے دشمن حائف ہیں۔ ہر پاکستانی کا جذبہ وطن کیلئے، امت امسلمہ اور انسانیت کیلئے دیگر اقوام سے بدرجہ جواں اور تازہ رہتا ہے۔وہ کبھی بھی دشمنان وطن کو عطن عزیز میں کامیاب کاروائی کرنے نہیں دیں گے۔

دشمنان وطن اگر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اہل وطن کے ہاتھ اور پاؤں کو باندھ کر اسے مہنگائی میں دیگر مسائل میں باندھ کر انہیں دوبارہ محکوم بنادینگے اور پاکستان پر اپنی مرضی کے مطابق حکمراں مسلط کردینگے تو یہ انکی بھول ہے، پاکستان کی عوام اک زندہ قوم ہیں اور یہ پوری قوم ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے اور ان شاء اللہ ہر سازش کو ناکام بنائیگی۔ آزادی کی جانب ان مسائل و مصائب سے آزادی کی جانب آگے بڑھیں گے اور ایک بار پھر حقیقی آزادی حاصل کریں گے۔۔۔

Hafeez khattak
About the Author: Hafeez khattak Read More Articles by Hafeez khattak: 201 Articles with 182653 views came to the journalism through an accident, now trying to become a journalist from last 12 years,
write to express and share me feeling as well taug
.. View More