جیل بھرو تحریک اور گرفتاریاں٬ کیا ماضی میں بھی کوئی ایسی تحریک چلائی گئی تھی؟

image
 
مسلسل چند روز سے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی جانب سے جس جیل بھرو تحریک کا شور سن رہے تھے بالآخر اس کا عملی طور پر آغاز بھی گزشتہ روز ہوچکا ہے جس کے ساتھ ہی سب سے پہلے لاہور میں پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی٬ اعظم سواتی اور اسد عمر سمیت کئی رہنماؤں نے گرفتاری دے دی-
 
دوسری جانب پولیس حکام کا پہلے تو کہنا تھا کہ انھیں اعلیٰ افسران نے کسی گرفتاری کا حکم نہیں دیا ہے اور یہ سیاسی رہنما خود زبردستی وین میں جاکر بیٹھے ہیں-
 
تاہم بعد میں پولیس کی جانب سے بھی اعلان کیا گیا کہ ’پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جو بھی کارکنان قیدیوں کی وین میں بیٹھنا چاہتے ہیں وہ جا کر بیٹھ جائیں قیدیوں والی وین کھلی ہے۔‘ لاہور پولیس نے یہ اعلان جیل بھرو تحریک کے مجمعے میں کیا۔
 
پنجاب پولیس کے مطابق اب تک پی ٹی آئی کے کل 81 افراد نے رضاکارانہ طور پر گرفتاری دی ہے، جنھیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
 
تاہم کچھ ہی دیر بعد جیل سے تحریک انصاف کے لوگوں کی جانب سے پہلی شکایت یہ بھی سامنے آئی کہ رہنماؤں کے لیے کھانا اور ادویات جیل کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
 
 
تاہم اس جیل بھرو تحریک کو شروع ہوئے اب ایک دن گزر چکا ہے اور حالیہ صورتحال یہ ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کال پر آج پشاور کے رہنما جیل بھرو تحریک میں گرفتاریاں دیں گے۔
 
پشاور میں جیل بھرو تحریک کے تحت سابق گورنر شاہ فرمان، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سابق صوبائی وزراء عاطف خان، شہرام ترکئی اور اشتیاق ارمڑ سمیت دیگر کی گرفتاریاں متوقع ہیں۔
 
ادھر ڈپٹی کمشنر نے پشاور میں 5 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی جس کے تحت 5 یا اس سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی ہوگی۔
 
اس کے علاوہ خبر یہ بھی ہے کہ جیل بھرو تحریک میں شریک پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنماؤں زبیر خان نیازی اور عباد فاروق کے خلاف پولیس موبائل پر حملے کا مقدمہ درج کیا ہے۔
 
پولیس نے یہ مقدمہ لاہور پولیس سٹیشن سول لائنز میں سب انسپکٹر افضل ورک کی مدعیت میں درج کیا ہے جس میں دہشت گردی ، جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
 
ایف آئی آر کے متن کے مطابق میاں عباد فاروق نے مال روڈ پر 70 سے 80 افراد کیساتھ پولیس موبائل پر حملہ کیا اور اسے چاروں اطراف سے نقصان پہنچایا، حملے کے دوران پولیس موبائل وین کی فرنٹ سکرین بھی توڑ دی گئی، میاں عباد فاروق نے باوردی اہلکاروں کو دھمکیاں بھی دیں۔
 
ایف آئی آر کے مطابق زبیر نیازی ، میاں عباد سمیت دیگر ملزمان توڑ پھوڑ میں ملوث ہیں۔
 
image
 
واضح رہے کہ جہاں تک اس طرز کی تحریک کا تعلق ہے تو ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا، البتہ ملک میں سویلین حکومت کے دوران یہ احتجاج ضرور پہلی بار ہوگا۔ اس سے قبل جنرل ضیا الحق کے مارشل لا دور میں بھی اسی نوعیت کا احتجاج کیا گیا تھا۔ تحریک بحالی جمہوریت یعنی ایم آر ڈی نے اپنے احتجاج کو مؤثر بنانے کے لیے گرفتاریاں دینے کا اعلان کیا تو اس اعلان پر عمل بھی کیا اور ملک بھر میں گرفتاریاں دیں۔
 
اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان کی جیل بھرو تحریک خود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے امتحان ہوگی یا حکومت کے لیے بھی کڑی آزمائش ثابت ہوسکتی ہے؟
YOU MAY ALSO LIKE: