تحریر مسز پیرآف اوگالی
شریف
ارشاد ربانی ہے :
لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُواْ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا
اكْتَسَبْنَ.( سورت نساء، 4 : 32)
ترجمعہ : مردوں کے لیے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا، اور عورتوں کے
لیے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا۔
آقائے کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے
عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال :
المرأة کالضلع ان اقمتها کسرتها وان استمتعت بها استمتعت بها وفيها عوج.(
بخاری شریف، کتاب النکاح، باب المدارة مع النساء، 5 : 1987، رقم : 4889
مسلم شریف، کتاب الرضاع، باب الوصية بالنساء، 2 : 1090، رقم : 1468
ترمذی شریف، کتاب الطلاق، باب ماجاء في مدارة النساء، 3 : 493، رقم : 1188)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا : عورت پسلی کی مانند ہے اگر اسے سیدھا کرو گے تو ٹوٹ جائے
گی اگر اسی طرح اس کے ساتھ فائدہ اٹھانا چاہو تو فائدہ اٹھا سکتے ہو ورنہ
اس کے اندر ٹیڑھا پن موجود ہے۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : من کان
يؤمن باﷲ واليوم الاخر فلا يؤذي جاره واستوصوا بالنساء خيرا، فانهن خلقن من
ضلع و ان اعوج شئ في الضلع اعلاه فان ذهبت تقيمه کسرته وان ترکته لم يزل
اعوج فاستوصوا بالنساء خيرا.( بخاری شریف، کتاب النکاح، باب الوصاة
بالنساء، 5 : 1987، رقم : 4890،مسلم شریف، کتاب الرضاع، باب الوصية
بالنساء، 2 : 1091، رقم : 1468)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا : جو اللہ تعالیٰ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتا ہے وہ
اپنے ہمسائے کو تکلیف نہ دے، اور عورتوں کے ساتھ نیکی کرنے کے بارے میں
میری وصیت قبول کر لو کیونکہ وہ پسلی سے پیدا کی گئیں ہیں۔ اور سب سے اوپر
والی پسلی سب سے زیادہ ٹیڑھی ہوتی ہے اگر تم اسے سیدھا کرنے لگو گے تو توڑ
ڈالو گے اور اس کے حال پر چھوڑے رہو گے تب بھی ہمیشہ ٹیڑھی رہے گی پس
عورتوں کے ساتھ بھلائی کرنے کے بارے میں میری وصیت قبول کر لو-
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے :
اذا طلقها مريضا ورثته ما کانت في العدة ولا يرثها.( المدونة الکبريٰ، 6 :
38۔ حضرت مالک بن انس)
اگر شوہر نے اپنی بیماری کی حالت میں بیوی کو طلاق دے دی تو بیوی دوران عدت
اس کی وارث ہوگی لیکن شوہر اس کا وارث نہیں ہو گا- |