حدیقہ کیانی کی وسیلہ راہ فلڈ ریلیف کمپیئن کے تحت بلوچستان میں 100 پکے گھروں کی تعمیر

حدیقہ کیانی کا وسیلہ راہ پرائمری اسکول میں بچوں کے ہمراہ گروپ فوٹو

انسانی معاشرے اور قدرتی آفات کا باہمی تعلق اتنا ہی پرانا ہے جتنا خود انسان کا وجود۔ بارشیں، طوفان، سیلاب اور زلزلے زمین کے ماحول اور ایکو سسٹم کا جزو لازم بن چکے ہیں، اس سیارے پر انسان کو اپنی زندگی کی بقا کی خاطر ان قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے خالق کائنات نے خصوصی صلاحیتیں عطا کی ہیں۔زندہ قومیں ان قدرتی آفات کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا مقابلہ متحد ہو کر کرتی ہیں۔

گزشتہ سال پاکستان میں غیر معمولی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے ملک بھر تباہی مچا دی ۔بلوچستان کا وسیع وعریض علاقہ سیلاب کی لپیٹ میں آگیا، لوگوں کے گھر، فصلیں، مویشی سب سیلاب کی تند و تیز موجوں میں بہہ گئے،قیمتی جانوں کا نقصان بھی ہوا۔ سیلاب میں لٹےپٹے لوگوں کی مدد کے لئے سب سے پہلے آواز اٹھانے والوں میں پاکستان کی معروف سنگر، ڈرامہ آرٹسٹ اور سوشل ورکر حدیقہ کیانی بھی شامل تھیں ۔انھوں نے ریلیف ورک کے لئے سب سے ذیادہ تباہی والے صوبے بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے علاقے کا انتخاب کیا۔

سال 2010 کے مون سون سیزن کے دوران ہونے والی شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے پاکستان کے جنت نظیر صوبے خیبر پختونخواہ میں تباہی مچائی تو اس وقت بھی حدیقہ کیانی نے اپنی والدہ بیگم خاور کیانی کی رہنمائی میں سیلاب متاثرین کی مدد کا بیڑا اٹھایا اور خیبر پختونخواہ کے دور دراز علاقوں میں نہ صرف امدادی سامان لوگوں تک پہنچایا بلکہ سیلاب کے باعث بے گھر ہو جانے والوں کے لئے گھروں کی تعمیر بھی کی۔ان خدمات کے اعتراف میں اسی سال حدیقہ کیانی یونائیٹڈ نیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام کی گڈ۔ول ایمبیسیڈر مقرر ہوئیں۔انھیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ اس عہدے پر تعینات ہونے والی پاکستان کی پہلی خاتون ایمبیسیڈر تھیں۔ اپنے اسی تجربے کو ذہن میں رکھتے ہوئے حدیقہ کیانی نے بلوچستان میں امدادی سرگرمیوں کے لئے افواج پاکستان کے ساتھ مل کر وسیلہ راہ فلڈ ریلیف کمپیئن 2022 کی بنیاد رکھی ۔

وسیلہ راہ کمپیئن کے پہلے مرحلے میں سیلاب سے لٹےپٹے اور بے گھر ہو جانے والوں تک فوری طور پر امدادی سامان پہنچانے کا سلسلہ شروع کیا گیا،اس امدادی سامان میں خیمے، کھانے پینے کی اشیاء، کپڑے،دوائیاں اور عام ضرورت کا دیگر سامان شامل تھا، بعد ازاں اس ریلیف ورک کا دائرہ جنوبی پنجاب کے علاقے تک بڑھا دیا گیا۔ ان تمام امدادی سرگرمیوں میں وسیلہ راہ فلڈ ریلیف کمپیئن کو پاک آرمی کا تعاون اور مدد حاصل رہی۔

وسیلہ راہ کمپیئن کے دوسرے مرحلے میں حدیقہ کیانی نے بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کی تحصیل تمبو کے علاقے میں 100 پکے گھروں کی تعمیر کے کام کا آغاز کیا، گزشتہ دنوں وسیلہ راہ فلڈ ریلیف 2022 کمپیئن نے اس وقت ایک اور سنگ میل عبور کر لیا جب حدیقہ کیانی ان 100 گھروں کو ان کے مالکان کے حوالے کرنے بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کی تحصیل تمبو پہنچیں۔ اس علاقے میں ان 100 پکے گھروں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ وسیلہ راہ پرائمری اسکول، وسیلہ راہ میٹرنٹی کلینک اور ایک شھید کے 12 سالہ بیٹے کے لئے گروسری سٹور پاک آرمی کے تعاون سے بنایا گیا ہے۔ مسجد کی تعمیر بھی 2 ہفتے تک مکمل ہو جائے گی۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیلہ راہ کمپیئن کی چیف ایگزیکٹو حدیقہ کیانی نے پاک آرمی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان دور دراز علاقوں میں یہ تعمیرات پاکستان آرمی کے بھر پور تعاون اور عملی مدد کے بغیر ہرگز ممکن نہ تھیں۔ انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وسیلہ راہ کمپیئن جاری یے اور نوکنڈی، چھتر کے علاقے میں مزید 200 گھر اللہ تعالی کے فضل و کرم اور لوگوں کی طرف سے دی جانے والی ڈونیشن کی مدد سے تعمیر کئے جائیں گے۔ اس موقع پر انھوں نے بچوں میں کتابیں، کاپیاں، اسٹیشنری اور کھیلوں کا سامان اور کھلونے بھی تقسیم کیے جو وہ اپنے ساتھ خصوصی طور پر لے کرگئیں تھیں۔اس موقع پر وہ بچوں میں گھل مل گئیں اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگوائے،بچوں اور ان کے والدین کی فرمائش پر انھیں گیت بھی سنائے، انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ ابھی تک ان علاقوں میں بارش اور سیلاب کا پانی موجود ہے ۔ اور زندگی نارمل انداز میں بحال نہیں ہو سکی۔سیلاب متاثرین کو ابھی بھی مدد کی ضرورت ہے۔

ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ کہ ہم قدرتی آفات اور ان سے ہونے والی تباہی کو صرف اس وقت تک یاد رکھتے ہیں جب تک خبروں میں اس کا ذکر رہے، بحیثیت قوم ہم گزشتہ سال کے سیلاب کی تباہ کاریوں کو بھول چکے ہیں، جس پیمانے پر امدادی کام کی ضرورت تھی وہ نہیں ہو رہا، سیلاب متاثرین ابھی بھی ہمارے منتظر ہیں۔

ایسے میں حدیقہ کیانی جیسے لوگوں کی موجودگی ہوا کے کسی تازہ جھونکے سے کم نہیں، وسیلہ راہ فلڈ ریلیف کمپیئن کے تحت بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کی تحصیل تمبو میں بننے والے یہ100 پکے گھر کسی روشنی کے مینار سے کم نہیں، یہ ہمیں یاد دلاتے رہیں گے کہ جب مصیبت زدہ ہم وطنوں کو مدد کی ضرورت تھی تو کس نے آگے بڑھ کر نہ صرف یہ چیلنج قبول کیا بلکہ اسے پورا کر کے دکھایا ۔
 

Abdul Saboor
About the Author: Abdul SaboorCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.