|
|
کراچی کے شہر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پاکستان کا
واحد شہر ہے جس کی راتیں جاگتی ہیں یہی وجہ ہے کہ کراچی کو روشنیوں کا شہر
بھی کہا جاتا ہے اور اس شہر کی اصل زندگی اگر کسی نے دیکھنی ہو تو اس کا
اصل حسن رات میں ہوتا ہے- جہاں کے ہر علاقے کے لوگ اپنی راتوں کو رنگین
بنانے کے لیے کبھی تو چائے خانوں میں جا بیٹھتے ہیں تو کبھی مختلف ریسٹورنٹ
اور ہوٹلوں کا رخ کرتے ہیں جن کی رونق رات کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے- |
|
بھوت بریانی
اور چڑيل پلاؤ بنانے والا ہوٹل |
بھوت پریت سے ویسے تو عام طور پر لوگ دور ہی
رہنا پسند کرتے ہیں یہاں تک کہ اگر ان کو یہ پتہ چل جائے کہ کوئی علاقہ
آسیب زدہ ہے تو کبھی بھی رات کی تاریکی میں وہاں جانے کی غلطی نہیں کریں گے
مگر آج ہم آپ کو ایک ایسی جگہ کے بارے میں بتائيں گے جہاں کی رونق ہی رات
ڈھلنے کے ساتھ بڑھتی ہے- |
|
کراچی کے علاقے لانڈھی نمبر ون میں اسلم بھائی نامی ایک شخص بریانی اور پلاؤ کے
ٹھیلے لگاتا ہے اس کی بریانی کو اہل علاقہ اور دور دور سے آنے والے بھوت بریانی کے
نام سے بھی پکارتے ہیں- اس بریانی کے اس نام کی وجہ یہ ہے کہ اس بریانی کی فروخت ہی
آدھی رات کے بعد شروع ہوتی ہے- |
|
|
|
اس کی لذت ایسی ہوتی ہے کہ آدھی رات کے بعد سے اس کی کئی
دیگیں گرم گرم تیار کی جاتی ہیں اور ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوتی ہیں اور خریدار
قطار بنا کر اس بریانی اور پلاؤ کے انتظار میں کھڑے ہوتے ہیں اور اس کو
کھاتے ہیں- |
|
بیف بریانی اور پلاؤ
|
یہاں اسلم بھائی بیف بریانی اور بیف پلاؤ بنا کر رات ایک
بجے کے بعد فروخت کرنا شروع کرتے ہیں اور ان کی ایک پلیٹ کی قیمت ایک سو دس
روپے سے ایک سو تیس روپے تک ہوتی ہے- جس میں بہترین گوشت اور چاول کا
استعمال ہوتا ہے اور اس کی لذت ایسی شاندار ہوتی ہے کہ لوگ اس بریانی کو
انسان کے بجائے کسی بھوت کے ہاتھ کی بنی بریانی سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ
آدھی رات کو فروخت کرنے کے سبب اس کو بھوت بریانی بھی کہا جاتا ہے- |
|
|