کیا کوئی اتنا بھی عظیم ہو سکتا ہے، ڈرامہ مجھے پیار ہوا تھا کی کہانی میں فرشتے جیسا انسان! عوام کا بیوقوف بننے سے انکار

image
 
ڈرامہ تو ڈرامہ ہوتا ہے اس میں سچائی کا کیا دخل، مگر پاکستان ٹیلی وژن کو یہ اعزاز حاصل رہا ہے کہ اس کے موضوعات ہمارے اردگرد کی کہانیوں پر مبنی ہوتے تھے- یہی وجہ ہے کہ ہمارے ڈرامے ہمیشہ دیکھنے والوں کو اپنی ہی کہانی محسوس ہوتی ہے اور ان کی مقبولیت کی بھی سب سے بڑی وجہ یہی ہے-
 
ڈرامہ مجھے پیار ہوا تھا
ڈرامہ مجھے پیار ہوا تھا جیسا کہ اس کے نام ہی سے محسوس ہو رہا ہے کہ ایک رومینٹک ڈرامہ ہوگا محبت کے تکون کی اس کہانی میں بھی ایک ہیروئين ہے جس کی محبت میں دو مرد حضرات گرفتار ہیں۔
 
اس ڈرامہ کی کہانی کا آغاز اس کے او ایس ٹی کے سبب فوراً ہی عوام کی توجہ اپنی جانب مبذول کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ ڈرامہ کی کہانی ایک متوسط طبقے کی خوبصورت اور معصوم لڑکی ماہیر کے گرد گھومتی ہے اس کردار کو ہانیہ عامر نے بخوبی ادا کیا ہے۔ جو کہ اپنی خالہ کی بیٹی کی شادی میں ایک امیر لڑکے زاویر سے ملتی ہے اور دونوں ایک دوسرے کی محبت میں مبتلا ہو جاتے ہیں-
 
image
 
ڈرامہ میں ایک فرشتہ بھی ہے
جی ہاں ایک رومینٹک ڈرامہ میں جہاں ہیرو اور ہیروئين ہوتے ہیں ا‎س ڈرامے میں ایک فرشتے کے روپ میں سعد نامی نوجوان بھی ہے جس کردار کو وہاج علی نے ادا کیا ہے۔ سعد ایک ایسا فرشتہ ہے جو کہ اپنے ہاتھوں سے اپنی بچپن کی محبت کو کسی اور کو سونپنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے اور اس کے لیے اپنے باپ سے منہ پر تھپڑ بھی کھاتا ہے مگر سارے الزامات اپنے سر لے لیتا ہے-
 
چچا کا سہارہ باپ کا فرمانبردار
سعد صرف ماہیر کا ہی عاشق نہیں دکھایا گیا بلکہ چچا کو ہسپتال لے جانا ان کے علاج کے لیے فکر مند رہنا، باپ کی مانتے ہوئے چچا کی عزت بچانے کے لیے ماہیر سے نکاح جیسے فیصلے دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے سعد اس دور کا تو لڑکا ہی نہیں ہے جس کی اپنی نہ تو کوئی مرضی ہے اور نہ ہی منہ میں زبان ہے-
 
شادی کے بعد بھی قربانی کی گائے
کسی کی اچھائی بیان کرنے کی بھی حد ہوتی ہے مگر سعد تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کچھ زيادہ ہی مقدس گائے کی طرح اچھا ہے- شادی کے بعد اپنی بیوی کے سامنے یہاں تک کہہ دینے کو تیار ہوتا ہے کہ تم جب کہو گی میں تمھیں چھوڑ دوں گا- اور اس کے بعد جب رخصتی کے بعد بیوی کو پہلی بار گھمانے لے کر جاتا ہے جہاں پر ماہیر اپنے پرانے عاشق کو دیکھ کر رک جاتی ہے تو یہ اعلیٰ درجے کا انسان تب بھی اپنے کسی عمل سے یہ محسوس نہیں ہونے دیتا ہے کہ اس نے سب دیکھا ہے-
 
image
 
سعد کی نیکیوں اور قربانیوں کی کہانی ابھی جاری ہے
جی ہاں جناب سعد کی اعلیٰ ظرفی اور نیکیوں کی کہانی ابھی جاری ہے اور ابھی تو اس میں بڑی بڑی قربانیاں سامنے آنی ہیں جو کہ سعد نے ماہیر اور اپنے گھر والوں کی محبت میں دینی ہیں-انہی عظمتوں کے سبب یہی امید نظر آرہی ہے کہ ڈرامے کی آخری قسط میں ماہیر اپنے اس عظمت کے د یوتا کو اپنا لے گی اور اپنے اس امیر عاشق کو لات مار دے گی اور سب میلو ڈرامے کی طرح ہنسی خوشی رہنے لگیں گے-
 
کہانی ابھی باقی ہے انتظار کریں کہ سعد اور کیا کیا کمال دکھاتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: