عقیدہ ختم نبوت اسلام کی اساس ہے یہی وہ بنیاد ہے جس پرد
ین اسلام کی ساری عمارت کھڑی ہے۔حضرت محمدﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں آپ ﷺ کے
بعد کوئی نبی،ظلی یا بروزی،حقیقی یا مجازی،تشریعی یا غیر تشریعی مبعوث نہیں
ہو گا۔نبوت و رسالت کوئی ایسا عہدہ نہیں کہ ہر شخص اپنی عبادت،علم وذہانت
یا زھد وتقویٰ کے بل بوتے پر وہاں تک پہنچ جائے بلکہ نبی کا انتخاب اللہ کی
جانب سے ہو تا ہے۔لہذا جن پاکباز او ر معصوم ہستیوں کا انتخاب ہوا تھا وہ
سب محمد رسول اللہ ﷺ تک اپنے اپنے زمانوں میں تشریف لا چکے ہیں اس لیے اب
قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں آسکتاجو شخص حضرت محمد ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ
کرے گا وہ دجال و کذاب ہے،عقیدہ ختم نبوت ایک سو سے زیادہ قرآنی آیات اور
دو سو دس نبوی ارشادات سے روز روشن کی طرح واضح اور آشکارا ہے اور تمام
مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ ہے کہ آپ ﷺ خاتم النبیین ہیں اور آپﷺ پر نازل
ہونی والی کتا ب”خاتم الکتب“ہے اور آپ ﷺ جو دین لے کر آئے ہیں وہ اکمل
اور”خاتم الادیان“ ہے،آپ ﷺ کے خاتم النبیین ہونے پر اب ہمیشہ کے لئے نبوت
کا دروازہ بند ہو چکا ہے اور محسن انسانیت ﷺ نے خود اعلان بھی کر دیا کہ
میں نبوت کے محل کی آخری اینٹ ہوں میرے آنے کے بعد نبوت کا محل مکمل ہو چکا
ہے اب اس محل کو جیسے کسی اور اینٹ کی ضرورت نہیں ایسے اب کسی اور نئے نبی
کی ضرورت نہیں۔ خدانخواستہ اگر کوئی شخص اس قسم کا دعویٰ کرے گا تو وہ
بالاتفاق دائرہ اسلام سے خارج ہو گا اور اس کو نبی ماننے والا بھی کافر ہو
جائے گا۔ملا علی قاریؒ نے ”شرح فقہ اکبر“ میں لکھا ہے ”ہمارے پیغمبرحضرت
محمدﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنا بالاتفاق کفر ہے“(ص ۲۰۲)اور”فتاویٰ
عالمگیری“ میں لکھا ہے جو شخص حضورﷺ کی ختم نبوت کا عقیدہ نہیں رکھتا وہ
مسلمان نہیں ہے،اللہ عز وجل نے حضرت محمد ﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے
لئے سیل کر دیاہے،اب قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں آئے گا مگر دھوکے باز اور
فراڈیے ضرور آئیں گے جیسا کہ خود آقائے نامدارﷺ نے پیشین گوئی فرمائی کہ
میرے بعد تیس ایسے جھوٹے کذاب آئیں گے ہر ایک ان میں سے دعویٰ کریگا کہ میں
نبی ہوں حالانکہ میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا۔اگر محض
دعوائے نبوت کے لحاظ سے دیکھا جائے تو جھوٹے نبوت کے دعوے دار وں کی تعدا د
تیس ہزار سے بھی زائد ہوگی،تاریخ کی کتابوں میں بے شمار احمقوں کے واقعات
موجود ہیں خصوصا عہد بنو عباس میں بہت ساروں نے ایسی بکواسات اور دروغ
بیانیاں کیں۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ حضرت خاتم النبیین ﷺ نے جن تیس دجالوں کی
خبر دی ہے وہ ان جھوٹے دعویداروں کے متعلق ہے جن کا فتنہ کافی عرصہ تک رہا
یا رہے گا۔اور ان کے فتنہ کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی ہو۔عہد رسالت سے لے کر
اب تک کئی بدبختوں نے نبوت کے جھوٹے دعوے کیے۔کبھی مسیلمہ کذاب نے نبوت کا
دعویٰ کیا تو کبھی اسود عنسی نے گنبد خضریٰ کی طرف میلی نگا ہ سے
دیکھا،کبھی منصور عجلی نے تاج نبوت کو نوچنے کی کوشش کی تو کبھی احمد قیال
اور سجاح نامی عورت نے خود کو وحی جبرائیل ؑ کا مستحق سمجھ لیااسی طرح ماضی
قریب میں مرزا قادیانی نے قصر نبوت میں نقب زنی کی جسارت کی تو کبھی یوسف
کذاب نے ھادی و مہدی ہونے کا دعویٰ کیا لیکن تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی
ڈاکو نے تاج نبوت کی طرف للچائی نظروں سے دیکھا تو ختم نبوت کے پروانو اور
غیور مسلمانوں کی تلواریں نیاموں سے نکل آئیں اور انہوں نے اس جہنمی کو اس
کے انجام تک پہنچاتے ہوئے یہ اعلان کیا
شعرؔ جو ختم نبوت کا طرف دار نہیں ہے لاریب وہ جنت کا سزاوار نہیں ہے
جو چپ رہے سنکر اسلام کی توہین بے شرم ہے بزدل ہے وہ خود دار نہیں ہے،
عقیدہ ختم نبوت کو یوں سمجھیں جیسے ایک مرکز کا دائرہ ہو جس کے چاروں طرف
توحید،رسالت،حق وصداقت،قیامت وغیرہ گردش کر رہی ہو اگر یہ عقیدہ اپنی جگہ
سے ہٹ جائے یا ہل جائے تو سارا نظام درہم برہم ہو جائے گا۔کیونکہ یہ نظام
پورے دین اسلام کو محیط ہے اسی وجہ سے دشمنان اسلام انگریز نے اس نظام کو
جڑ سے اکھاڑنے کے لئے ایک قادیان میں بیج بویا اور اس کی خوب آبیاری کی،یہ
اس وقت کی بات ہے جس وقت سر زمین ہندوستان مین انگریز کے ایمان شکن دور میں
کفر والحا د کے سمندر ٹھاٹھیں مار رہے تھے اور اسلام کو صفحہ ہستی سے مٹانے
کے لئے سر توڑ کوششیں ہو رہی تھیں۔۔اس ملحدانہ دور میں تاج نبوت پر ضرب
کاری لگانے لئے ایک بھیانک سازش کی گئی ۔۔انگریز وفرنگی کے اشارہ پر ایمان
فروش اور ضمیرفروش مرزا قادیانی نے1901 ء میں نبوت کا دعویٰ کر دیا۔مرزا
قادیانی جہنم مکانی نے اپنے آپ کو خدا کا نبی کاکہا۔۔”حاشیہ تحفہ گولڑویہ“
کے صفحہ 165پر لکھتا ہے کہ نبی ﷺ سے دین کی اشاعت پوری نہیں ہوسکی میں نے
پوری کی۔ اور اپنی متعین جماعت کو صحابہ کرام کے نام سے موسوم کیا اور”خطبہ
الہامیہ“ کے صفحہ 171پر لکھتا ہے جو میری جماعت میں داخل ہوا دراصل صحابہ
کرام کی جماعت میں داخل ہوا۔اپنی کافرہ بیوی کو امہات المومنین کا نام دیتا
ہے اور اپنے گھر والوں کواہل بیت کے نام سے موسوم کرتا ہے،مرزا قادیانی
جہنم مکانی نے اتنے پر بس نہیں کیا بلکہ اپنی بناسپتی اور ملاوٹی نبوت کو
چلانے اور چمکانے کے لئے کتنی دلیری اور عیاری سے زہریلے دعوے کیے،پڑھ کر
اور سن کر دماغ ماؤف ہو جاتا ہے دل وجگر زخمی ہو جاتا ہے اور روح ماہی بے
آب کی طرح تڑپنے لگ جاتی ہے اوروقت پکار پکار کر کہتا ہے شاہ بطحا کے
دیوانو مستانو سنو! مرزا قادیانی اور اس کاٹولہ آج کے میڈیا کے پرفتن دور
میں میڈیائی جنگ کی صورت میں اربوں کھربوں روپے خرچ کرکے اپنے ٹی وی
چینلز،مفت زہریلے لٹریچر،اپنی مصنوعات کی آمدنی اور سوشل میڈیا کے ذریعے
نبی ﷺ کے دین پر کس طرح حملہ آور ہو رہا ہے۔۔بغض وعناد سے بھرے دل نبی ﷺ کے
دین کے خلاف کن کن سازشوں کے تانے بانے بن رہے ہیں۔ان کی بچھو نما زبانیں
کس طرح محمد عربی ﷺ کے دین کو ڈنگ مار رہی ہیں،فلک پکار پکار کر کہہ رہا ہے
کہ آمنہ کے دریتیم ﷺ کی ختم نبوت کا دم بھرنے والو!اگر آج ان سانپوں اور
بچھوؤں کا زہر نہیں نکالو گے،اگر آج ان قلموں کی کمانوں کو نہیں توڑو گے تو
کل قیامت کے دن جو چچاس ہزار سالوں کے برابر ہو گا اور سورج سوا نیزے کے
فاصلے پر دس ہزار سال کے برابر اپنی حرارت اور گرمی پھینکے گاہر کوئی
ٹخنوں،گھٹنوں اور ناک تک پسینے میں غرق ہو گا۔انبیاء کرام علیھم السلام بھی
نفسی نفسی کی پکا ر کررہے ہوں گے۔دلوں کی دھڑکنیں تیز ہو کر دل اچھل اچھل
کر گلے تک آجائیں گے اور شافع محشر ساقی کوثر ﷺ حوض کوثر پر کھڑے ہو کر
مومنوں کو جام کوثر پلا رہے ہوں گے،اگرایسے وقت میں محمد عربی ﷺ نے ہم سے
پوچھ لیا کہ تمھارے ہوتے ہوئے میری نبوت اور ختم نبوت پر ڈاکے ڈالے جارہے
تھے تم نے ان ڈاکوؤں کی سرکوبی کے لئے کتنا مال خرچ کیا،کتنی جانیں قربان
کیں،کتنے قدم اٹھائے ان لوگوں کو سیدھی راہ پر لگانے کے لئے جن کو مرزا
قادیانی نے زہریلا ڈنگ مار کیا انکاری بنا دیا تھا،تو ہمارے پاس کیا جواب
ہو گا اگر ہم نے کو ئی کوشش نہ کی اور نہ کوشش کرنیوالوں کا ساتھ دیا،ارے
مسلمانو! بہت سو چکے ہو اب بیدار ہو جاؤ،بہت لٹ چکے ہو اب ہوشیار ہو
جاؤ،نبی ﷺ اور دین کے دشمنوں کے خلاف برسر پیکار ہو جاؤ،شہادت کا جذبہ لے
کر طوفان کی صورت میں چھا جاؤ۔فرقہ واریت اور مسلکی تعصب سے نکل کرختم نبوت
کے پلیٹ فارم پر ایک امت بن کر قیامت کے ہیبت ناک دن میں دست محمد ﷺ میں
اللہ کے تعریف والے جھنڈے کے نیچے کھڑے ہونے کی امید لے کر،سیلاب کی صورت
میں آگے بڑھ کر نبی کریم ﷺ کی عزت و ناموس،نبوت وختم نبوت کا پھریرا اطراف
عالم میں لہراتے ہوئے یہ اعلان کرتے جاؤ،شعر ؔارباب نظر کو کوئی ایسا نہ
ملے گا بندے تو ملیں گے پر آقا نہ ملے گا
تاریخ اگر ڈھونڈے گی ثانی محمدﷺ ثانی تو بڑی چیز ہے سایہ نہ ملے گا
الحمد للہ! ہر سال کی طرح امسال بھی26فروری بروز اتوار ظہر تا عصر پچنند
میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاوہ /تلہ گنگ کے زیر اہتمام”ختم نبوت
کانفرنس“ بڑے تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہو گی،ہزاروں ختم نبوت کے پروانے
آقا علیہ السلام سے محبت اور عقیدت کے جذبات لے کر ہر قسم کے مسلکی تعصبات
سے ہٹ کر،گروہ در گروہ قافلوں کی صورت میں ایک بڑے جم غفیر کی ہیئت میں
پچنند کی سرزمین میں ایک کپڑے کی چھت کے نیچے جمع ہو ں گے،اس کانفرنس میں
ہر شعبہائے زندگی کے ٓافراد آقا علیہ السلام کی ختم نبوت کے لئے اپنی کو
ششیں فرمارہے ہیں۔تمام قارئین کرام سے گزارش ہے کہ آپ بھی اس کی دعوتی مہم
میں شریک ہو کر اور احباب سمیت شرکت کر کے اس کانفرنس کے انوارات اور برکات
و ہدایت جو چارسو اطراف پھیلے گی اس میں شریک اجر ہو کر شفاعت،مغفرت اور
جنت کے حقدار بن سکتے ہیں ۔اللہ تعالی اس کانفرنس کو کامیاب فرمائے۔آمین
|