عمران خان پر منڈلاتے خطرات اور حکومت کی سستی

پاکستان کے حالات مخدوشیت کی حدود کو چھوتے ہوئے خطرے کے نشان کے قریب جاتے دکھائی دے رہے ہیں، عوام کے پاس کھانے کو کچھ نہیں لیکن افسوس کہ حکمران ودیگر سیاستدان عوام کو مسائل کی دلدل سے نکالنے اور ریاست کو بچانے کے بجائے اپنا پورا زور سیاست پر لگانے میں مصروف نظر آتے ہیں تاکہ ان کی کرسی محفوظ اور طاقت بھی انہی تک محدود رہے۔

عمران خان کی زندگی کو درپیش خطرات سے بار بار آگاہی کے باوجود حکومت کا عمران خان کے خدشات پر دھیان نہ دینا درست عمل نہیں۔ عمران خان کی سکیورٹی کے حوالے سے ایک سیاسی اور دوسرا پیشہ ورانہ پہلو ہے۔

پیشہ ورانہ پہلو کو دیکھیں تواقوام متحدہ اور دنیا کے کئی ممالک میں یہ ہوتا ہے کہ اگر کسی شخصیت، خاص طور پر اہم شخصیات کی جان و مال کو کوئی خطرہ ہو تو کسی تیسرے پروفیشنل فریق سے اس کا تجزیہ کرواکر متعلقہ مجاز اتھارٹی اور عدالت کو رپورٹ دے کر سکیورٹی کی فراہمی کیلئے رجوع کیا جاسکتا ہے اور اس پروفیشنل رپورٹ کی بنیاد پر عدالت کو صورتحال سے آگاہ کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ عدالت اس رپورٹ پر حکومت کو سکیورٹی کی فراہمی پر قائل کرسکتی ہے۔سیاسی پہلو کے مطابق سیاستدان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں مصروف ہیں، چاہے اس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑے۔

اس وقت جو پاکستان اور پاکستان کے گرد و نواح میں ماحولیاتی اور معروضاتی حالات ہیں ان حالات میں عمران خان کو درپیش خطرات سے اداروں کو آگاہ کرنا ضروری ہے ، پاکستان کا آئین عوام کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے اور ہر شہری کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور جب بات اہم شخصیات کی ہو تو ان کے تحفظ کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔

ماضی میں پاکستان میں محترمہ بینظیر بھٹو کے علاوہ کئی نامور سیاستدانوں کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا جاچکا ہے تاہم اب ریاست کسی ایسے سانحے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

حکومت عمران خان کی حفاظت کے حوالے سے اداروں کو متحرک کرکے عمران خان کو درپیش خطرات کو بڑی حد تک کم کرسکتی ہے کیونکہ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی حالات انتہائی دگرگوں ہوچکے ہیں اور عمران خان کے معاملے کو پروفیشنل طریقے سے سمجھنا اور فیصلہ کرنا بہت ضروری ہے۔

جہاں تک عمران خان کی بات ہے تو وہ پاکستان کے سابق وزیراعظم ہی نہیں بلکہ اہم سیاستدان اور معروف شخصیت کے طور پر پوری دنیا میں پہچانے جاتے ہیں لہٰذا ان کی حفاظت حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے اور ایسے میں جب ان پر ایک بار حملہ ہوچکا ہے تو یہ ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کیونکہ اگر عمران خان کو کوئی گزند پہنچتی ہے تو پاکستان میں نقص امن اور حکومت کو بڑا نقصان پہنچ سکتا ہے۔

بد ترین معیشت کے باعث عوام دو وقت کی روٹی کے محتاج ہوچکے ہیں، ہماری قومی ہاکی ٹیم کی نامور خاتون کھلاڑی بہتر مستقبل کی تلاش میں چند روز قبل غیر قانونی طریقے سے اٹلی جاتے ہوئے جان گنواچکی ہیں،گزشتہ برس 8 لاکھ سے زائد نوجوانان ملت ملک چھوڑ کر جاچکے ہیں اور اگر خدا نخواستہ عمران خان کو کوئی نقصان پہنچتا ہے تو اس سے مملکت پاکستان کو ایسا دھچکا لگے گا جس سے سنبھلنا مشکل ہوگا۔

Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador)
About the Author: Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador) Read More Articles by Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador): 39 Articles with 38459 views Former Ambassador to UAE, Libya and High Commissioner of Malta.
Former Chief Security Advisor at United Nations۔(DSS)
.. View More