ریڈ زون

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے حساس ترین علاقے انسکمب روڈ کے اطراف گورنر ہاؤس ، وزیراعلٰی ہاؤس، صوبائی وزراء، ڈپٹی کمشینر، ڈی آئی جی پولیس اور ڈی آئی جی ایف سی کی رہائشگاہوں سمیت بڑی تعداد میں سرکاری دفاتر ڈائریکٹرتعلقات عامہ ،افغان قونصلیٹ، خانہ فرھنگ ایران ،پریس کلب اور بڑے بڑے ہوٹل و ریستوران واقع ہیں ۔ اس علاقے کی حساسیت کے پیش نظر عرصہ دراز قبل اس کو ریڈ زون قرار دے کر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے ۔

لیکن بدقسمتی سے ٧ ستمبر ٢٠١١ کی صبح اس علاقے میں ڈی آئی جی ایف سی خرم شہزاد کی رہائشگاہ پر ہونے والے خودکش حملے نے انتظامیہ کی جانب سے کی جانے والے سیکیورٹی اور لاپروائی کی قلعی کھول دی ہے ۔ دہشت گردی کی تازہ لہر خرم شہزاد کی اہلیہ اور ایک کرنل سمیت ستائیس افراد کی زندگیاں گئیں۔

خود کش دھماکے ،دہشت گردی پاکستانی زندگی کا حصہ بن گئے ہیں لیکن قابل حیرت انگیز پہلو یہ ہے کہ ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کو اپنے ہدف کو ٹارگٹ بنانے سے قبل ان کی سیکیورٹی و نقل و حرکت کی معلومات کیسے پہنچ جاتی ہے ۔ مہران بیس حملہ ، جی ایچ کیو بلڈنگ ، سی آئی اے سینٹر ہو یا نیول اور پولیس بس دہشت گرد کس طرح ان پر حملہ کرنے سے قبل منظم معلومات حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔ یہ صرف اس وقت ہی ممکن ہے جب گھر کا بیدی لنکا ڈھائے ۔

معتبر ذرائع کے مطابق دہشت گرد اپنی کاروائیوں کے دوران اپنے ساتھیوں سے رابطے میں ہوتے ہیں جو انہیں پل پل کی انفارمیشن پہنچارہے ہوتے ہیں جو ٹارگٹ کیے جانے والے مقام کے اطراف ہی موجود ہیں ۔ ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی ایف سی خرم شہزاد کی دفتر روانگی ،رہائشگاہ کی اندرونی مومنٹ اور ان کی سیکیورٹی کے حوالے سے حملہ آور بخوبی واقف تھے اور بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ڈی آئی جی خرم شہزاد کا کوئی سیکیورٹی اہلکار حملہ آوروں سے ملا ہوا تھا جس کی مدد کے تحت حملہ آور اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو گئے ۔

ایف سی حکام کے مطابق ایف سی سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے شہید کیے جانے والے پانچ بے گناہ چیچن شہریوں کی ہلاکت کے بعد گمنام کالز کے زریعے ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں مل رہی تھی جبکہ دوسری جانب وزارت داخلہ نے اپنی خدمات پر واہ واہ کرانے کے لیے اس حملے کوالقاعدہ کے سنیئر رہنماء یونس الموریطانی کی گرفتاری سے منسوب کرکے امریکہ پر واضح کردیا ہے کہ ہم گریٹ امریکن نیشن کے تحفظ کے لیے اپنے ملک و قوم کی قربانی دینے سی بھی گریز نہیں کرینگے ۔ بس ہماری خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ہماری ڈالری امداد کا سلسلہ جاری رکھیں ۔
abad ali
About the Author: abad ali Read More Articles by abad ali: 38 Articles with 37474 views I have been working with Electronic Media of Pakistan in different capacities during my professional career and associated with country’s reputed medi.. View More