ظل شاہ
تحریر: عامر صدیقی
پاکستان کی تاریخ عوامی نمائندوں اور عوام کے حوالے سے تشدد سے بھری پڑی ھے-
بدقسمتی سے یہ ایک داغدار تاریخ ھے جہاں سب کو معلوم ھے کہ ظالم کون ھے مگر
پھر بھی کسی کو کچھ معلوم نہیں- نجی محافل اور خفیہ مباحثہ میں سب اس کا
اقرار بھی کرتے ھیں- مگر قومی سطح پر آزادی کے بعد سے اب تک عدل و انصاف کا
وہ ماحول نہیں کہ آج تک کوئی ایک مجرم ( جس کا ظالمین سے تعلق ھو) اپنے
انجام کو پہنچا ھو- وقتی ہنگامے ، شور، انکوئریاں اور سو موٹو تو ھو جاتے
ھیں مگر بڑے سے بڑے اور واضح کیس میں بھی مظلوموں تک انصاف نہیں پہنچ سکا-
اگر چند بڑے کیسسزز ھی کو لیں تو:
- پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم لیاقت علی خان کے قاتلوں سے کون واقف
نہیں- مگر جس ادارے کے ماتحت یہ سازش اپنے انجام کو پہنچی اسکی گرفت میں اس
وقت کا میڈیا اور عدلیہ دونوں تھے- نتیجہ وہی نکلا جو نکلنا تھا- بلکہ ایک
ڈی آئی جی جو اس حوالے سے انصاف کے حصول میں بہت متحرک تھا اسکا ہیلی کاپٹر
بھی حادثاتی طور پر روای میں گر کر تباہ ھوا- اور وہ بھی تمام ثبوتوں کے
ساتھ دریا برد ھوئے-
- یہی سلسلہ فاطمہ جناح کے قتل کے حوالے سے روا رکھا گیا- سب کے علم میں ھے
کہ انکی عوامی مقبولیت کس شخص یا ادارے کیلئے خطرہ تھی اور کن حالات میں
انکو راستہ سے ہٹایا گیا- مگر اس وقت تو یہی بحث چلائی گئی کہ یہ قتل بھی
ھے کہ طبعی موت- اور سب ماضی کی گرد میں بناء حل ھوئے ذہنوں سے محو ھو گیا-
- بنگال میں عام پاکستانی کا جو قتل عام برپا کیا گیا وہ بھی روز روشن کی
طرح عیاں ھے- مگر کوئی فرد جرم عائد نہ ھوئی کوئی اس گناہ پر پھانسی نہ
لٹکا-
- بلوچستان میں جاری پہ درپے آپریشنوں کے زریعہ جس طرح بے گناہ عوام کا خون
بہتا رہا اس پر برسوں سے پورا پاکستان بے حسی کی تصویر بنا بیٹھا ھے-
- سندھ میں بھی آپریشنوں کے نام پر کم وحشت نہیں پھیلائی گئی- مگر کوئی
مجرم سزا تو کیا پاتا - کوئی مقدمہ بھی نہ بن سکا-
- بھٹو کا جوڈیشل قتل ، بینظیر کی شہادت، عمران پر حملہ اور درجنوں ہائی
پروفائل کیس آج تک حل طلب ھیں- ہمیں تو یہ بھی نہیں پتہ چل سکا کہ ضیاالحق
کا طیارہ کس سازش کے تحت گرایا گیا-
اس پورے تاریخی پس منظر میں ارشد شریف اور ظل شاہ بہت معمولی کردار ھیں-
انکی ھلاکت کیسے اور کن حالات میں ھوئی اسکو جانے کیکئے ایک ایورج عقل
درکار ھے- باقی جن مجرموں کی گرفت کی باتیں ھو رہی ھیں کم از کم آج کے
پاکستان میں ان پر گرفت تو درکنار ان پر ایف آئی آر تک درج نہیں ھو سکتی -
ظل شاہ کے باپ نے سب کو اس قتل سے بری کر کے اچھا فیصلہ کیا ھے کہ اس کی
نظر پاکستان کی تاریخ پر گہری ھو گی- وہ اپنا مقدمہ بہتر طریقہ سے اگلے
جہاں میں ہی لڑ سکتا ھے- یہاں لڑا تو کوئی حیرت نہ ھو گی کے وہ خود اس قتل
میں مجرم قرار دیا جائے- |