چین کی آئندہ ترقی کے روڈ میپ کا اعلان

چین کے سیاسی کلینڈر کی اہم ترین سیاسی سرگرمی "دو اجلاس" پیر کے روز اختتام پزیر ہو چکے ہیں۔چین کی تاریخ میں یہ سرگرمی اس اعتبار سے بھی اہم رہی کہ صدر شی جن پھنگ کو تیسری مدت کے لیے عوامی جمہوریہ چین کا صدر منتخب کیا گیا جو چینی عوام کے اُن پر بھرپور اعتماد کا مظہر ہے۔ صدر شی جن پھنگ نے پیر کی صبح ملک کی قومی مقننہ 14 ویں نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کے پہلے سیشن کے اختتامی اجلاس سے ایک اہم خطاب میں چین کی ترقی کا روڈ میپ وضع کیا اور آئندہ ملک کی اہم قومی و بین الاقوامی ترجیحات کا تعین کیا ۔انہوں نے کہا کہ عوام کا اعتماد سب سے بڑا محرک ہے جو انہیں آگے بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے اور ان کے کندھوں پر ایک بڑی ذمہ داری ہے۔انہوں نے یہ عزم ظاہر کیا کہ وہ آئین کے تحت دی گئی اپنی ذمہ داریوں کو ایمانداری کے ساتھ پورا کریں گے، قومی ضروریات کو اپنا "مشن" اور عوام کے مفادات کو اپنا " پیمانہ" بنائیں گے۔شی جن پھنگ نے عہد کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری تندہی سے نبھائیں گے اور این پی سی کے تمام نمائندوں اور تمام قومیتوں کے چینی عوام کے اعتماد پر پورا اتریں گے۔انہوں نے ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر اور قومی احیاء کو آگے بڑھانے پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کے دن سے لے کر اکیسویں صدی کے وسط تک پوری کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) اور تمام چینی عوام کا مرکزی کام چین کو ہر لحاظ سے ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک بنانا اور تمام محاذوں پر چینی قوم کے وقار کو آگے بڑھانا ہوگا۔

شی جن پھنگ نے اپنے اہم خطاب میں 20 ویں سی پی سی نیشنل کانگریس میں کیے گئے اسٹریٹجک فیصلوں کے مطابق چینی جدیدکاری کو تیز کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ملک کو تمام محاذوں پر ترقی کے نئے فلسفے کو جامع اور وفاداری کے ساتھ لاگو کرنا چاہئے اور ترقی کا ایک نیا نمونہ تخلیق کرنے کی کوششوں کو تیز کرنا چاہئے۔انہوں نے سائنس اور تعلیم، افرادی قوت کی ترقی اور جدت طرازی پر مبنی ترقیاتی حکمت عملی کے ذریعے ملک کو طاقتور بنانے کی کی حکمت عملی پر زور دیا۔شی جن پھنگ نے واضح کر دیا کہ چین کو سائنس اور ٹیکنالوجی میں زیادہ سے زیادہ خود انحصاری اور طاقت حاصل کرنے، صنعتی تبدیلی اور اپ گریڈیشن کو فروغ دینے، مربوط شہری، دیہی اور علاقائی ترقی کو آگے بڑھانے اور سبز اور کم کاربن اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے کے لئے کام کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ معیشت کو موثر طریقے سے اپ گریڈ کرنے اور مناسب طور پر وسعت دینے کے لئے کوششیں کی جانی چاہئیں اور ملک کی معاشی طاقت ، سائنسی اور تکنیکی صلاحیتوں اور مجموعی قومی طاقت میں مسلسل اضافہ کیا جانا چاہئے۔

چینی صدر کی جانب سے اپنے خطاب میں ایک مرتبہ پھر عوام کی اہمیت کا تذکرہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ چین کو ہر لحاظ سے ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک بنانے میں عوام فیصلہ کن قوت ہیں۔انہوں نے عوامی جمہوریت کو فعال طور پر فروغ دینے ،عوام کے ذریعے ملک کو چلانے اور قانون پر مبنی حکمرانی کو برقرار رکھنے کی کوششوں پر زور دیا۔شی جن پھنگ نے کہا کہ عوام پر مبنی ترقیاتی فلسفے پر عمل درآمد کیا جانا چاہئے تاکہ جدیدکاری کے فوائد تمام لوگوں کو منصفانہ طور پر فائدہ پہنچائیں اور سب کے لئے خوشحالی کو فروغ دینے میں مزید قابل ذکر اور ٹھوس پیش رفت ہو سکے۔انہوں نے تمام قومیتوں سے تعلق رکھنے والے چینی عوام کے عظیم اتحاد اور اندرون و بیرون ملک چینی قوم کے تمام بیٹوں اور بیٹیوں کے عظیم اتحاد کو مضبوط اور وسعت دینے پر بھی زور دیا۔

شی جن پھنگ نے اس موقع پر ترقی اور سلامتی کو بہتر طور پر مربوط کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی ترقی کی بنیاد ہے جبکہ خوشحالی کے لیے استحکام ناگزیر ہے۔انہوں نے قومی سلامتی کے حوالے سے ایک جامع نقطہ نظر اپنانے، قومی سلامتی کے نظام کو بہتر بنانے، قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے چین کی استعداد کار کو مضبوط بنانے، پبلک سیفٹی گورننس کو بہتر بنانے، سماجی گورننس کے نظام کو بہتر بنانے اور نئے سیکیورٹی ڈھانچے کے ساتھ چین کے نئے ترقیاتی نمونے کی حفاظت پر زور دیا۔شی جن پھنگ نے تمام محاذوں پر قومی دفاع اور مسلح افواج کو جدید بنانے کی کوششوں کو آگے بڑھانے اور پیپلز لبریشن آرمی کو ایک ایسی" عظیم فولادی دیوار" میں ڈھالنے کی کوششوں پر زور دیا جو قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا مؤثر طریقے سے تحفظ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
صدر شی جن پھنگ نے اس موقع پر "ایک ملک، دو نظام" اور قومی اتحاد کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لئے ٹھوس کوششوں پر زور دیا۔انہوں نے ہانگ کانگ اور مکاؤ میں قانون پر مبنی حکمرانی کے لئے پرعزم رہنے اور ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے (ایس اے آر) اور مکاؤ ایس اے آر کی معیشتوں کو بڑھانے، اپنے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور ملک کی مجموعی ترقی میں خود کو بہتر طور پر ضم ہونے میں معاونت کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے ایک چین کے اصول اور 1992 کے اتفاق رائے پر عمل کرنے، آبنائے کے دونوں کناروں کے تعلقات کی پرامن ترقی کو فعال طور پر فروغ دینے، بیرونی مداخلت اور تائیوان کی علیحدگی پسند سرگرمیوں کی سختی سے مخالفت کرنے اور قومی وحدت کے عمل کو مضبوطی سے آگے بڑھانے پر زور دیا۔

صدر شی جن پھنگ نے اپنے اس اہم خطاب میں ایک مرتبہ پھر یہ عزم دہرایا کہ چین بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کو فروغ دینے کی کوشش کرے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ چین کی ترقی ، دنیا کے مفاد میں ہے اور چین باقی دنیا سے الگ تھلگ ترقی نہیں کر سکتا۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ چین اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو آگے بڑھانے کے لئے ٹھوس کوششیں کرے گا ، شی جن پھنگ نے کہا کہ ملک نہ صرف اپنی ترقی کے لئے عالمی منڈیوں اور وسائل سے فائدہ اٹھائے گا بلکہ پوری دنیا کی ترقی کو بھی فروغ دے گا۔انہوں نے کہا کہ چین امن، ترقی، تعاون اور باہمی فائدے کے لیے وقف رہے گا، تاریخ کے دائیں جانب مضبوطی سے کھڑا رہے گا، حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کرے گا اور انسانیت کی مشترکہ اقدار کو برقرار رکھے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ چین عالمی گورننس سسٹم کی اصلاح اور ترقی میں فعال کردار ادا کرے گا، ایک کھلی عالمی معیشت کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالے گا، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو اور گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کے نفاذ کو آگے بڑھائے گا، دنیا کی پرامن ترقی میں مزید استحکام اور مثبت توانائی کا اضافہ کرے گا اور چین کی ترقی کے لئے سازگار بین الاقوامی ماحول کو فروغ دے گا۔وسیع تناظر میں صدر شی جن پھنگ کا خطاب ایک ایسے ویژنری لیڈر کی وہ سوچ ہے جو نہ صرف چین کی تعمیر و ترقی میں معاون ہے بلکہ مختلف مسائل اور تنازعات سے گھری دنیا کے لیے "اعتماد و امید" کا پیغام بھی ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1324 Articles with 615538 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More