محکمۂ پولیس

محکمۂ پولیس
انجینئر علامہ محمد شعیب اکرام

ملک و قوم کی ترقی اور کامیابی کیلئے پولیس کا محکمہ ایک اہم ترین شعبہ ہے۔ امیر المؤمنین خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ نے ملک و قوم کی ترقی اور کامیابی کیلئے ایک محکمہ قائم کیا ۔ اس محکمے میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا، جو مذہبی اور اخلاقی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے ہمیشہ عوام اور ریاست کو جرائم اور بدعنوانی سے بچانے کی کوشش کریں۔ان کا کام ناپ تول میں کمی کو روکنا، تعمیرات میں تجاوزات کو کنٹرول کرنا، جانوروں پر زیادہ بوجھ نہ لادنے دینا اور شراب کی فروخت روکنا وغیرہ تھا۔ اس سلسلے میں طبقات ابن سعد میں لکھا ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ نے قدامہ بن معظون رضی اللّٰہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ کو بحرین پر افسر مقرر کیا اور بازار کی نگرانی کی ذمہ داری عبداللہ بن عتبہ رضی اللّٰہ عنہ کو سونپی گئی۔ اس محکمے کا نام"العاص" رکھا گیا، جس کو موجودہ دور میں " محکمۂ پولیس " کہا جاتا ہے۔ جب محکمۂ پولیس کا قیام ہوا تو اس کا فطری نتیجہ تھا کہ لوگوں کو سزائیں بھی دی جائیں گی، لہذا سزا دینے کے لیے جیل کا قیام عمل میں لایا گیا، سب سے پہلے مکہ معظمہ میں صفوان بن امیہ کا گھر چار ہزار درہم میں خرید کر جیل خانہ بنایا گیا۔

مشاہدہ ہے کہ جس قوم اور معاشرے میں محکمۂ پولیس جتنا مضبوط اور مستحکم ہوگا، جرائم اور بدعنوانیاں اُس میں اُتنی ہی کم ہوں گی اورامن وامان اور حفظ و سلامتی اُس میں اُسی قدر زیادہ ہوگی۔ یہ ذمہ داری محکمۂ پولیس کی ہے کہ معاشرے سے جرائم ، بدعنوانیوں اور خلافِ قانون حرکات کو ختم کرکے اُس کو پاکیزہ اور صاف بنائے، تاکہ معاشرہ کامیابی و کامرانی کی منازل طے کرکے دُنیا میں امن و امان اور راحت و اطمینان کا ذریعہ بنے، لوگوں کے مال و جان، عزت و آبرو، اور اُن کا تشخص محفوظ رہے، وہ سکھ، چین اور عافیت کی زندگی گزار سکیں۔

ہمارے معاشرے میں جب ہم محکمۂ پولیس کی جانب نظر کرتے ہیں تو کچھ ظالم، جابر اور رشوت خور افسران دکھائی دیتے ہیں، جن کی وجہ سے محکمۂ پولیس عوام کی نظر میں وہ مقام نہیں رکھتی جو ماضی میں رکھا کرتی تھی۔ اگر موجودہ دور میں محکمۂ پولیس اپنا حقیقی مقام حاصل کرنا چاہتا ہے تو ایسے شر پسند عناصر جو پولیس کی بدنامی کا سبب ہیں، ان کو منظرِ عام پر لا کر نشانِ عبرت بنانا ہوگا تاکہ قوم کا اعتماد اس عظیم محکمے پر ایک بار پھر پختہ ہوسکے۔ آج بھی اس محکمے میں ایسے جوان موجود ہیں جو نہ دن دیکھتے ہیں نہ رات،جو نہ دھوپ دیکھتے ہیں نہ چھاؤں، جو نہ سردی دیکھتے ہیں نہ گرمی، بس عوام الناس کی خدمت میں ہردم لگے رہتے ہیں۔ ہمیں ناز ہے پاکستان کے اس عظیم محکمے پر جس کی وجہ سے آج ہم آزادی کا دم بھرتے ہیں۔ ہمیں ان افسران پر ناز ہے جنہوں نے پاکستان کے خاطر اپنی جانوں کے نظرانے پیش کئے، ہم سلام کرتے ہیں ان عظیم ماؤں کو جنہوں نے قوم کو ایسے محافظ عطا کئے۔

امن کا قیام اور ظلم کا خاتمہ معاشرے کی اجتماعی ضرورت ہے۔ امیر المؤمنین خلیفہ چہارم حضر ت علی شیرِ خدا رضی اللّٰہ عنہ کا معروف قول ہے کہ "حکومتیں کفر کے ساتھ تو قائم رہ سکتی ہیں مگر ظلم کے ساتھ ان کا زیادہ دیر تک قائم رہنا ممکن نہیں ہوتا"۔

 

Muhammad Shoaib Ikram
About the Author: Muhammad Shoaib Ikram Read More Articles by Muhammad Shoaib Ikram: 26 Articles with 62917 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.