نہ تو بیوی پر ہاتھ اٹھاتے ہیں اور نہ ہی ، ڈراموں میں سعد اور مرتسم جیسے مردوں اور حقیقی پاکستانی مردوں کے درمیان موجود 5 بڑے فرق

image
 
مرد کا نام ہمارے معاشرے میں سامنے آتے ہی یہ خیال سامنے آتا ہے کہ مرد وہ ہوتے ہیں جن کو درد نہیں ہوتا، مرد وہ ہوتے ہیں جو روتے نہیں ہیں، مرد وہ ہوتے ہیں جن کو اندھیرے سے ڈر نہیں لگتا-
 
دوسرے لفظوں میں ہم سب نے لڑکوں کو یہ کہہ کر ایسا مرد بنا دیا کہ ان کو جذبات چھپانا آجاتا ہے۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ ان کا غصہ، برتری کا احساس ان کی وہ خصوصیت بن جاتی ہے جو کہ مرد کے نام کے ساتھ معاشرے میں جڑ جاتا ہے.
 
ایسے مرد ہمارے اردگرد ہر جگہ نظر آتے ہیں جو چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنی بیویوں کو روئی کی طرح دھنک کر رکھ دیتے ہیں۔ جن کے گھروں میں آتے ہی بچے بڑے سب ایک طرف دبک جاتے ہیں۔ جن کی مرضی کے خلاف کوئی کام ہو جائے تو وہ برتن اٹھا کر توڑنے لگتے ہیں-
 
پاکستانی ڈراموں میں دکھائے جان والے مختلف مرد
ایسے مردوں کے معاشرے میں ہمارا ٹی وی کچھ اور ہی قسم کے مرد دکھا رہا ہے۔ کہیں ڈرامہ تم بن میں مرتسم جیسا مرد دکھایا جا رہا ہے جو اپنی بیوی کے سامنے موم کی طرح پگھل جاتا ہے۔ مگر یہی مرد جب معاشرے میں اور اپنے دشمنوں کے سامنے آتا ہے تو ایک قہر کی طرح ان پر ٹوٹ پڑتا ہے۔
 
image
 
اسی طرح ڈرامہ میرے پاس تم ہو میں دانش کا کردار جس کی بیوی کسی امیر شخص کے لیے اس کو چھوڑ جاتی ہے۔ مگر اس کے باوجود اس کی محبت میں کمی نہیں آتی ایسا ہی ایک کردار ہمیں مجھے پیار ہوا تھا میں سعد کے روپ میں بھی نظر آتا ہے۔ جو کہ اپنی محبت کی خوشی کی خاطر اس کو چھوڑنے کے لیے بھی تیار ہو جاتا ہے۔ ڈرامے میں سعد ایک پیار کرنے والا عاشق ہی نہیں بلکہ ایک فرمانبردار بیٹے، ایک پیار کرنے والے بھائی اور ایک محنتی مرد کی صورت میں نظر آتا ہے۔ جس کو دیکھ کر بے ساختہ یہ کہنے کو دل چاہتا ہے کہ کہاں ہوتے ہیں ایسے مرد؟ ہمیں کیوں نظر نہیں آتے ہیں؟
 
یا پھر ڈراموں میں نظر آنے والا ایک کردار ڈرامہ میرے ہم سفر کے حمزہ کا بھی تھا۔ جو کہ بیوی اور ماں کے درمیان توازن کرنے کی کوشش میں ماں کے تمام تر مظالم کے خلاف نہ تو بے ادبی کرتا ہے۔ نہ ہی اپنی آخرت خراب کرتا ہے۔
 
ہمارے معاشرے کے مردوں سے کیسے مختلف
ان ڈراموں کے برخلاف ہمارے اردگرد مرد جو نظر آتے ہیں وہ کئی حوالوں سے ان سے بہت مختلف نظر آتے ہیں-
 
مردانگی کا رعب جھاڑتے
مرد چاہے بھائی کے روپ میں ہو یا باپ کے یا پھر شوہر کے روپ میں۔ ہر ہر روپ میں مرد کو یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ وہ عورت سے زيادہ طاقتور ہے۔ جسمانی طور پر مرد کا طاقتور ہونا ثابت بھی ہے۔
 
مگر اس طاقت کا مظاہرہ عورت کے اوپر رعب جھاڑ کر کرنے والے مرد ہمیں اپنے اس معاشرے میں بہت بڑی تعداد میں نظر آتے ہیں جن کا مقصد ہی عورتوں پر رعب جمانا ہوتا ہے-
 
عورت کو ناقص العقل سمجھنے والے
ایک اور گمان جو ہمارے معاشرے کے مردوں میں پایا جاتا ہے وہ خود کو عقل کل سمجھنا بھی ہے۔ ویسے تو تاریخ کو کھنگال کر دیکھ لیا، اسلامی کتب کا مطالعہ بھی کر لیا مگر کہیں بھی اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اللہ تعالیٰ نے مرد کی کھوپڑی میں عورت سے زيادہ دماغ رکھا ہے-
 
اس وجہ سے وہ عقل کل ہوتا ہے اور اس کا کام عورت کو بیوقوف ثابت ہوتا ہے- مگر ان ڈراموں میں دیکھا جائے تو ایسے مرد نظر آتے ہیں جو عورت کی عزت کرنا جانتے ہیں اور اس کو برابر سمجھتے ہیں-
 
عورت پر ہاتھ اٹھانے والے
ہمارے معاشرے کے بہت سارے مردوں میں یہ عادت بھی ہوتی ہے کہ جب ان کا بیوی یا بہن کے سامنے کسی بھی معاملے میں دلیل سے اپنی بات کو سمجھانے کا ہنر نہیں آتا۔ تو اس بحث کے خاتمے کے لیے وہ لوگ عورتوں پر ہاتھ اٹھانے سے نہیں ہچکچاتے-
 
image
 
بے وفائی کرنے والے
ڈرامہ میرے پاس تم ہو میں جس طرح سے مرد کو وفا کرتے ہوئے دکھایا گیا یا پھر اب مجھے پیار ہوا تھا میں سعد کی محبت اور والہانہ پن جیسا دکھایا گیا- ایسے مرد ہمیں اپنے اردگرد بہت ہی کم نظر آتے ہیں-
 
مرد کو چار شادیوں کی اجازت ہے یہ وہ توجیح ہوتی ہے جس کی بنیاد پر معاشرے کے مرد اکثر بیوفائی کرتے ہیں-
 
عورت مرد کی عزت مگر اسی کی عزت نہیں کرتے
عورت مرد کی عزت ہوتی ہے یہ کہنا ہوتا ہے معاشرے کے مردوں کا، اسی وجہ سے اپنی بیوی اپنی بہنوں کے بارے میں یہ مرد کچھ زیادہ ہی حساس نظر آتے ہیں۔ لیکن جب انہی مردوں کو اردگرد کوئی عورت دیکھنے کے مل جاتی ہے تو اس وقت وہ اس پر آوازے کسنا شروع کر دیتے ہیں اور یہی مرد عورت کی عزت تک کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔
 
یاد رکھیں!
ڈراموں کی کہانیاں بھی ہمارے معاشرے ہی سے بنتی ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ معاشرے میں ڈراموں میں دکھائے جانے والے مرد نہیں پائے جاتے۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے- یہی وجہ ہے کہ کبھی تو عورت کے چہرے پر تیزاب کرا دیا جاتا ہے اور ایسا کرنے والا بھی مرد ہوتا ہے- اور کبھی اس کے سر کو جسم سے علیحدہ کر کے فٹ بال کھیلا جاتا ہے اور ایسا کرنے والا بھی مرد ہی ہوتا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: