دیکھا جائے تو اس وقت موسم بہار کے اوائل میں چین بھر کے
شہروں کی رونقیں واپس لوٹ آئی ہیں اور کووڈ 19 وبائی صورتحال بظاہر ماضی کا
قصہ معلوم ہوتی ہے۔ تاہم، چین کے انسداد وبا ردعمل کو فراموش نہیں کیا جا
سکتا ہے، جس کی بنیاد پر1.4 ارب سے زائد آبادی والا ملک معاشی بحالی کے
مضبوط اشارے کے ساتھ وبا کے خوفناک سایے سے باہر نکل آیا ہے۔انسداد وبا کے
پس منظر میں چین کا کووڈ-19 سے نمٹنے کا طریقہ کار مربوط، مؤثر اور سائنسی
حقائق پر مبنی رہا جس نے ملک میں اقتصادی سماجی سرگرمیوں کی روانی میں
کلیدی کردار ادا کیا۔اسی طرح وبا کے خلاف جنگ میں چین کی فیصلہ کن فتح میں
"صحیح وقت" پر فیصلہ سازی نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔انسداد وباپالیسی
میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کا اہم فیصلہ گزشتہ سال 10 نومبر کو ہونے والے
پارٹی قیادت کے ایک اہم اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کے دوران کمیونسٹ پارٹی
آف چائنا (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کی قائمہ کمیٹی نے
ملک میں وبائی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے اقدامات کو بہتر بنانے کے
طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔اگلے ہی دن ، 20 اصلاحی اقدامات کا اعلان کیا
گیا ، جس میں قریبی رابطوں اور اندرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کے لئے
قرنطینہ کی مدت میں کمی ، ثانوی قریبی رابطوں کی شناخت کو روکنا ، اور
نیوکلیک ایسڈ ٹیسٹ کو صرف بلند خطرے والے مقامات یا کلیدی گروپس میں لوگوں
تک محدود کرنا شامل تھا۔
اُس وقت چین میں اومی کرون ویریئنٹ انتہائی متعدی تو تھا لیکن اس کی
پیتھوجینیٹی میں کوئی نمایاں اضافہ نہیں دیکھا گیا تھا۔ اس کے علاوہ 90
فیصد سے زائد چینی عوام کو کووڈ 19 کے خلاف مکمل ویکسین دی جاچکی تھی۔دریں
اثنا، کووڈ 19 کی روک تھام اور کنٹرول کے تین سالوں نے ملک کے لئے پالیسی
میں تبدیلی لانے کے لئے ایک ٹھوس بنیاد فراہم کر دی تھی۔ چین نے خود کو
ٹیکنالوجی اور ادویات سے لیس کیا ہوا تھا جو کووڈ 19 کی تشخیص اور علاج میں
مؤثر ثابت ہوئیں ، اور پیتھوجن کی نشاندہی اور وبائی صورتحال کی تحقیقات کے
معاملے میں مسلسل پیش رفت ہو چکی تھی۔مختصر یہ کہ جوں جوں یہ وائرس کمزور
ہوتا جا رہا تھا ، چینی عوام اس سے لڑنے کے لیے بہتر طور پر تیار ہو رہے
تھے۔
اسی صورتحال میں30 نومبر کو امراض کی روک تھام اور کنٹرول، ویکسین آر اینڈ
ڈی، صحت عامہ اور کریٹیکل کیئر میڈیسن کے اعلی ماہرین کے ساتھ ایک اجلاس
بلایا جاتا ہے، جس میں کووڈ 19 کنٹرول کو مزید نرم کرنے کے بارے میں ان سے
مشورہ مانگا گیا۔اس کے چند دن بعد سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو
کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں وبا سے نمٹنے اور اسے معاشی اور سماجی ترقی
کے ساتھ بہتر طور پر ہم آہنگ کرنے کی کوششوں پر زور دیا گیا۔نتیجتاً، عوامی
مقامات اور سفر پر پابندیوں کو نرم کرنے اور بڑے پیمانے پر نیوکلیک ایسڈ
ٹیسٹنگ کے دائرہ کار اور فریکوئنسی کو کم کرنے کے لئے 10 نئے اقدامات کا
اعلان کیا گیا۔مختلف علاقوں نے اس دوران طبی وسائل کی طلب کو پورا کرنے کے
لیے پوری رفتار سے کام کیا ،حکومت نے ادویات اور طبی سامان کی پیداوار میں
اضافے میں فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز کو ہر ممکن مدد فراہم کی۔کووڈ 19 ٹیسٹ
کٹس کی یومیہ پیداوار ایک ماہ کے اندر 60 ملین سے بڑھ کر 110 ملین ہوگئی
جبکہ آئیبوپروفین جیسی ادویات کی روزانہ پیداوار میں چار گنا سے زیادہ
اضافہ ہوا۔انفیکشن کے عروج کے دوران، چین نے اسپتالوں کی استعداد کار
بڑھانے کے لیے طبی وسائل کو مربوط کیا اور سنگین مریضوں کے علاج کے لیے
مزید آلات اور ادویات فراہم کی گئیں۔حکومت، ڈاکٹروں، نرسوں، رضاکاروں اور
ہر ایک شہری نے وائرس کے خلاف جنگ میں فتح کو یقینی بنانے کے لئے اپنا اپنا
کردار ادا کیا۔اس کا ثمر یوں برآمد ہوا کہ رواں سال 8 جنوری کو چین نے کووڈ
19 کے انتظام کو "ڈاؤن گریڈ" کر دیا اور ملک میں تمام شعبہ ہائے زندگی کی
بحالی کا ایک نیا مرحلہ شروع ہوا۔
منتقلی کے مرحلے کے دوران، 200 ملین سے زائد مریضوں کا بروقت علاج کیا گیا،
جن میں تقریباً 8 لاکھ مریضوں کی حالت تشویشناک تھی۔مزید برآں، ملک میں
کووڈ 19 سے اموات کی شرح دنیا میں سب سے کم سطح پر رہی ہے۔فروری کے وسط میں
پارٹی قیادت کے ایک اجلاس میں کووڈ 19 کے خلاف جنگ میں ایک بڑی اور فیصلہ
کن فتح کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا کہ چین نے انسانی تہذیب کی تاریخ میں
ایک قابل ذکر کارنامہ سرانجام دیا ہے، جس میں ایک انتہائی بڑی آبادی والے
ملک نے کامیابی کے ساتھ وبائی مرض پر قابو پایا ہے۔آج دنیا مانتی ہے کہ چین
وبا کے اس مشکل امتحان پر پورا اترا ہے اور اس نے وائرس کے خلاف قوت مدافعت
کی مضبوط دیوار کھڑی کی ہے۔آج ملک میں زندگی معمول پر آ چکی ہے اور پیداوار
اور کاروباری سرگرمیاں بھی عروج پر ہیں۔ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اہم
اشاریوں کی بحالی کووڈ۔19 ردعمل کی ہموار منتقلی کی وجہ سے ہے۔اس طرح کی
معاشی طاقت کے ساتھ، چین نے 2023 کے لئے تقریباً 5 فیصد کی مجموعی گھریلو
پیداوار کی نمو کا ہدف مقرر کیا ہے جبکہ 12 ملین شہری ملازمتوں اور افراط
زر کا 3 فیصد ہدف طے کیا گیا ہے۔کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ ریٹنگز نے 2023 میں
چین کی اقتصادی ترقی کی پیش گوئی کو 4.1 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کردیا ہے۔
بینک آف امریکہ اور مورگن اسٹینلے نے بھی اپنی پیشگوئیوں کو بالترتیب 5.5
فیصد اور 5.7 فیصد تک بڑھا دیا۔ آئی ایم ایف کے مطابق چین کی کووڈ۔19
پالیسی میں ایڈجسٹمنٹ ممکنہ طور پر 2023 میں عالمی ترقی کے لیے واحد اہم
عنصر ہوگا۔آج تجزیہ کار تسلیم کرتے ہیں کہ معاشی بحالی کے اتنے مضبوط اشارے
چین کی انسداد وبا پالیسی میں بروقت ایڈجسٹمنٹ کا ہی نتیجہ ہیں ، جس میں
دنیا کے لیے سیکھنے کے کئی پہلو مضمر ہیں۔
|