بوآو ایشیائی فورم (بی ایف اے) کی سالانہ کانفرنس منگل سے
جمعہ تک چین کے جنوبی صوبہ ہائی نان کے بوآو ٹاؤن میں منعقد ہو رہی ہے۔
بوآو ایشیائی فورم ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جو ایشیا اور دیگر براعظموں
میں رہنماؤں، حکومتوں، کاروباری اداروں اور تعلیمی اداروں کے لئے اعلی سطح
کے فورمز کی میزبانی کرتی ہے تاکہ خطے اور دنیا کے سب سے اہم مسائل پر اپنے
نقطہ نظر کا اشتراک کیا جاسکے۔ یہ علاقائی اقتصادی انضمام کو فروغ دینے اور
ایشیائی ممالک کو ان کے ترقیاتی اہداف کے قریب لانے کے لئے پرعزم ہے۔رواں
سال بوآو ایشیائی فورم کا موضوع "ایک غیر یقینی دنیا: چیلنجوں کے تناظر میں
ترقی کے لئے یکجہتی اور تعاون" ہے جس میں ترقی اور شمولیت کے ساتھ ساتھ
علاقائی اور عالمی تعاون پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ایشیائی خطے کے تناظر میں بوآو ایشیائی فورم کو ہمیشہ اہمیت حاصل رہی ہے
جہاں پاکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک فعال طور پر شریک ہوتے آئے ہیں۔سن
1997 میں ایشیائی اقتصادی بحران کے نتیجے میں بوآو فورم کی بنیاد 2001 میں
ایک غیر سرکاری تنظیم کے طور پر رکھی گئی تھی جو ایشیائی اور متعلقہ اسٹیک
ہولڈرز کے مابین تعاون اور تبادلہ کے مضبوط پلیٹ فارم میں ڈھل چکا ہے۔ اس
فورم کا دائرہ کار صرف ایشیاء تک ہی محدود نہیں ، بلکہ دنیا کے مشترکہ
استحکام اور ترقی پر مبنی ہے۔ حالیہ سالوں کے دوران اس فورم نے دنیا بھر کے
شراکت داروں کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے اور ایشیاء سے باہر کئی مقامات پر
سیمینارز منعقد کروائے گئے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر اس اجلاس کی اہمیت اس باعث بھی زیادہ ہے کہ دنیا
بدستور عالمی وبا سے ہونے والے نقصانات سے نجات کے لئے کوشاں ہے ، موجودہ
صورتحال میں کووڈ۔19 وبا کے باعث ایشیاء اور دنیا کو عالمی معاشی بحران کا
سامنا ہے لہذا فورم کے انعقاد کی اہمیت پہلے کی نسبت کہیں زیادہ ہے جہاں
چین اور دیگر ایشیائی ممالک اقتصادی بحالی کے لیے موئثر تجاویز سامنے لائیں
گے۔دوسری جانب ایشیاء کی تجارت کا خطے کے اندر اور باہر صنعتی پیداوار سے
گہرا تعلق ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی ایشین اکنامک انٹیگریشن
رپورٹ 2023 سے پتہ چلتا ہے کہ ایشیا کی تجارت سرمائے اور کھپت کی اشیاء کے
مقابلے میں انٹرمیڈیٹ اشیاء پر زیادہ انحصار کرتی ہے۔ 2021 ء میں ایشیاء کی
برآمدات میں انٹرمیڈیٹ، کیپیٹل اور کھپت کی اشیاء کا حصہ بالترتیب 57 فیصد،
20 فیصد اور 17 فیصد رہا۔ اقوام متحدہ کی کانفرنس آن ٹریڈ اینڈ ڈیولپمنٹ کے
اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں ایشیاء کی تجارت میں بین العلاقائی تجارت
کا حصہ 59 فیصد تھا۔اس تناظر میں علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری معاہدہ
(آر سی ای پی) باہمی سود مند تعاون کی بہترین مثال ہے ،جو ایشیاء اور دنیا
دونوں میں زیادہ کھلی مارکیٹ کو فروغ دینے میں بھی مددگار ہے۔آر سی ای پی
دنیا کا سب سے بڑا تجارتی بلاک ہے جس میں چین، جاپان، جنوبی کوریا،
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم کے تمام
10 ارکان شامل ہیں۔ یہ ایشیا کی چار بڑی معیشتوں میں سے تین چین، جاپان اور
جنوبی کوریا کے درمیان پہلا آزاد تجارتی معاہدہ ہے۔ اسی باعث حالیہ بوآو
ایشیائی فورم کو عالمی معاشی بحالی کے تناظر میں اہم گردانا جا رہا ہے۔
ویسے بھی گزشتہ دو دہائیوں کے دوران بوآو ایشیائی فورم کو نہ صرف
ایشیاءبلکہ عالمی سطح پر اس قدر نمایاں اہمیت حاصل ہو ئی ہے کہ دنیا اسے
"ڈیووس فار ایشیاء" کے نام سے جانتی ہے۔بالخصوص موجودہ صورتحال میں فورم کا
انعقادخطے میں اعتماد اور امید کا ایک مضبوط اشارہ ہے۔ شرکاء کی متنوع
فہرست میں بین الاقوامی تنظیموں ، اہم حکومتی رہنماوں کے علاوہ کاروباری
برادری ، خطے اور دنیا بھر کے علمی حلقوں کے رہنما بھی شامل ہیں۔ حالیہ
فورم مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے اور علاقائی و عالمی سطح پر استحکام اور
خوشحالی کو فروغ دینے میں مذاکرات اور کوششوں کو مربوط کرنے کے لئے چین
سمیت دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ دلچسپی کا بہترین مظہر بھی ہے۔
|