شہنشاہ جہانگیر کے عرفی نام "شیخو" سے ماخوذ پنجاب کے ضلع
شیخوپورہ جسکی سرحدیں ننکانہ صاحب، سیالکوٹ، حافظ آباد، گوجرانوالہ،
نارووال، لاہور یہاں تک کہ بھارت کی سرحد کے ساتھ بھی ملتی ہیں۔ ہرن مینار
ضلع شیخوپورہ کی پہچان ہے۔شیخوپورہ نےہر شعبہ ہائے زندگی کی بہت سی نامی
گرامی شخصیات کو جنم دیا جن میں پیر وارث شاہ،بابا گرونانک، سر گنگا رام،
حمید نظامی، مجید نظامی، محمد حسین چٹھہ جیسی عظیم شخصیات سرفہرست ہیں۔سال
1919میں شیخوپورہ کو ضلع درجہ ملنے کے بعد وکلاء کی تنظیم شیخوپورہ ڈسٹرکٹ
بار ایسوسی ایشن وجود میں آئی۔قیام پاکستان سے پہلےسامراجی تسلط سےآزادی
اور قیام پاکستان کی تحریک میں جہاں مسلمانوں کے ہر طبقہ نے ذوق شوق سے
آزادی کی جددجہد میں حصہ لیا وہیں پر شیخوپورہ کی وکلاء برادری بھی کسی سے
پیچھے نہ رہی۔ شیخوپورہ بار کے چوہدری سلطان علی،چوہدری عبدالغنی، چوہدری
صفدر علی ناگرہ، چوہدری چندولال سندرداس،چوہدری محمد صادق بھٹی،ملک محمد
انور، ایم اے حکیم،میاں اے کے نسیم ،میاں عبدالطیف، میاں عالم دین چوہان،
ملک سعید احمد چوہان، ملک راشد احمد چوہان، پیر فضل الحسن،رانا فضل الرحمن
محمود، شیخ کرامت علی، چوہدری نصراللہ خان، چوہدری محمد اقبال جیسے نامور
وکلاء نے تحریک آزادی پاکستان میں قائد اعظم کے شانہ بشانہ حصہ لیا۔کئی
وکلاء نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور مسلمانوں کے عظیم قائد محمد
علی جناح کے دست بازو بن کر انگریز سامراج کو نہ صرف خطہ برصغیر سے نکل
جانے پر مجبور کیا بلکہ مسلمانان ہند کے لئے اک علیحدہ ریاست کے خواب کو
شرمندہ تعبیر بھی کروایا۔شیخوپورہ بار کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس بار
نے میاں عبدالطیف، ملک محمد انور، چوہدری خورشید عالم، ایس اے قاصر، رائے
محمد حیات کھرل، سید جرار حسین زیدی، چوہدری خورشید احمد، سیدمحمد کلیم
احمد خورشید، محمدامیر افضل، محمد تقی خان، زاہد حسین بخاری، چوہدری ولائت
علی، مظہر اقبال سدھو، نصیرالدین خاں نئیر،ملک مشتاق احمد اعوان، ریحانہ
ناز گھمن،رانا سیف اللہ خان جیسے کئی نامی گرامی وکلاء پیدا کئے۔شیخوپورہ
بار کے تربیت یافتہ کئی نامور وکلاءڈسٹرکٹ پراسیکیوٹرز، ڈسٹرکٹ کورٹس ججز،
ہائیکورٹ کے جج، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل کے عہدہ پر براجمان
رہے۔جن میںسید زاہد حسین بخاری ، مظہر اقبال سدھو، عابد حسین چٹھہ، نصراللہ
خان وٹو، محمد یوسف ہنجرا، نعیم شہباز حمیدی، رائے مشتاق احمد کے نام
نمایاں ہیں۔قومی و علاقائی سیاست کے میدان میں میاں عبدالطیف، محمد صدیق
واہلہ، قیصر ذوالفقارعلی بھٹی، چوہدری نصراللہ خان، چوہدری محمد اقبال، ملک
مشتاق احمد اعوان ،چوہدری نعیم حسین چٹھہ، برجیس طاہر، چوہدری غلام نبی،
رانا تنویر احمد ناصر، عابد حسین چٹھہ ،چوہدری رمضان ہنجرا،خرم شہزاد ورک،
عظمی زاہد بخاری، چوہدری شوکت حیات ورک، سیٹھ افتخار طیب، کنور عمران سعید،
طیاب راشد سندھو جیسے وکلاء نے عزت کمائی اور کئی وکلاء قانون ساز اسمبلیوں
تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اسی طرح شیخوپورہ بار کے کئی وکلاء
سپریم کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ بار کے موجودہ
صدر عمر حیات بھٹی کو شیخوپورہ کی تاریخ میں سپریم کورٹ کے کم عمر ترین
وکیل بننے کا منفرد اعزاز حاصل ہے۔ قیام پاکستان سے پہلے اور قیام پاکستان
کے بعد استحکام پاکستان کی ہر تحریک میں وکلاء نے ہراول دستہ کے طور پر
پاکستانی قوم کی رہنمائی کی۔ مارشل لاء یا جمہوری ہر دور میں آئین و قانون
کی سربلندی کے لئے شیخوپورہ بار کے ممبران کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔
جنرل ایوب خان، جنرل یحیی، جنرل ضیاءالحق اور جنرل مشرف کے غیر جمہوری
ادوار میں جمہوریت کی بحالی کے لئے شیخوپورہ بار کی قربانیاں سنہری حروف
میں لکھنے کے قابل ہیں۔ مشرف اور یوسف رضا گیلانی کے ادوار میں ججز بحالی
کی وکلاء تحریک نے پاکستان میں آئین و قانون کی سربلندی اور جمہوریت کی
بحالی میں اک نئے باب کا اضافہ کیا۔ وکلاء تحریک میں شیخوپورہ بار کے وکلاء
نے جرات و بہادری کی نئی تاریخ رقم کی اور بالآخر وکلاء تحریک کی بدولت
مشرف دور کے برخاست ججز کو بحال کروالیا گیا۔ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ بار کی
ملحقہ دفاتر و عمارتوںمیں کئی بار توسیع اورتبدیلیاں رونما ہوئیں۔ سال
1975میں ڈی بی اے ہال کا افتتاح چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جناب سردار محمد
اقبال نے کیا۔سال 1996میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس خلیل الرحمن نے نئی
لائبریری کا افتتاح کیا۔سال 1998میں وکلاء کے نئے چیمبرز کا افتتاح کیا
گیا۔سال 2000میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس اللہ نواز نے وکلاء کے لئے
قائم کی گئی ڈسپینسری کا افتتاح کیا۔سال 2000میں ڈی بی اے کی تزین و توسیع
کے بعد قائد اعظم لائبریری کا افتتاح کیا گیا۔سال 2000 میں تفریحی سرگرمیوں
کے لئے ہال کا افتتاح کیا گیا اور یہ ہال بار کے نامور وکیل مرحوم ایس اے
قاصر کے نام سے منسوب کیا گیا۔ سال 2009 میں بار ٹی روم کا افتتاح کیا گیا۔
سال 2009میں منی بار روم کا افتتاح کیا گیا۔سال 2013 میں ڈی بی اے شیخوپورہ
کی آفیشل ویب سائٹ لانچ کی گئی ۔سال 2017 میں ای لائبریری اور آئی ٹی
سینٹر قائم کی گئی۔سال 2018میں بار ٹی روم میں توسیع کی گئی۔ سال 2018 میں
بار کے ہال کی رینوویشن کی گئی۔سال 2018 ہی میں لیڈیز بار ہال قائم کیا
گیا۔سال 2020 میں وکلاء کے لئے نئے چیمبرز کے لئےرائو عبدالجبار لائیرز
کمپلیکس کا افتتاح کیا گیا۔سال 2021 میں پنجاب بار بائیو میٹرک سسٹم کا
انعقاد کیا گیا۔ سال 2022میں سولر پینل کی تنصب کی گئی ۔ وکلاء کی فلاح
وبہبود کے لئے شیخوپورہ بار کی انتظامیہ مزید نئے منصوبوں پر عمل پیرا
ہے۔پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ، 1973 کے تحت پورے پاکستان کی طرح
شیخوپورہ بار میں بھی سالانہ انتخابات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔جس میں بار کی
انتظامی باڈی کے عہدیدران کا چنائو کیا جاتا ہے۔ یاد رہے قیام پاکستا ن کے
بعدڈی بی اے شیخوپورہ کے پہلے صدرچوہدری محمد امین اور پہلے جنرل سیکرٹری
مرزا عبدالرحمن تھے۔امسال 2023-24کے سالانہ انتخابات میں عمر حیات بھٹی صدر
اور صہیب اسلم سدھو جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے ۔قانون کی حکمرانی، انصاف کی
فراہمی، مظلومین و سائلین کی دادرسی کے لئے شیخوپورہ بار کے معزز ممبران
ہمیشہ پرعزم رہتے ہیں۔
|