ڈاکٹر محمد رضا کاظمی ایک چلتی پھرتی تاریخ

ڈاکٹر محمد رضا کاظمی ایک چلتی پھرتی تاریخ
ہمارا وہ سرمایہ جس کی جڑیں اپنی قوم و ملت کی تاریخ ،تہذیب ،تمدن اور ثقافت سے جڑی ہوئی ہیں۔جو اس سر زمین اور اس مملکت کے بنانے والے قائدین اور قربانی دینے والے مجاہدین کی قدروقیمت سے آگاہ اور نظریاتی محاذ پر اس کا سپاہی ہے۔

ڈاکٹر محمد رضا کاظمی

ڈاکٹر محمد رضا کاظمی ایک چلتی پھرتی تاریخ
ہمارا وہ سرمایہ جس کی جڑیں اپنی قوم و ملت کی تاریخ ،تہذیب ،تمدن اور ثقافت سے جڑی ہوئی ہیں۔جو اس سر زمین اور اس مملکت کے بنانے والے قائدین اور قربانی دینے والے مجاہدین کی قدروقیمت سے آگاہ اور نظریاتی محاذ پر اس کا سپاہی ہے۔

ڈاکٹر محمد رضا کاظمی صاحب 1945 ءمیں ممبئی میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ڈھاکہ یونیورسٹی سے آنرز کے ساتھ گریجویشن کیا اور M.A کی ڈگری حاصل کی۔جامعہ کراچی سے Ph.D. کی ۔آپ نے 30 سال سے زائد عرصے تک سندھ کے سرکاری کالجوں میں اسلامی تاریخ اور پاکستان اسٹڈیز پڑھایا۔آپ پاکستان اسٹڈی سینٹر، جامعہ کراچی، آغا خان یونیورسٹی اور محمد علی جناح یونیورسٹی میں بھی کلاسز لے چکے ہیں۔

ڈاکٹر محمد رضا کاظمی لیاقت علی خان اور آزادی کی تحریک (Liaquat Ali Khan & Freedom Movement)کے مصنف ہیں جو 1997 میں پاکستان اسٹڈی سینٹر نے شائع کی ۔اس کتاب کا نظر ثانی شدہ اور توسیع شدہ ورژن آکسفورڈ پریس سے ہوا جس کا نام لیاقت علی خان: ان کی زندگی اور کام (Liaquat Ali Khan His Life and Work )ہے۔ اسلامی تاریخ میں آپ نے زیادہ تر طلباء کے لیے لکھا ہے لیکن آپ کا مقالہ "مسعودی اور ثقافتی جغرافیہ" اور " دی آکسفورڈ ہسٹری آف اسلام کا جائزہ "اس موضوع سے آپ کی گہری وابستگی کی تصدیق کرتا ہے۔

زیادہ تر لوگ ڈاکٹرمحمد رضا کاظمی صاحب کو ادبی نقاد کے طور پر جانتے ہیں۔اس حوا لے سے آپ کی تین کتابیں جدید اردو مرثیہ (1981) جدید اردو افسانے کا اہم تنقیدی جائزہ، طب سخن (1994) ادبی نقادوں اور ادبی مسائل پر مقالوں کا ایک مجموعہ اور انقلابی کا مطالعہ جوش (1995)۔ شاعر جوش ملیح آبادی اردو زبان میں ان کی اہم خدمات بہت معروف ہیں۔

ڈاکٹر محمد رضا کاظمی کے بقول وہ دسمبر 1943ء میں بمبئی میں پیدا ہوئے،لیکن دستاویزات پر پیدائش یکم نومبر 1945ء درج ہونے کی وجہ سے آپ نے حقیقی عمر سے بھی پہلے ریٹائرمنٹ لے لی۔تاکہ غیراخلاقی اور غیر شرعی کام سے محفوظ رہ سکیں۔یہ عمل آپ کی نیک نیتی ، ایمانداری اور اؤلی پاسداری کا مظہر ہے۔آپ کا آبائی تعلق بِہار سے ہے، سب سے بڑی بہن تھیں، جو ادبی رسالہ ’خیابان‘ بھی نکالتی تھیں، چار بھائی تھے، اب دو حیات ہیں۔

ڈاکٹر محمد رضا کاظمی صاحب کے والد موسِی رضا کاظمی ’جوٹ ٹیکنالوجسٹ‘ تھے۔ 1958ء میں ہندوستان سے ڈھاکا اور پھر حالات خراب ہوتے ہوئے دیکھ کر 1969ء میں کراچی آگئے، ڈاکٹر صاحب بنگالی بولنا جانتے تھے، لیکن لکھنے سے ناواقف رہے۔ کہتے ہیں کہ جب یہاں جناح کے نام کے نیچے ’بابائے قوم‘ پڑھتا تو ہنستا کہ وہ تو گاندھی ہیں۔ پھر آہستہ آہستہ سوچ میں تبدیلی آئی۔

کراچی آنے کے بعد کا احوال بتاتے ہوئے ڈاکٹر صاحب کا کہنا ہے کہ چھے مہینے ’امریکن لائف انشورنس‘ میں کام کیا، وہاں موٹر سائیکل سواروں کو پالیسی دینے جانے پر اعتراض ہوا تو مستعفی ہوگئے، پھر 1970ء میں ایک بینک اور عبداللہ کالج سے بہ یک وقت ساڑھے تین سو روپے تنخواہ کے عوض ملازمت کی پیش کش ہوئی، تو کالج کا انتخاب کیا۔1973ء میں ’سینٹ پیٹرکس کالج‘ شام کی شفٹ میں آگئے۔ یہاں ظہیر عالم امروہوی کو ’تاریخ اسلام‘ انگریزی میں پڑھانے میں دشواری تھی، توان سے باہمی تبادلہ کرایا۔

انورمنصور خان اور میر شکیل الرحمٰن وغیرہ آپ کے شاگرد رہے۔1995ء میں نیشنل کالج چلے گئے ، اور پھر پانچ سال بعد 2000ء میں قبل از وقت ریٹائر منٹ لے لی اور ’اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس‘ میں بطور ادارتی مشیر شامل ہوئے، جہاں فروری 2013ء تک رہے۔آپ نے ’ایریا اسٹڈی سینٹر یورپ‘ (جامعہ کراچی) میں بطور وزیٹنگ پروفیسر فلسفہ بھی پڑھایا،انصار زاہد خان (مرحوم) امریکا جاتے ہوئے آپ کو ’’کوارٹرلی جرنل آف پاکستان ہسٹاریکل سوسائٹی‘‘ کی ادارت سونپ گئے۔ جو’اعلیٰ تعلیمی کمیشن‘ کی درجہ بندی میں ’وائے‘ زمرے میں شامل ہے۔

آپ کی 1973میں شادی ہوئی، اہلیہ ڈاکٹر انجم بانو’اقرا یونیورسٹی‘ سے وابستہ ہیں۔ صاحب زادے محب رضا ’اپلائیڈ کیمسٹری‘ جامعہ کراچی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ڈاکٹر محمد رضا کاظمی نے 1996ء میں لیاقت علی خان کے تحریک آزادی کے کردار پر ڈاکٹر ایس ایچ ایم جعفری (1938ء تا ء2019ء) کی زیرنگرانی ’ڈاکٹریٹ‘ کیا، جو انگریزی میں ’پاکستان اسٹڈی سینٹر‘ (جامعہ کراچی) اور پھر ’اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس‘ (کراچی) سے شائع ہوا۔

آج برادر اشفاق احمد صاحب کے ہمراہ ڈاکٹر صاحب کے دولت کدے پر ہماری دو گھنٹے سے زائد ملاقات رہی۔ جس میں آپ نے تحریک پاکستان،قیام پاکستان،مسلم لیگ،کانگریس ،مشرقی و مغربی بنگال کی سیاست ،قائدین تحریک پاکستان بالخصوص قائد اعظم محمد علی جناح،شہید ملت لیاقت علی خان ، محترمہ فاطمہ جناح،بیگم رعنا لیاقت علی خان،اور لیاقت علی خان کے مبینہ قاتل سید اکبر اور اُس کے خاندان جیسے اہم موضوعات پر ہمارے سوالات کے تاریخی حوالوں سے جوابات دے کر بہت سی غلط فہمیوں اور اشکالات کو دور فرمایا۔جسے ہم نے وڈیو کی شکل میں ریکارڈ کیا اور بہت جلد تحریری شکل میں نذر قارئین کریں گے۔

ڈاکٹر صاحب سے پہلی ملاقات اس اعتبار سے بھی بے انتہا اہمیت کی حامل ہے کہ ڈاکٹر صاحب نےنہایت خنداں پیشانی سے ہماری بات سنی ،اپنائیت ومحبت سے جوابات دئیے اور کئی موقعوں پر خوشگواری و مسرت کا اظہار بھی فرمایا۔جو آپ کی شفیق رویہ اورخاندانی روایت کا مظہر ہے ۔وقت رخصت رمضان کے بعد ملاقات کی دعوت دی،اپنے دستخط کے ساتھ اپنی گرانقدر تصنیف(M.A. Jinnah The Outside View) سے بھی نوازا۔ ہم نے بھی ڈاکٹر صاحب کی خدمت عالیہ میں اپنی اپنی کتابیں پیش کیں۔

ڈاکٹر محمد رضا کاظمی ہمارا وہ سرمایہ ہیں جس کی جڑیں اپنی قوم و ملت کی تاریخ ،تہذیب ،تمدن اور ثقافت سے جڑی ہوئی ہیں۔ جو اس سر زمین اور اس مملکت کے بنانے والے قائدین اور قربانی دینے والے مجاہدین کی قدروقیمت سے آگاہ اور نظریاتی محاذ پر اس کا سپاہی ہے۔آپ کی ذات خود ایک تاریخ اور تاریخی حوالہ ہے ۔ ایک چلتی پھرتی تاریخ سے ہماری ملاقات یقیناً باعث اعزاز وکرم ہے جس پر ہم بے انتہا مسرور ہیں ۔دعا ہے کہ ربّ کریم ڈاکٹر صاحب کو صحت وعافیت اور ہمیشہ آسانی وفراوانی سے نوازے۔آمین بحرمۃ سیدالمرسلٰین ﷺ
جزاک اللہ خیرا فی الدارین
محمداحمد ترازی ہمراہ اشفاق احمد
مورخہ 28 مارچ 2023ء بروز منگل
M.Ahmed Tarazi
About the Author: M.Ahmed Tarazi Read More Articles by M.Ahmed Tarazi: 319 Articles with 357619 views I m a artical Writer.its is my hoby.. View More