پنجاب بار کونسل صوبہ پنجاب میں وکلاء کی انتظامی اسمبلی
ہے۔ پنجاب بار کونسل ایک ریگولیٹری باڈی کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دے
رہی ہے۔ اسکا قیام لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 کے تحت وجود
میں آیا ۔ یکم جنوری 1974 سے پنجاب بار کونسل نے باقاعدہ کام کا آغاز کیا
۔ یہ پاکستان کی سب سے بڑی صوبائی بار کونسل ہے جس کے دائرہ اختیار میں کم
و بیش ایک لاکھ پچاس ہزار لائسنس یافتہ وکلاء اور 125 سے زائد بار ایسوسی
ایشنز کام کرتی ہیں۔پنجاب بار کونسل صوبہ پنجاب کے تمام وکلاء کی نمائندہ
تنظیم ہے ۔صوبہ پنجاب کے تمام اضلاع سے منتخب شدہ وکلاءاس تنظیم کا حصہ ہیں
اور ہر پانچ سال بعد تنظیم کے نمائندوں کا چناؤ کیا جاتا ہے۔ پنجاب بار
کونسل اپنے دائرہ اختیار کا استعمال کرتے ہوئے پریکٹس کرنے والے وکلاء کے
حقوق، مفادات اور مراعات کے تحفظ کے لیے قانونی خدمات اور پیشہ ورانہ طرز
عمل کے اعلیٰ معیار کو فروغ دینے کے لیے ہمیشہ پرعزم رہتی ہے۔پنجا ب بار
کونسل کے بنیادی افعال میں سب سے اہم فعل وکلاء اور وکالت کے لئے لائسنس
جاری کرنا ہے۔ ہر ضلع کے وکلاء کی لسٹوں کر ترتیب دینا اور جعلی اور دھوکہ
دہی دینے والے افراد کو وکلاء کی لسٹوں سے نکال باہر کرنا بھی پنجاب بار
کونسل کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ پنجاب بار کونسل کا یہ خاصہ رہا ہے کہ
وقت گزرنے کیساتھ ساتھ زمانہ جدید کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے بار کونسل
ہمیشہ ہی سے ترجیحی بنیادوں پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بُروئے کا ر لانے کی
کوشش کرتی رہی ہے۔ 18مارچ کو پنجاب بار کونسل کی آئی ٹی کمیٹی کا اجلاس
زیر صدارات چیئرمین آئی ٹی کمیٹی جناب رانا سیف اللہ خان ایڈووکیٹ اور
کمیٹی کے فاضل ممبران رانا محمد اکرم خان ایڈووکیٹ، فرحان شہزادہ ایڈووکیٹ،
راجہ ظفراقبال ایڈووکیٹ، اور سجاد حسین ناگرہ ایڈووکیٹ منعقد ہوا، جس میں
درج ذیل امور زیر بحث آئے اوربعض معاملات کو حتمی شکل دی گئی: آن لائن
انٹی میشن اور آن لائن انرولمنٹ لوئر کورٹ کو مزید بہتر بنانے اور نئے
آنے والے وکلاء کے لئے مزید آسانیاں پید کرنے کے لئےفیصلہ کیا گیا ہے کہ
آن لائن انرولمنٹ فائل مکمل کرنے کے بعد درخواست فارم کیساتھ متعلقہ ضلع
کا انٹرویوپرفارمہ پرنٹ ہوگا۔اور انٹرویو کروانے کے بعد فائل کی ہارڈ کاپی
پنجاب بار کونسل میں ارسال کی جائے گی۔تاکہ حصول لائسنس کا عمل تیز کیا
جاسکے۔یاد رہے لائسنس حصول کے لئے پہلے تمام تر پراسیس بائی ہینڈاور وکیل
کا پنجاب بار کونسل آفس میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونا لازمی تھا۔کمیٹی
میٹنگ میں یہ خوشخبری بھی سنائی گئی کہ آن لائن سرٹیفکیٹ کا ٹرائل کامیابی
کیساتھ مکمل ہوگیا ہے۔ آئندہ سے وکلاء کو Experience, Vias, Good
Standing/Character Certificates مینول کی بجائے آن لائن سرٹیفکیٹس جاری
کئے جائیں گے۔ اس بابت معلوماتی ویڈیو بہت جلد پنجاب بار کونسل کی آفیشل
ویب سائٹ پراپ لوڈ کردی جائے گی۔اس سہولت کی بدولت صوبہ پنجاب کے دور دراز
علاقوں میں بسنے والے وکلاء کو پنجاب بار کونسل لاہورآفس میں ذاتی حیثیت
میں آنے کی ہرگز ضرورت نہ رہے گی اور وکلاء گھر بیٹھے اپنے سرٹیفیکٹس حاصل
کرسکیں گے۔ دور حاضر کے تقاضوں کو پورا کرنے اور جعل سازی سے بچائو کے لئے
پنجاب بار کونسل کے رجسٹرڈ وکلاء جنکی تعداد کم و بیش ایک لاکھ پچاس ہزار
کے قریب ہے، ان تمام وکلاء کے ڈیٹا کو آن لائن سسٹم کے ذریعہ محفوظ کیا
جائے گا۔ اور یہی نہیں بلکہ ایسا سنٹرلائزڈ بائیو میٹرک سسٹم بنایا جائے گا
جو NADRAکے ساتھ منسلک ہوگا۔اس بابت اجلاس میں پنجاب بار کونسل کے کمپیوٹر
سسٹم کی اپ گریڈیشن کرنے کی منظوری بھی دی گئی تاکہ کام کی رفتار کو تیز
کیا جاسکے اور وکلاء کے بائیو میٹرک کے لئےجدید ترین IKE V2 SUPPORTED
DEVICEخریدنے کی منظوری بھی دی گئی، اس ڈیوائس کی بدولت پنجاب بار کونسل کے
سسٹم کو نادرہ کیساتھ لنک کیا جاسکے گا۔اور ایسے تمام وکلاء جنکی پنجاب بار
کونسل کیساتھ پہلے ہی سے انرولمنٹ ہوچکی ہے۔ وہ اپنے ریکارڈ کو اپ گریڈ
کرنے کے لئے پنجاب بار کونسل کی ویب سائٹ پر موجود Q Sahulat میں اپنا
منفرد Login ID بناسکیں گے ۔ اور اس سہولت کی بدولت وکلاء اپنے شناختی کارڈ
اور لائسنس کارڈ کی تصاویر اپ لوڈ کرسکیں گے جس سے وکلاء کےریکارڈ کی آن
لائن تصدیق بھی ممکن ہوسکے گی۔اور اس منفرد سہولت کی بدولت تحصیل و ڈسٹرکٹ
بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات میں وہی وکلاء ووٹ کا حق استعمال
کرسکیں گے جن کا ریکارڈ پنجاب بارکونسل کی ویب سائٹ پر تصدیق شدہ
ہوگا۔کمیٹی کے اجلاس میں وکلاء کے لوئر کورٹ میں آن لائن انٹی میشن اور
آن لائن انرولمنٹ کے کامیاب تجربہ کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ
مستقبل قریب میں ہائیکورٹ انرولمنٹ آن لائن پراسیس کو بہت جلد شروع کرنے
کے انتظامات کئے جائیں۔ پنجاب بار کونسل کے فاضل ممبر جناب رانا سیف اللہ
خان ایڈووکیٹ جو کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ اپنے قلیل مدتی عہدہ چیئرمین
ایگزیکٹو کمیٹی کے دوران انہوں نے وکلاء برادری میں شامل کالی بھیڑوں یعنی
جعلی وکلاءکے خلاف گرینڈ آپریشن کروایا تھا۔ ماہ فروری میں پنجا ب بار
کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اس وقت کے معززچیئرمین جناب رانا سیف اللہ خان
ایڈووکیٹ و دیگر معزز ممبران کے دستخط سے جاری شدہ 73 صفحات پر مبنی حکم
نامہ میں564جعلی وکیلوں کی فہرست جاری کی گئی تھی۔اور اب رانا سیف اللہ خان
ایڈووکیٹ بطور آئی ٹی کمیٹی کے چیئرمین پنجاب بار کونسل کے بیشتر امور کو
مینول سے آن لائن لانے کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بروئے کارلانے کی ہر
ممکن کوشش کررہے ہیں۔ جسکی بدولت صوبہ پنجاب کی وکلاء برادری کو نئے دور کے
تقاضوں کے مطابق گھر بیٹھے آن لائن سہولیات میسر ہونگی اور اسکے ساتھ ساتھ
وکلاء برادری میں شامل ہونے والی کالی بھیڑوں کا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے راستہ
بند ہوجائے گا۔امید یہی کی جاتی ہے کہ آئی ٹی کمیٹی میں طے پائے جانے والے
معاملات و منصوبہ جات بہت جلد پایہ تکمیل تک پہنچ جائیں گے۔
|