تحریک تحفظ ناموس رسالت اور پیر علاؤدین صدیقی کا کردار

تحریک ناموس رسالت اور حضور شیخ العالم پیر محمد علاؤدین صدیقی نقشبندی رحمتہ اللہ علیہ کا کردار

عالمی تحریک تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم۔ زیر قیادت و انتظام شمس الاولیاء قائد تحریک تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم حضور شیخ العالم اعلحضرت خواجہ پیر محمد علاؤ الدین صدیقی نقشبندی رحمتہ اللہ علیہ۔ تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی نازک اور احساس معاملہ ہے دُنیا بھر میں کڑوروں مسلمانوں میں اس حوالہ سے بے حد بے چینی، غم و غصہ پایا جاتا ہے اور مغرب کے چند مخصوص طبقات و تنظیموں کے بار بار دہرائۓ جانے سے مسلمان شدید غم کے عالم میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہیں دنیا بھر میں اسلامی و غیر اسلامی ممالک میں مختلف احتجاجی تحریکیں چلتی ہیں جن میں یورپ کو تحفظ ناموس انبیاء کے حوالہ سے قانون سازی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں برطانیہ و یورپ کی سب سے بڑی ، منظم اور جامع تحریک کا ذکر کرنا بے حد ضروری ہے مغرب میں کچھ شیطان صفت لوگ بار بار توہین رسالت کر کے اہل اسلام کو تکلیف دے رہے ہیں اسی سلسلہ میں اکتوبر 2012 میں حضور شیخ العالم قائد تحریک تحفظ ناموس رسالت خواجہ پیر محمد علاؤ الدین صدیقی نقشبندی رحمتہ اللہ علیہ نے ایک منظم و جامع تحریک کا آغاز فرمایا۔ آپ نے اس تحریک سے مسلمانوں کو ایک جامع پلان عطا فرمایا اور انھیں یہ بتایا کہ تحریک کیسے چلتی ہے اور مسلمان فرش زمین پر پر امن انداز میں اپنے مطالبات کیسے پیش کرتے ہیں آپکی یہ تحریک دیگر مسلم راہنماؤں کے لیے مشکل راہ ہے اس تحریک کے حوالہ سے مختصر احوال پیش خدمت ہے۔

اتحاد بین المسلمین کانفرنس: تمام مسلم راہنماؤں کو تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے متحد کرنے کے لیے اتحاد بین المسلمین کا اعلان کیا گیا اور پھر سرزمین برمنگھم پر اتحاد بین المسلمین کانفرنس کا انعقاد جس میں تمام مکاتب فکر کے عظیم راہنماؤں کی شرکت اور پیر علاؤدین صدیقی رحمۃ اللہ کی قیادت میں ایک منظم جامع عالمی تحریک کے آغاز پر اتفاق کیا گیا۔

اتحاد بین المذاہب کانفرنس: مسلمان مکاتب فکر کے اتحاد کے بعد پیر علاؤدین صدیقی رحمۃ اللہ نے اتحاد بین المذاہب کا آغاز فرمایا اور دیگر مذاہب کے راہنماؤں سے ملاقاتیں فرما کر انھیں تحفظ ناموس انبیاء علیہ السلام کے لیے مل کر کام کرنے پر رضا مند کیا اور مانچسٹر میں اتحاد بین المذاہب کانفرنس میں تمام مذاہب کے راہنماؤں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و شان میں قصیدے بیان کیے اور توہین انبیاء کو ایک مکروہ اور شیطانی عمل قرار دیا.

برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے تاریخی احتجاجی مظاہرہ: اتحاد بین المسلمین و اتحاد بین المذاہب کے بعد برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے تاریخی احتجاجی مظاہرہ کا اعلان کیا گیا تاکہ ارباب اختیار تک مسلمانوں کی آواز کو پہنچایا جا سکے. اس سلسلہ میں 12اکتوبر 2012 کو برطانیہ کے انتہائی احساس مقام پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے تاریخ ساز احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں تمام مکاتب فکر و دیگر مذاہب کے راہنماؤں نے شرکت کی جبکہ اہل ایمان ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوۓ۔ حضور شیخ العالم پیر علاؤدین صدیقی رحمتہ اللہ علیہ نے اہل یورپ کو دنیا میں امن کے لیے تحفظ ناموس انبیاء علیہ السلام کے قانون کا مطالبہ کیا اور تحریک کو مزید آگے لے لے جانے کے اقدامات کا اعلان فرمایا۔

ہاؤس آف لارڈز برطانیہ: ارباب اختیار سے مل کر انھین مسلمانوں کے تحفظات سے آگاہ کرنے کے لیے پیر علاؤدین صدیقی رحمۃ اللہ علیہ نے خود دیگر مذہبی راہنماؤں کے ہمراہ ہاؤس آف لارڈز برطانیہ میں اعلی سطح کی میٹنگ میں اپنے مطالبات پیش فرماۓ.

برطانوی وزیراعظم سے ملاقات: اسی تحریک کے تسلسل میں آپ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ برطانیہ کے وزیر اعظم سے مل کر اسے معاملہ کئ نزاکت اور مسلمانوں کے جذبات سے آگاہ کیا جاۓ۔ اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سے مل کر اسے اپنے مطالبات پیش کیے۔

لندن ہائی کورٹ میں کیس: احتجاج تحریکوں و ارباب اختیار تک مطالبات پیش کرتے کے بعد آپ نے لندن ہائی کورٹ میں تحفظ ناموس انبیاء علیہ السلام کا کیس خود جمع کروایا اس وقت کے برطانیہ کے جیّد وکلاء کا گروپ بیرسٹر ملک کی سرپرستی میں اس کام کے لیے منتخب کیا.

عالمی عدالت انصاف میں کیس جمع کروانے کے حوالہ سے بھی آپ نے قانونی مشاورت فرمائی اور خود بیلجیم اس سلسلہ میں اپنے رفقاء کے ہمراہ تشریف لے گئے۔

یورپین پارلیمنٹ: برطانیہ میں احتجاجی مظاہروں و ارباب اختیار سے ملاقاتوں ، برطانوی ہائی کورٹ میں کیس کے بعد پیر صاحب رحمہ اللہ نے اس تحریک کو یورپین ایوانوں تک پہنچانے کا فیصلہ فرمایا اور ایک پینل تیار فرما کر خود ان کے ہمراہ یورپین پارلیمنٹ میں ایک اہم میٹنگ میں انھیں مسلمانوں کے تحفظات سے آگاہ کرنے کے بعد انھیں اپنے مطالبات پیش فرماۓ اور تحفظ ناموس انبیاء علیہ السلام کا قانون لانے کا مطالبہ فرمایا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آپ کے وصال کے بعد یورپین پارلیمنٹ کا فیصلہ آتا ہے جس میں وہ آزادی اظہار راۓ کی آڑ میں توہین انبیاء کو جرم قرار دیتے ہیں.

آج ضرورت اس اہمر کی ہے کہ ہم حضور شیخ العالم پیر محمد علاؤ الدین صدیقی نقشبندی رحمتہ اللہ علیہ کے خدمات و نقوش کی پیروی کرتے ہوۓ انہی اصولوں کو اپنا کر ایک منظم تحریک لے کر چلیں اور اپنی خودی کا تصور مٹا کر اتحاد سے آگے بڑھیں۔

ہمیں حضور شیخ العالم رحمتہ اللہ علیہ کے تاریخی الفاظ کو زہن نشیں کرنے ہوں گے. وہ الفاظ یہ ہیں:

" اگر ہم اس وقت نہ جاگے تو رب العالمین کا قانون ہمین کبھی معاف نہیں کرے گا۔"
 

Ahsan Khalil
About the Author: Ahsan Khalil Read More Articles by Ahsan Khalil: 9 Articles with 4073 views (born 13 October 2001) is a Pakistani writer and columnist. He completed his Fsc from Army Public School and College Jarrar Garrison... View More