|
|
خدا کے مقدس گھر میں داخل ہونے کا قصد کرنے والوں کے لیے
بیت اللہ کا ننگے پاؤں گرمیوں میں طواف کرنا ایک مشکل امر تھا مگر سعودی
عرب کی حکومت نے ﷲ کے مہمانوں کی اس مشکل کا بھی حل نکال لیا ہے۔ |
|
العریبیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اب پچاس ڈگری سینٹی گریڈ میں
بھی زائرین کو حرم مکی میں ننگے پاؤں چلتے ہوئے ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔ |
|
مگر اس کا سہرا حرم مکی میں استعمال ہونے والے ماربل کے
معیار کو جاتا ہے جہاں یہ سنگ مرمر یونان کے جزیرے تھاسوس سے درآمد کیا
جاتا ہے- اور اسے تھاسوس ماربل کہا جاتا ہے جو روشنی اور حرارت کو منعکس
کرتا ہے۔ |
|
|
|
صدارت عامہ برائے امور حرمین شریفین کے مطابق مسجد حرام
میں استعمال ہونے والے سنگ مرمر کی موٹائی 5 سینٹی میٹر تک پہنچ جاتی ہے،
کیونکہ یہ دوسروں سے اس لحاظ سے ممتاز ہے کہ یہ رات کے وقت سوراخوں کے
ذریعے نمی جذب کرتا ہے اور دن کے وقت اس نمی کو خارج کرتا ہے۔ یہی چیز اسے
زیادہ درجہ حرارت کی روشنی میں مستقل طور پر ٹھنڈا کر دیتی ہے۔ |
|
سنہ 1396ھ میں شاہ خالد رحمہ اللہ کے دور میں مسجد حرام
اور مطاف کو اس کی موجودہ شکل میں سال 1398 توسیع دی گئی۔ اس کے فرش کو سنگ
مرمر سے مزین کیا گیا۔ |
|
اس سنگ مرمر کی بدولت گرمیوں کے دنوں میں دوپہر کے وقت
نمازیوں اور عازمین حج وعمرہ کو عبادت کے دوران پاؤں میں گرمی محسوس نہیں
ہوتی۔ |
|
|
|
اس حوالے سے بعض غلط قیاس آرائیاں کی جاتی
ہیں کہ مسجد حرام کے فرش کو ٹھنڈہ رکھنے کے لیے آلات کا استعمال کیا جاتا
ہے۔ جبکہ ایسا ہرگز کچھ نہیں ہے۔ |