سیرت و فضائل حضرت سیدنا حسن رضی اﷲ عنہ

حضرت سیدنا حسن ؓ جناب نبی کریم ﷺ کے نواسہ ہیں اور حضرت علی المرتضیٰؓ و خاتون جنت حضرت فاطمۃالزہرا کے لخت جگر ہیں جناب نبی کریم ﷺ کو اپنے نواسے کی پیدائش کی انتہائی خوشی تھی اور آپ ؐ اپنے نواسوں کو چوما کرتے پیار کیا کرتے تھے ،بحارالانور میں ہے کہ جب حضرت حسن ؓ سرورکائنات کی خدمت میں لائے گئے تو آنحضرت نے نوزائیدہ بچے کو آغوش میں لے کر پیار کیا اور داہنے کان میں اذان اوربائیں کان میں ا قامت فرمانے کے بعد اپنی زبان ان کے منہ میں دیدی، حضرت حسنؓ اسے چوسنے لگے اس کے بعدآپ نے دعاکی خدایا اس کو اور اس کی اولاد کو اپنی پناہ میں رکھنا۔ ولادت کے ساتویں دن سرکارکائناتؐ نے خود اپنے دست مبارک سے عقیقہ فرمایا اور بالوں کو منڈوا کر اس کے ہم وزن چاندی تصدق کی (اسدالغابۃ) اس کے بعد آنحضرت ؐ نے حضرت علیؓ سے پوچھا’’آپ نے اس بچے کا کوئی نام بھی رکھا؟امیرالمومنین ؓنے عرض کی’’آپؐ پر سبقت میں کیسے کر سکتا تھا‘‘آپؐ نے فرمایا ’’میں بھی خدا پر کیسے سبقت کر سکتا ہوں‘‘چند ہی لمحوں کے بعد جبرائیل ؑ پیغمبر ؐ کی خدمت میں وحی لیکر آگئے اور کہا ’’اﷲ کریم ارشاد فرماتا ہے کہ اس بچے کا نام حسن ؓ رکھئے۔تاریخ خمیس میں یہ مسئلہ تفصیلاً مذکور ہے۔ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ کے ساتھ حضرت حسن ؓسے زیادہ مشابہت رکھنے والا کوئی نہیں تھاحضرت حسن ؓ رسول کریمﷺ سے چہرے سے سینے تک اور حضرت حسین ؓ سینے سے قدموں تک رسول ؐکی شبیہہ تھے۔ روایت ہے کہ رسول کریم ؐ نماز عشاء ادا کرنے کیلئے باہر تشریف لائے اور آپؐ اس وقت حضرت امام حسن اور امام حسینؓ کو گود میں اٹھائے ہوئے تھے۔ آپؐ اس وقت آگے بڑھے (نماز کی امامت فرمانے کیلئے) اور ان کو زمین پر بٹھلایا۔پھر نماز کے واسطے تکبیر فرمائی۔ آپ ؐ نے نماز کے درمیان ایک سجدہ میں تاخیر فرمائی تو میں نے سر اٹھایا تو دیکھا کہ صاحبزادے (یعنی رسول اﷲﷺ کے نواسے) آپ ؐ کی پشت مبارک پر ہیں اور اس وقت آپؐ حالت سجدہ میں ہیں۔ پھر میں سجدہ میں چلا گیا جس وقت آپﷺ نماز سے فارغ ہوگئے تو لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲﷺ آپؐ نے نماز کے دوران ایک سجدہ ادا فرمانے میں تاخیر کیوں فرمائی۔آپؐنے فرمایا ایسی کوئی بات نہ تھی میرے نواسے مجھ پر سوار ہوئے تو مجھ کو (برا) محسوس ہوا کہ میں جلدی اٹھ کھڑا ہوں اور اس کی مراد (کھیلنے کی خواہش) مکمل نہ ہو (سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 1146)آنحضرت ایک دن محو خطبہ تھے کہ حضرت حسینؓ آ گئے اور حضرت حسن کے پاؤں میں اس طرح الجھے کہ زمین پرگرپڑے، یہ دیکھ کر آنحضرتﷺنے خطبہ ترک کردیا اور منبر سے اتر کر انہیں آغوش میں اٹھا لیا اور منبر پرتشریف لے جاکرخطبہ شروع فرمایا (ترمذی،نسائی اور ابودؤد)حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریمﷺ نے حضرت حسن بن علیؓ کو اپنے مبارک کندھے پر اٹھایا ہوا تھا اور آپﷺ فرما رہے تھے اے اﷲ! میں اس سے محبت کرتا ہوں پس تو بھی اس سے محبت فرما (بخاری، مسلم)حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ میں دن کے ایک حصہ میں رسول اﷲﷺ کے ساتھ نکلا،آپ حضرت فاطمہ ؓکی رہائش گاہ پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا، کیا بچہ یہاں ہے؟ یعنی حضرت حسنؓ۔ تھوڑی ہی دیر میں وہ دوڑتے ہوئے آگئے یہاں تک کہ دونوں ایک دوسرے کے گلے سے لپٹ گئے۔حضورﷺ نے فرمایااے اﷲ! میں اس سے محبت رکھتا ہوں تو بھی اس سے محبت رکھ اور اس سے بھی محبت رکھ جو اس سے محبت رکھے (بخاری، مسلم)حضرت ابو ہریرہؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ کا ارشاد ہے،جس نے ان دونوں یعنی حسن وحسین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا (فضائل الصحابہ)حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺنے حضرت حسن بن علی کو اپنے کندھے پر اٹھایا ہوا تھا تو ایک آدمی نے کہا،اے لڑکے! کیا خوب سواری پر سوار ہو۔ نبی کریمﷺنے فرمایا کہ سوار بھی تو بہت خوب ہے (ترمذی) یہی حدیث حضرت عمر ابن خطابؓ ؓسے بھی روایت ہے (مسند بزار،مجمع الزوائد)حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺسے پوچھا گیا کہ اپنے اہل بیت سے آپ کو سب سے پیا را کون ہے؟ فرمایا، حسنؓ اور حسینؓ۔ آپؐ حضرت فاطمہ ؓ سے فرمایا کرتے، میرے دونوں بیٹوں کو میرے پاس بلاؤ پھرآپ ﷺ دونوں کو سونگھا کرتے اور انہیں اپنے ساتھ لپٹا لیا کرتے (ترمذی)حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضورِ اکرمﷺ نے فرمایا، حسنؓ اور حسینؓ دونوں دنیا میں سے میرے دو پھول ہیں (ترمذی،مسند احمد) حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ؐ کا ارشاد ہے،جس نے ان دونوں یعنی حسن وحسینؓ سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ (فضائل الصحابہ)حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا،کیا میں تمہیں ان کے بارے میں نہ بتاؤں جو اپنے نانا نانی کے لحاظ سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ کیا میں تمہیں ان کے بارے میں نہ بتاؤں جو اپنے چچا اور پھوپھی کے لحاظ سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟کیا میں تمہیں ان کے بارے میں نہ بتاؤں جو اپنے ماں باپ کے اعتبار سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ وہ حسن ؓاور حسینؓ ہیں (طبرانی فی الکبیر،مجمع الزوائد)اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مولائے کریم ہمیں اہل بیت کے ساتھ محبت وعقیدت رکھنے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائے۔آمین
 

Salman Usmani
About the Author: Salman Usmani Read More Articles by Salman Usmani: 182 Articles with 187430 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.