تنویر الیاس کی بذریعہ عدلیہ برطرفی اور نیاسیاسی منظر نامہ

اطہر مسعود وانی

تحریک انصاف آزاد کشمیر کے صدر سردار تنویر الیاس کی توہین عدالت کے الزام میں ہائیکورٹ سے سزا اور نااہلی کی وجہ سے وزارت عظمی سے فراغت کے بعدآزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے آئین میں درج اختیارات کے مطابق سینئر موسٹ وزیر خواجہ فاروق احمد کو آزاد کشمیر کے نئے وزیر اعظم کے انتخاب تک عبوری وزیر اعظم مقرر کر دیا ۔ منگل اور بدھ کی درمیان رات دیر سے جاری صدر آزاد کشمیر کے مکتوب میں چیف سیکرٹری کو اس سلسلے میںضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔آزاد کشمیر کی تاریخ کا یہ پہلا واقعہ ہے کہ جس میں کسی وزیر اعظم کو توہین عدالت کے الزام میں وزا ر ت عظمی سے محروم ہونا پڑا ہے۔عبوری وزیر اعظم کے حلف اٹھاتے ہی سردار تنویر الیاس سے وزیر اعظم کی حیثیت سے حاصل تمام مراعات عبوری وزیر اعظم خواجہ فاروق احمد کو منتقل ہو جائیں گی۔

کہا جاتا ہے کہ سیاست اورحکومت کے کھیل بہت بے رحم ہوتے ہیں، کبھی کسی کے لئے عنایات کی بارش ہوتی ہے ۔یوں اختیار و حاکمیت ملتے وقت کے سرور ناقابل بیاںلطف انگیز اور اختیار و اقتدار جاتے وقت کے لمحات بہت کٹھن،درد انگیز، غم ناک ہوتے ہیں۔کہتے ہیں کہ سیاست میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا لیکن سردار تنویر الیاس نے اس بات کو غلط ثابت کیا۔ ایک کاروباری شخصیت ہونے کے طور پر عمران خان کی تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور تحریک انصاف کے لئے نمایاں فنڈنگ پہ، جس کا انہوں نے سلیم صافی کے پروگرام میں اعتراف بھی کیا تاہم اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ انہوں نے اب تک تحریک انصاف کو کتنی رقم فراہم کی ہے، پہلے پنجاب حکومت میں ایک شعبے کے مشیر کا عہدہ حاصل کیا اور اس کے بعد آزاد کشمیرکی سیاست میں داخل ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے عمران خان سے آزاد کشمیراسمبلی الیکشن میں نگران کی ذمہ داری حاصل کی ۔ وزیراعظم کی دوڑ میں شامل ہوئے لیکن عمران خان کی طرف سے قیوم نیازی کو وزیراعظم بنائے جانے کے فیصلے پہ سینئرموسٹ وزیرکا عہدہ حاصل کیا۔ خود تو وزیراعظم نہ بنے لیکن تحریک انصاف آزاد کشمیرکے صدر بیرسٹرسلطان محمود چودھری کو بھی وزیراعظم نہیں بننے دیا اور یہی نہیں بلکہ آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کی صدارت بھی ان سے چھین لی۔سینئرموسٹ وزیر کی بے اختیاری کو محسوس کرتے ہوئے قیوم نیازی کے خلاف سنگین الزامات کی چارج شیٹ عائید کرتے ہوئے عمران خان سے قیوم نیازی کو ہٹوا کر وزیراعظم کا عہدہ حاصل کرلیا۔تاہم اب بیرسٹر سلطان محمود چودھری کو آزاد کشمیر کی سیاست میں دوبارہ ایک مرکزی اہمیت حاصل ہو گئی ہے۔

آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے وزیر اعظم تنویر الیاس کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے دو سال کے لئے نااہل قرار دیا اور وہ تابرخاست عدالت کی سزا بھی پوری کر چکے ہیں۔ سپریم کورٹ نے انہیں دوہفتے میں توہین عدالت کے الزام میں اپنا جواب داخل کرانے کی ہدایت کی ہے اور یہ امکان بھی موجود ہے کہ تنویر الیاس کے خلاف سپریم کورٹ سے مزید سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔یوں تنویر الیاس نے توہین عدالت کے جرم کے اقرار اور تا برخاست عدالت کی سزا پاتے ہوئے اس حوالے سے آزاد کشمیرکی تاریخ میں اپنانام درج کروا لیا ہے۔ایک سال وزیر اعظم کا عہدہ انجوائے کرنے کے بعد سردار تنویر الیاس مخالفین کی کوششوں سے نہیں بلکہ اپنی حد سے بڑہتی خود اعتمادی اور غیر ذمہ دار گفتگو کی وجہ سے توہین
عدالت کے جرم کے مرتکب ہوتے ہوئے وزارت عظمی اور اسمبلی رکنیت سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

تنویرالیاس اس بات کافرق کرنے میں ناکام رہے کہ کہاں وزیراعظم کے طورپراپنے اختیارات استعمال کرنے ہیں اور کس معاملے میں سیاست
کرنی ہے۔ وہ حاصل ایگزیکٹیو اختیارات کے امور میں سیاست کرتے رہے اور سیاست امور ایگزیکٹیو امور کی طرح چلانے کی کوشش میں پریشان رہے۔وزیر اعظم کے طورپر سردار تنویر الیاس غیر محتاط، توہین اور دھمکیوں پر مبنی غیر ذمہ دار گفتگو کے عادی ہو چلے تھے۔پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے صدر تنویر الیاس کے بعض اعلانات/بیانات مزاح کے پہلو کے طور پہ بھی نمایاں رہے جس میں ان کا یہ بیان کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انٹیلی جنس کے اجلاس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کو کشمیر کے حوالے سے ایک خطرہ قرار دیا ہے اور چند ہی دن قبل دیا گیا یہ بیان کہ آزاد کشمیر حکومت نے pig ایکسپورٹ کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔وزیر اعظم کے طورپر تنویر الیاس کے اسی بے دھڑک انداز کو دیکھتے ہوئے ان کے سٹاف کے بعض افراد نے انہیں دبنگ وزیر اعظم ہونے کا خطاب دے دیا اور دبنگ وزیراعظم کا یہ خطاب ان کے سرکاری طور پر جاری بیانات میں بھی اکثر تحریر کیا جاتا رہا۔

سردار تنویر الیاس نے جس طرح آزاد کشمیرکی سیاست میں اپنی دولت کی اہلیت سے سب کو شکست دی یا خود کو برتر تسلیم کئے جانے پرمجبورکیا ، اس سے ان کی خود اعتمادی حد سے بڑھ گئی۔ایک سال تک وزیراعظم کے عہدے پہ فائز رہتے ہوئے انہوں نے اپنے سٹاف، انتظامی افسران میں بار بار تبدیلیوں کا انداز اپنایا۔ تنویر الیاس پی ٹی آئی کے صدر اور وزیر اعظم کے طورپر گفتار کے غازی کی صلاحیت کے علاوہ ایک اچھے منتظم ہونے کی اہلیت سے بھی عاری نظر آئے۔قانون اور قواعد و ضوابط کے خلاف ان کے اقدامات بھی ان کے خلاف ایک موضوع بنے ہوئے ہیں۔اپوزیشن جماعتوں نے کئی بار بلکہ بار بار تنویر الیاس کو عدم اعتماد کے ذریعے وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹانے کی باتیں کیں لیکن اس حوالے سے کوئی نمایاں پیش رفت نہ کی جاسکی۔

کہتے ہیں کہ سیاست اور لیڈری کا شوق آسانی سے ختم نہیں ہوتا۔امید کے سہارے انسان دوبارہ اقتدار کی چاہت میں سیاست کو ہی اپنی کامیابی کا ذریعہ سمجھتے ہوئے اس میں مشغول رہتا ہے۔اگر تنویرالیا س کے سیاسی مستقبل کے امکانات کو دیکھا جائے تو اپنے کاروبارمیں اپنے والد کی طرف سے کاروباری امور میں اختیارات سے برطرفی اور خاندانی جائیداد کے جھگڑے کے تناظر میں اپنی سیاسی اہلیت کے واحد حربے یعنی دولت کے سیاسی استعمال کی صلاحیت سے بھی محروم ہوتے نظر آتے ہیں۔تنویر الیاس کے سیاسی حلیفوں کی طرح متعدد اپوزیشن رہنمائوں نے بھی ان کی توہین عدالت کی ذریعے نااہلی کی صورتحال پہ اظہار افسوس کیا ہے۔ آزاد کشمیر میں حصول اقتدار کا کھیل ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے۔
ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد بھی تنویر الیاس نے ہار نہیں مانی ہے اور عدالتی فیصلے کے بعد سخت سیاست کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنی وزارت عظمی بچانے کے لئے مزاحمت کا فیصلہ کیا ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کس کے رابطے،سیاست، جوڑ توڑ اور کوششیں رنگ لاتی ہیں اور آزاد کشمیر کے اقتدار کا تاج کس کے سر پہ رکھا جاتا ہے۔یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ آزاد کشمیر میں ہونے والی تبدیلی کے اس عمل کے ساتھ ہی آزاد کشمیر کے اپوزیشن رہنمائوں کی سیاسی قابلیت اور بصیرت کا امتحان بھی شروع ہو گیا ہے۔

اطہر مسعود وانی
03335176429
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 699483 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More