انرجی سیکیورٹی کے بڑھتے ہوئے تقاضے

چین کی جانب سے ابھی حال ہی میں توانائی کے شعبے کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے کثیر جہتی کوششوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس دوران پانچ پہلوؤں پر نمایاں توجہ مرکوز کی جائے گی، جن میں توانائی کے تحفظ کو یقینی بنانا، صاف اور کم کاربن تبدیلی کو فروغ دینا، سائنس اور ٹیکنالوجی میں خود انحصاری میں اضافہ، ادارہ جاتی جدت طرازی کو آسان بنانا اور بین الاقوامی تعاون میں اضافہ ، شامل ہیں۔چین کی جانب سے یہ عزم بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ توانائی کی سلامتی کو بڑھانے کے لئے، کوئلے کا اچھے طریقے سے استعمال کیا جائے گا، گھریلو توانائی کی فراہمی میں اضافہ کیا جائے گا، تیل اور گیس کی تلاش، اسٹوریج اور پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا، گھریلو خام تیل کی پیداوار کو طویل مدت میں 200 ملین ٹن کے پیمانے پر رکھا جائے گا، اور قدرتی گیس کی خود کفالت کی شرح کو 50 فیصد سے کم نہیں رکھا جائے گا.ساتھ ساتھ ملک غیر فوسل انرجی کے متبادل کے استعمال کو وسعت دینے کی کوشش کرے گا اور اپنی صاف توانائی کی فراہمی کو متنوع بنانے کی کوشش کرے گا، جس میں ہوا کی توانائی، شمسی توانائی، پن بجلی، بائیو انرجی، جوہری توانائی اور ہائیڈروجن توانائی شامل ہیں۔

صاف اور کم کاربن تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لحاظ سے چین کی کوشش ہے کہ ، توانائی کی کھپت کے رجحان میں تبدیلی کو فروغ دیا جائے ۔ اگلے پانچ سالوں میں، چین توانائی کی مجموعی کھپت میں غیر فوسل توانائی کے تناسب کو سالانہ ایک فیصد پوائنٹ تک بڑھانا چاہتا ہے.اس کا فائدہ یہ ہے کہ 2035 تک ملک میں بجلی کی پیداوار کا 80 فیصد حصہ غیر فوسل ذرائع سے آئے گا اور 2050 تک غیر فوسل انرجی "اہم ترین" کردار ادا کرے گی۔ملک کی جانب سے توانائی کے شعبے میں صنعتی اور سپلائی چینز کی لچک اور سلامتی کو بڑھانے کے لئے بھی کوششیں جاری ہیں اور اس ضمن میں بنیادی صنعتی چینز کا فروغ اور کلیدی سازوسامان پر مزید خود انحصاری اور کنٹرول ، نمایاں ترجیحات ہیں۔چین کوشاں ہے کہ ادارہ جاتی جدت طرازی کے محاذ پر قانون سازی میں اضافہ کیا جائے تاکہ صنعتی حیات کاری کو فروغ دینے میں مدد مل سکے۔ توانائی قانون کے نفاذ سمیت بجلی، کوئلہ اور قابل تجدید توانائی سے متعلق قوانین پر نظر ثانی میں تیزی لائی جائے ۔

چین کے نزدیک توانائی کے شعبے میں تعاون ، بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کا بھی ایک اہم جزو ہے۔ چین توانائی اور وسائل سے مالا مال اہم ممالک کے ساتھ باہمی فائدہ مند تعاون کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ توانائی، سبز اور کم کاربن تعاون کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ چین نے حالیہ برسوں میں اپنی "گرین تحریک" میں نمایاں تیزی لائی ہے ، نئی توانائی کے شعبے میں ترقی سے گرین اہداف کی جانب تیزی سے پیش قدمی جاری ہے ۔چین کے نزدیک طویل المدتی تناظر میں نئی توانائی کے شعبے کی وسیع پیمانے پر اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے بنیادی کاموں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ توانائی کے نئے ذرائع کی ترقی سے روایتی ایندھن کے مؤثر اور قابل اعتماد متبادل کی تلاش کو تیز کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ، چین ریگستانوں میں بڑے ونڈ پاور اور فوٹو وولٹک اڈوں کی تعمیر کو تیز کر رہا ہے اور اس دوران، دیہاتوں اور صنعتی پارکس سمیت عمارتوں کی چھتوں پر ڈسٹری بیوٹڈ بجلی کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ 2025 تک، سرکاری اداروں کی نئی تعمیر کی جانے والی نصف عمارتوں کی چھتوں پر شمسی توانائی کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ نئی توانائی کے وسیع استعمال کو فروغ دینے کے لیے ڈسٹری بیوٹڈ بجلی کے پیداواری منصوبوں سے زیادہ بجلی وصول کرنے کے لیے پاور گرڈز کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔بجلی کی منڈی میں نئی توانائی کے شیئر کو آگے بڑھانے کے لیے بھی مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔

چین کی کوشش ہے کہ نیو انرجی میں بنیادی تحقیق اور جدید ترین اور کٹنگ ایج ٹیکنالوجیز پر زور دینے کے ساتھ ساتھ نئی توانائی کی قومی لیبز تعمیر کی جائیں۔ شمسی سیلز اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے آلات میں جدت سے توانائی کی مزید پیداوار کی کوششیں کی جائیں۔امید ہے کہ چین کے ان اقدامات سے گرین اور ماحول دوست توانائی کی عالمی کوششوں کو آگے بڑھانے میں نمایاں مدد ملے گی جو تحفظ ماحول کی کلید ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 618157 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More