عید کے جوڑوں میں نہ تمھارا جوڑا تھا نہ تمھاری شاپنگ، جوان بیٹے کی جدائی کا صدمہ کیسے سہوں، شہید کی ماں کا بیٹے کے نام خط

image
 
خوشی کا موقع ہو تو انسان کو اپنے ان پیاروں کی یاد سب سے زيادہ آتی ہے جو ہم سے بچھڑ کر بہت دور جا بسے اور ہم چاہ کر بھی ان سے مل نہیں سکتے- خاص طور پر شہیدوں کی مائيں عید یا کسی اور موقع پر اپنے جوان بیٹوں کو یاد کر کے بے ساختہ اداس ہو جاتی ہیں-
 
کیپٹن آکاش آفتاب ربانی شہید
ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے کیپٹن آکاش آفتاب ربانی شہید کا تعلق ایبٹ آباد سے تھا۔ 15 جولائی 2014 کو شہید ہونے والے کیپٹن آکاش آفتاب کو آپریشن ضرب عضب کے پہلے شہید ہونے کا اعزاز حاصل ہے-
 
ان کی شہادت صرف 24 سال کی عمر میں ہوئی۔ ان کے والدین دونوں ہی میڈيکل کے شعبے سے وابستہ تھے آکاش جن کو ان کی والدہ پیار سے ضیغم بھی کہتی تھیں- انہوں نے اس سال عید سے قبل کیپٹن آکاش کے نام ایک خط لکھا جو کہ سوشل میڈيا کی توسط سے ہم تک بھی پہنچا اور ہم آپ کے ساتھ شئیر کر رہے ہیں-
 
شہید کی ماں کا پیغام
آکاش کی والدہ میڈيکل کے شعبے سے منسلک ہیں آکاش کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میری آنکھوں کے نور، میرے دل کے ٹکڑے میرے بیٹے آکاش!
 
image
 
ان کی والدہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج جب کہ آکاش کی شہادت کو نو سال کا عرصہ گزر چکا ہے مگر آج بھی لاونچ میں اس کی کرسی کی جگہ خالی ہے اور اس خالی جگہ کو کوئی نہیں بھر سکا-
 
مگر اب جب وہ خریداری کرتی ہیں تو اس میں آکاش کے لیے کوئی خریداری نہیں ہوتی ہے- درزی کو جب گھر کے مردوں کے جوڑے سینے کے لیے بھجواۓ جاتے ہیں تو ان میں بھی آکاش کا کوئی جوڑا نہیں ہوتا ہے-
 
ان کے موبائل فون میں اب آکاش کے نمبر سے کوئی کال نہیں آتی ہے اور نہ ہی کوئی میسج آتا ہے۔ اب وہ بھی آکاش کو بار بار فون نہیں کرتی ہیں کہ وہ کہاں پہنچا یا گاڑی آہستہ چلانا، سیدھا گھر آنا۔
 
ان تمام باتوں کے بعد آکاش کی والدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ آکاش کو بہت مس کرتی ہیں- ان کا کہنا تھا کہ کاشی تمھارے جانے کے بعد ساری دنیا میرے ساتھ ہے مگر اس کے باوجود تم نہیں ہو تو مجھے لگتا ہے کہ میں تنہا ہوں-
 
آکاش کی والدہ نے ان کی یادوں کو اپنا سب سے قیمتی خزانہ قرار دیا مگر اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کاش تم جاتے جاتے اپنی یادیں بھی ساتھ لے جاتے۔ اپنے بیٹے کے بغیر ان کو یہ زندگی اب صدیوں کے برابر لگنے لگی ہے جوان بیٹے کی شہادت کے بعد پیچھے رہ جانے والے والدین کی زندگی تھم سی جاتی ہے-
 
image
 
ان کو ہر وقت اس بات کا انتظار رہتا ہے کہ وہ کب اپنے آخری سفر پر روانہ ہوں گے اور کب اپنے بچے سے جنت میں ملاقات کر سکیں گے-
 
عید اور اس جیسے دوسرے موقعوں پر بچھڑنے والوں کی یاد اور بھی زیادہ تڑپا دیتی ہے اللہ شہید کی ماں کو صبر جمیل عطا فرمائے-
YOU MAY ALSO LIKE: