ہر مسلمان کے دل و دماغ میں یہ بات گاڑ دی جاتی ہے کہ
پیارے نبی صلی اللہ علہیہ وسلم اللہ کے آخری نبی ہیں، خاتم النبیا ہیں، ان
کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا- ان کے بعد کوئی نبی ہونے کا جھوٹا
دعوی کرے اس کی سزا موت ہے۔
پاکستان کے تنازعہ رسالت کے قوانین یہ کہتے ہیں کہ کوئی بھی شخص اسلام یا
پیغمبر اسلام کی توہین کا مرتکب پایا جائے تو اسے موت کی یا عمر قید کی سزا
سنائی جائے حالانکہ پاکستان میں ابھی تک توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت
پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے- مسلمانوں پر لازم ہے کہ گستاخی کرنے والے
اور نبوت کا دعوی کرنے والے کو ختم کردینا چاہئیے کیونکہ ایسے لوگ فتنہ و
فساد برپا کرتے ہیں۔
نبی صلی اللہ علیہہ وسلم کے دور میں ایک عورت آپ صلی اللہ علیہہ وسلم کی
شان میں گستاخی کیا کرتی تھی اس کے شوہر نے اس عورت کو قتل کردیا جب یہ بات
آپ صلی اللہ علیہہ وسلم کو معلوم ہوئی انہوں نے فرمایا:
"سن لو اور گواہ رہو کہ اس عورت کا خون رائیگاں ہے"
احادیث کی دلیلوں سے ثابت ہے آپ صلی اللہ علیہہ وسلم کی شان میں گستاخی
کرنے والا واجب القتل ہے۔
اسلامی معاشرے کو یہاں سخت سے سخت عمل کرنا چاہئے اور فوری کرنا چاہیئے
تاکہ ایسے فسادیوں کو آگے بڑھنے کا موقع نا ملے- ان کو چھوڑدینا یا ان کو
معاف کردینا اپنے پیروں پر کلھاڑی مارنے کے مترادف ہے- کچھ برس قبل سلمان
تاثیر والا واقعہ ہوا تھا، آسیہ مسیح کیس ہوا اور آج فیصل آباد میں ایک
عورت نے یہ کام سرانجام دے دیا اور آنکھوں میں کوئئ آنسو یا شرمندگی نہیں۔
کل کو کوئی اور فسادی سر اٹھائے گا ان کے سروں کو اسی وقت کاٹ دیا جائے ان
جیسے لوگوں کو سبق ملنا چاہئیے کہ اسلامی ریاست قرآن، سنت ، احادیث اور
آئین پر عمل کر رہی ہے اور کسی کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
حکومت پاکستان کو چاہیئے کہ ان کے خلاف فوری ایکشن لیں تاکہ ان کے کئے کی
سزا دنیا میں بھی ملے اور آخرت میں بھی۔
نا جانے پیسوں کے لئے اور کتنے اپنا ایمان پیچیں گے۔
|