ماہ صیام کیا کھویا کیا پایا؟

گرامی قدر حضرات رمضان المبارک جہاں اتنی برکتیں فضیلتیں رحمتیں لے کر آیا مگرکچھ پتا نہیں چلا کب شروع ہوا کب اختتام کو پہنچ گیا ہر انسان اپنے گناہوں کی بخشش کروانے میں محو رہا لیکن اس نے یہ نہیں سوچا کہ ہم اس ماہ میں اس قدر گناہ کرتے ہیں جس کا ہمیں پچھتاوا بھی نہیں ہوتا سوچیں یہ لمحہ فکریہ ہے کیا ہم نے اس رمضان المبارک میں کوئی ایسا کام یا عبادت کی ہے جو صدقہ جاریہ ہو؟ کیا کسی بھوکے کے گھر میں کھانا مہیا کیا یا صرف اپنے گھروں کے دسترخوان ہی سجاتے رہے ہیں؟ کیا کسی غریب کے بچوں کے لیے کپڑے خریدے ہم نے یا صرف اپنے ہی بچوں کو خوش کرتے رہے اور ایک کی جگہ چار چار جوڑے دلائے؟ جب بازاروں میں خریداری کرتے وقت کوئی بچہ غبارے یا کھلونے لے کر آپ کے بچوں کی جانب چلا آتا ہے یہ سوچ کر کہ شاید اس کو بھی عید کی خوشیاں نصیب ہوجائیں تو اس وقت آپ نے اُس بچے کی مدد کی یا جھڑک کر بھگا دیا یہ سوچ کر کہ آپ کو آپ کے بچوں کو پریشان کر رہا ہے کیا آپ نے کبھی اپنے پڑوس کے کسی غریب گھر میں جھانک کر دیکھا ہے کہ آج اس گھر افطار کے لیے کچھ ہے یا نہیں ؟ اگر نہیں تو یہ روزے یہ نماز یہ بھوک پیاس رب کو راضی کرنے کے لیے شبِ قدر کی راتوں میں جاگنا یہ تروایح اللہ کو نہیں چاہیے یہ تو ایسی عبادات ہیں جس میں صرف اپنی غرض پوشیدہ ہے اپنے گناہوں کی بخشش اپنی خوشیاں اپنی عبادات کی قبولیت سب اپنے لیے سوچنے والے بندے کچھ اُس رب کی خوشی کے لے بھی سوچا؟ رب کو خوش کرنا ہے تو کسی غریب کے بچے کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیر کے دیکھ رب کو راضی کرنا ہے تو حقوق العباد ادا کر اے بندے جب تو حقوق العباد ادا نہیں کرسکتا تو حقوقِ اللہ کیسے ادا کر سکتا ہے؟ اب بھی وقت ہے اس بابرکت مہینے کے بابرکت دن کا آغاز صدقہ جاریہ سے کریں آئیے کسی غریب کے گھر بھی عید کی خوشیاں بکھیریں کسی یتیم کے سر پر ہاتھ رکھیں ان سے دعائیں لیں کہ یتیموں کی دعا عرش تک پہنچتی ہے افطار پارٹیوں کو اپنے گھروں تک محدود نہ کریں کبھی کسی غریب بستی میں افطار کرا کے دیکھیں رب کیسے خوش ہوتا ہے یہ دستر خوان اُن یتیموں کے گھر بچھائیں جن کے سر پر باپ کا سایہ نہیں اور وہ محروم ہیں ان خوشیوں سے تین جوڑے اپنے بچوں کے اگر خریدے ہیں تو ایک جوڑا کسی یتیم کے لیے بھی خرید کر دیکھیں رب کیسے آپ کی اس عبادت کو قبول کرتا ہے سارے رمضان ہر بچہ بڑا اچھے کپڑے پہنے عبادت گاہوں کی طرف رواں دواں ہے کیونکہ اسے رب کو راضی کرنا ہے لیکن مساجد کے باہر کھڑے حسرت و یاس کی تصویر بنے ان بچوں کے چہروں کو کبھی دیکھتا تو تجھے علم ہوتا کہ عبادت کسے کہتے ہیں جو بچے ہاتھ میں عِطر لیے تو کوئی تسبیحیاں لیے کھڑا ہے کاش کوئی یہ خرید لے تو ان کی ماں بہن کے چہرے بھی کِھل اٹھیں ہم الحَمْدُ ِللہ مسلمان ہیں تو ایک مسلمان کا فرض ہے اپنے مسلمان بھائی کا خیال کرے رمضان المبارک صرف سحر و افطار کا مہینہ نہیں ہے صرف گناہوں کی بخشش کا مہینہ نہیں ہے صلہ رحمی کا مہینہ ہے رب کو راضی کرنا ہے تو اس کے بندے کو راضی کریں رب تعالی حقوق العباد کی ادائیگی کے ساتھ عبادات قبول کرتا ہے اپنے بچوں کی خوشیاں خریدنا ہی عید نہیں ہے کسی کے سُونے گھر میں عید کے رنگ بکھیرنا عید ہے آئیے آج ہی عہد کریں کسی غریب کو خوش کردیں کسی یتیم کے چہرے پر مسکراہٹ سجادیں کہ اس عبادت سے بڑی کوئی عبادت ہی نہیں اے پالنے والے ہم سب کو حقوق العباد ادا کرنے کی توفیق عطا فرما اس بابرکت ماہ کے آخروی آیام میں ہر امیر غریب کی جھولی خوشیوں سے بھردے الہی آمین یارب العالمین
 

Tabark ul Huda Shah
About the Author: Tabark ul Huda Shah Read More Articles by Tabark ul Huda Shah: 11 Articles with 13061 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.