ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے سامنے آنے والے معاشی
اشاریوں نے عالمی معاشی بحالی کی کوششوں کو مزید تقویت دی ہے۔یہ امر قابل
زکر ہے کہ2023کی پہلی سہ ماہی میں چین کی جی ڈی پی میں سال بہ سال 4.5 فیصد
اضافہ ہوا، جبکہ متعدد بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے اس سے قبل پیش گوئی کی
تھی کہ ترقی کی شرح 4 فیصد رہے گی۔یہی وجہ ہے کہ بہت سے غیر ملکی میڈیا نے
پہلی سہ ماہی میں چین کی اقتصادی ترقی کو بیان کرنے کے لئے "توقع سے بالاتر"
اور "امید" جیسے جملے اور الفاظ استعمال کیے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق
، "معاشی بحالی میں تیزی کے ساتھ ، سرمایہ کاری بینکوں اور بین الاقوامی
تنظیموں نے رواں سال کے لئے چین کی ترقی کی پیش گوئیوں کو اپ گریڈ کیا ہے۔
اس اچھے آغاز نے 2023 میں چین کی معیشت کے لئے ایک ٹھوس بنیاد رکھی ہے اور
عالمی معیشت میں مزید اعتماد پیدا کیا ہے.
پہلی سہ ماہی کے تازہ ترین اقتصادی اعداد و شمار میں متعدد شعبوں میں مضبوط
نمو نے خصوصی توجہ حاصل کی ہے۔ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں سرمایہ کاری میں
سال بہ سال 7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ برآمدات میں 8.4 فیصد اضافہ ہوا جس سے
مضبوط نمو ظاہر ہوتی ہے۔ "کھپت کے بیرومیٹر" کے طور پر ، خوردہ فروخت میں
مارچ میں 10.6 فیصد کا اضافہ ہوا ، جو 7.4 فیصد ترقی کی سابقہ توقعات سے
نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ یہ پیمانہ جنوری اور فروری میں ترقی کی شرح سے بھی
تجاوز کر گیا ہے، جس سے مجموعی طور پر بہتری ظاہر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ
رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں استحکام اور بحالی کے بھی مضبوط اشارے ملےہیں۔یہاں
اس بات کو مدنظر رکھنا لازم ہے کہ رواں سال کے آغاز میں معاشی سرگرمیاں
کووڈ 19 کی وبا جیسے عوامل کی وجہ سے کسی حد تک سست روی کا شکار تھیں، بہت
سے لوگ پہلی سہ ماہی میں چینی معیشت کی کارکردگی کے بارے میں محتاط تھے۔
تاہم، چینی معیشت کی مضبوط لچک اور اندرونی متحرک عوامل ، اس موسم بہار میں
ایک بار پھر زبردست توانائی کے ساتھ سامنے آنے میں کامیاب ثابت ہوئے
ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو توقعات سے بڑھ کر
رہی ہے ۔مجموعی طور پر پہلی سہ ماہی میں پیداوار کی طلب مستحکم اور بحال
ہوئی ہے، روزگار کی شرح اور صارفی اشیاء کی قیمتیں عام طور پر مستحکم رہی
ہیں، ذاتی آمدنی میں اضافہ جاری رہا اور مارکیٹ کی توقعات میں نمایاں بہتری
آئی ہے۔ یہ اعداد و شمار چینی معیشت کے ترقیاتی رجحانات کا خاکہ پیش کرتے
ہیں ، جس سے مارکیٹ کو 2023 میں چینی معیشت کے بارے میں امید کا زیادہ
احساس ملتا ہے۔
دیکھا جائے تو اس وقت چینی سماج میں زندگی کی رعنائیاں لوٹ آئی ہیں۔شاپنگ
مالز میں صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد ، ریستورانوں کے سامنے لمبی قطاریں،
پرکشش مقامات پر سیاحوں کا رش اور فیکٹریوں میں مصروف پیداوار ، واضح طور
پر ظاہر کرتی ہے کہ چین کی معاشی اور سماجی زندگی تیزی سے بحال ہو رہی
ہے۔حال ہی میں ، 133 ویں چائنا امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ میلہ ، جسے کینٹن میلے
کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، نے وبائی صورتحال کے کے بعد تین سالوں میں
پہلی بار تمام آف لائن سرگرمیاں دوبارہ شروع کی ہیں۔ غیر ملکی تجارت کے
مرکز کے طور پر ، اس سال کینٹن میلے نے 226 ممالک اور خطوں سے 34 ہزار سے
زیادہ خریداروں اور نمائش کنندگان کو راغب کیا۔ دنیا کی ٹاپ 500 کمپنیاں
اور ٹاپ 250 ریٹیلرز بھی اس تقریب میں شریک ہیں اور کچھ کاروباری اداروں کے
وفود تو 200 سے زائد افراد پر مشتمل ہیں ۔ نمائش کے دوران بہت سے غیر ملکی
سرمایہ کاروں نے چین کی معیشت کے مستقبل کے بارے میں امید کا اظہار کیا ہے۔
میلے کے دوران مصروف مناظر ،چین پر دنیا کے اعتماد کی حقیقی عکاسی کرتے
ہیں۔
یہاں اس حقیقت کا ادراک لازم ہے کہ پہلی سہ ماہی میں چین کی معاشی کارکردگی
پورے چینی معاشرے کی مربوط کوششوں کا نتیجہ ہے۔ چین کی معاشی ترقی کے
امکانات کو ٹھوس پالیسیوں سے ایک حقیقت پسندانہ کامیابی میں ڈھالا گیا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی اور ریاستی کونسل نے معیشت کو فعال
کرنے کے لئے اعلی درجے کے فیصلے کیے ہیں۔ مقامی حکومتوں نے معیشت پر توجہ
مرکوز کرنے اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لئے اپنے حالات کی بنیاد
پر مخصوص اقدامات شروع کیے ہیں اور کاروباری اداروں نے مشکلات کے باوجود
ترقی کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھایا ہے۔دوسری جانب تین سالہ وبائی صورتحال
کے بعد چینی معاشرے کا اعتماد اور جوش و خروش عروج پر ہے۔چین اب بھی اپنی
معاشی ترقی کے اقدام کو مضبوطی سے برقرار رکھے ہوئے ہے۔ انتہائی غیر یقینی
بیرونی حالات کے باوجود، چینی معیشت نے مثبت تبدیلی اور اپ گریڈ کے ساتھ
زبردست نتائج پیش کیے ہیں، جس نے عالمی معیشت کے لیے ایک نئی قوت اور یقین
بھی لایا ہے۔یہ امید کی جا سکتی ہے کہ چین اور دنیا کے دیگر حصے اب ایک
دوسرے کے ساتھ مزید منسلک ہوں گے، اور چینی معیشت کا متحرک پن ، عالمی
معیشت کو بھی کو ایک نئی تحریک دے گا۔
|