میری پہلی بیوی ایک اعلیٰ ظرف خاتون تھیں کیونکہ٬ جاوید شیخ نے پہلی بار اپنی شادی اور طلاق کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہوئے کیا انکشافات کیے؟

image
 
عام طور پر ہمارے معاشرے میں جب بھی کوئی گھر ٹوٹتا ہے تو لوگوں کی ساری ہمدردیاں عورت کے ساتھ ہوتی ہیں- کیونکہ ان کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ عورت کی مظلومیت کی وجہ سے ہی گھر ٹوٹا ہوگا- ایسے حالات میں مرد کو اس سب کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے -
 
ایسے حالات میں کوئی بھی یہ سوچنے کو تیار نہیں ہوتا ہے کہ مرد بھی انسان ہے اور وہ بھی ٹوٹ سکتا ہے جذباتی طور پر کمزور ہو سکتا ہے تنہا رہ سکتا ہے۔ یہ رویہ ہمیشہ ہی ہمارے معاشرے کا رہا ہے اس حوالے سے جاوید شیخ کا کردار ہم سب کے سامنے ہے جن کی زندگی ایک کھلی کتاب کی طرح ہمارے سامنے ہے-
 
جاوید شیخ کی زندگی بحیثیت ایک تنہا مرد کے
جاوید شیخ کے کیرئير پر نظر ڈالی جائے تو ان کو ہمارے شوبز کا خوشقسمت ترین فرد قرار دیا جاتا ہے- جنہوں نے جو بھی ڈرامے کیے وہ ہٹ رہے اور جب فلموں میں قدم رکھا تو کامیابی ان کے قدم چومنے لگی-
 
مگر کیرئير کے حوالے سے خوش قسمت جاوید شیخ کی نجی زندگی پر اگر نظر ڈالی جائے تو وہ نشیب و فراز سے بھر پور نظر آتی ہے- جس کے بارے میں ابھی حالیہ دنوں میں ندا یاسر کے شو میں انہوں نے اس کے ایک ایسے پہلو سے پردہ اٹھایا جس کو جان کر محسوس ہوتا ہے کہ گھر کے ٹوٹنے کا غم صرف عورت کو نہیں ہوتا ہے بلکہ مرد بھی اس دکھ کو محسوس کرتا ہے-
 
مگر چونکہ ہم نے معاشرے کے مرد کو مضبوط بننے کا سبق پڑھا پڑھا کر جذبات چھپانا سکھا دیا ہوتا ہے- اس وجہ سے وہ اپنے غم اپنے دکھ اور اپنی تکلیف کا اظہار اس طرح سے نہیں کر سکتا ہے جس طرح سے ہمارے معاشرے میں عورت اپنی بے بسی کو سب کو دکھاتی ہے-
 
image
 
زندگی کے ہر غلط فیصلے کی ذمہ داری قبول کرنا
جاوید شیخ نے اپنے اس انٹرویو میں اس بات کو تسلیم کیا کہ ان سے اپنی زندگی میں بہت سارے فیصلے غلط ہوئے جن کی وہ ذمہ داری قبول کرتے ہیں اور انہیں ان کا دکھ بھی ہے-
 
یاد رہے کہ جاوید شیخ کی پہلی شادی ان کی ایک کو اسٹار زينت منگی کے ساتھ ہوئی تھی جن سے ان کے دو بچے مومل شیخ اور شہزاد شیخ بھی ہیں۔ مگر جب بچوں کی عمر صرف چار پانچ سال تھی اس وقت میں جاوید شیخ نے سلمیٰ آغا کے لیے اپنی پہلی بیوی اور بچوں کو چھوڑ کر ان سے دوسری شادی کر لی-
 
مگر یہ شادی دیر پا نہیں ثابت ہو سکی اور ان دونوں کے درمیان علیحدگی ہو گئی- اس موقع پر جاوید شیخ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اس بات کا قصور وار کسی کو قرار نہیں دیتے بلکہ ان کا یہ کہنا ہے کہ یہ ان کے نصیب میں لکھا تھا جس کی وہ ذمہ داری قبول کرتے ہیں-
 
پہلی بیوی کی اعلیٰ ظرفی
اس موقع پر انہوں نے اس حقیقت کو بھی تسلیم کیا کہ ان کی پہلی بیوی زینت منگی ایک اعلیٰ ظرف خاتون تھیں- انہوں نے علیحدگی کے باوجود جاوید شیخ کو ان کے بچوں سے دور نہیں کیا-اگرچہ وہ لاہور میں رہتے تھے مگر اس کے باوجود زینت بچوں کو ان سے ملوانے کے لیے ان کے پاس بھیجتی تھی کہ وہ اپنے ددھیال سے جڑے رہیں-
 
بچوں کے دل میں خلش
اس انٹرویو میں جاوید شیخ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ وہ بچوں کو وہ وقت اور توجہ نہیں دے سکے جو ان کا حق تھا- مگر ان کو یہ اطمینان ہے کہ بحیثیت باپ انہوں نے اپنے بچوں کی ذمہ داریاں ضرور پوری کیں-
 
image
 
مگر اس عمر میں وہ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے بچوں کی نظر میں جو حیثیت ان کی ماں کی ہے وہ ان کی نہیں ہے- مگر ان کو اس بات سے کوئی گلہ بھی نہیں ہے کیونکہ یہ ایک فطری بات ہے کہ بچوں کے لیے جو قربانی ان کی ماں نے دی تھی وہ ان کو وہ توجہ اور وقت نہیں دے سکے-
 
مرد بھی دکھ محسوس کو سکتا ہے
یاد رہے جاوید شیخ کا نام سلمیٰ آغا کے بعد بھی فلم اسٹار نیلی اور دوسری کئی ادکاراؤں کے ساتھ لیا جاتا رہا مگر سب ان کو چھوڑ کر چلی گئیں- جس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مرد بھی گھر کے ٹوٹنے پر اور تنہائی کا شکار ہوتا ہے-
 
وہ بھی اس دکھ کو اسی طرح محسوس کرتا ہے جس طرح عورتیں گھر کے ٹوٹنے کا دکھ برداشت کرتی ہیں- آج جب وہ اور ان کے بچے ایک چھت تلے ایک اچھی زندگی گزار رہے ہیں تو وہ دوسرے تمام ایسے ٹوٹے ہوئے گھروں کے لوگوں کو یہ نصیحت کریں گے کہ اپنے ظرف کو تھوڑا بڑا کریں اور اپنے بچوں کی خاطر ایسی مثال قائم کریں کہ بچے بڑے ہونے کے بعد کسی کمی کا شکار نہ ہوں-
 
YOU MAY ALSO LIKE: