مملکت خدادا پاکستان کو اس وقت بہت سارے چیلنجرز کا سامنا
ہے ۔اور اب اس بات میں شک کی کوئی گنجائش نہیں بچی کہ ہم نے ماضی اور تاریخ
سے کچھ نہیں سیکھا۔یہ بھی بہت بڑی حقیقت ہے جسے بطور قوم ہم نے فراموش
کردیا ہے کہ دنیا میں زیادہ تر قومیں اس لیے حالات کے گھن چکر میں پستی رہی
جو حالات سے سمجھوتا کرتی رہیں اور اس انتظار میں رہی کہ کوئی مسیحا انکے
حالات کو درست کرے گا۔مشرقی پاکستان ہماری غلطیوں کیوجہ سے ہم سے جدا
ہوگیا۔ہم نے تاریخ کی سب سے بڑی دہشتگردی کا سامنا کیا دوسروں کی جنگ میں
کود کر غلط فیصلوں کا نتیجہ بے پناہ جانی اور مالی نقصان اٹھایا ۔بلوچستان
اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی لہر دوبارہ آ چکی ہے ۔سندھ اور پنجاب
شدید ترین سیکورٹی مسائل کا شکار ہیں ۔فرقہ پرستی اور لسانیت پھر اپنے پنجے
گارھنے کے لیے الگ سے تیار ہیں۔ماہرین معاشیات کیمطابق ہم دیوالیہ ہو چکے
ہیں ۔سیاسی عدم استحکام عروج پر ہے۔آئین ردی کا محض ایک ٹکڑا بن چکا
ہے۔ادارے آپس میں دست وگریباں ہیں ۔لیکن اس سب کے باوجود کوئی بھی ادارہ
کوئی بھی شخصیت کوئی بھی سیاسی پارٹی زمہ داری کا مظاہرہ کرنے کے لیے پہلا
قدم لینے کے لیے تیار نہیں ۔بطور قوم اور مملکت دنیا اور اس خطے میں تحقیر
کی نگاہ سے دیکھے جا رہے ہیں۔انقلاب ایران کے وقت امام خمینی کے بقول کوئی
بھی قوم اس وقت تک خواب غفلت سے نہیں جاگتی جب تک اس کے چہرے پر خون کے
چھینٹے نہ پڑیں ہم تو لاشیں اٹھا کر بھی مستقل خواب غفلت میں جا رہے ہیں ۔مطلب
خدا نہ کرے ہم ان تمام تر سانحات سے بڑھ کر جن سے ہماری تاریخ بھری پڑی ہے
کسی بڑے سانحے کے منتظر ہیں ۔
|