آج کل مچھروں نے ناک میں دم کر
رکھا ہے موبائل کی میسیج ٹون سنائی دیتی ہے تو وہاں پہ مچھروں کے متعلق
پیغام لکھا ہوتا ہے کوئی اخبار بھی پڑھتے ہیں تو اس میں بھی ڈینگی سے بچاﺅ
کے طریقے لکھے ہوتے ہیں ٹی ۔وی آن کرتے ہیں تو اس پر بھی ڈینگی مچھر کے
متعلق بتایا جا رہا ہوتا ہے،سڑکوں اور چوراہوں پر ڈینگی وائرس کے متعلق
آگاہی کے پمفلٹ تقسیم ہورہے ہیں اور سڑک کنارے ڈینگی مچھر کے متعلق حکومت
پنجاب کی طرف سے بینر آویزاں ہیں جس پر ہیلپ لائن نمبر لکھا ہوا ہے مچھر آج
سے نہیں صدیوں پہلے سے ہے اور اس کی شر انگیزیاں بھی مشہور ہیںپہلے بھی
مچھروں کی وجہ سے کئی قسم کی موذی امراض پھیلتی تھیں جن میں ملیریا سر
فہرست تھا یہاں پر ایک واقعہ بیان کرتا ہوں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے
زمانے میں نمرود بادشاہ تھا جو خدائی کا دعویدار بھی تھا حضرت ابراہیم ؑ نے
جب کلہاڑے سے اپنے زمانے کے سب بتوں کوتوڑ دیا تو اس وقت نمرود نے آگ کا
ایک بہت بڑا آلاﺅ روشن کیا اورسزا کے طور پر حضرت ابراہیم ؑ کو آگ میں
دھکیل دیا
بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل محو تماشا ہے در بام ابھی تک
اللہ کے حکم سے وہ آگ گلزار بن گئی لیکن اس کے بعد ایک لنگڑا مچھر نمرود کی
ناک میں داخل ہوا اور دماغ میں جا کر بیٹھ گیا جب وہ حرکت کرتا تو نمرود کو
کھجلی ہوتی اور اپنے سر میں جوتا مارتا اس سے اسے تھوڑا افاقہ ہوجاتا تھا
اس کے بعد اس نے یہ حکم جاری کر دیا کہ جو درباری بھی دربار میں داخل ہو
پہلے بادشاہ کے سر جوتے مارے گاوہ لنگڑا مچھر ایک عذاب کے طور پر نمرود کی
ناک میں داخل ہوا تھا اور یہاں پنجاب میں بھی مچھروں نے ناک میں دم کر رکھا
ہے ہسپتالوں میں مریضوں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں اور د ن بدن ڈینگی بخار کے
مریضوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا تھا ان دنوں ہر طرف ڈینگی فیور ایک وبائی
صورتحال اختیار کر چکا ہے اور یہ مرض پھیلتا جا رہا ہے لیکن یہاں پر پنجاب
حکومت بھی کافی اقدامات کر رہی ہے اور خاص کر خادم اعلیٰ نے دن رات ایک کیے
ہوئے ہیں اور خود ہسپتالوں کے دورے کر کے ہنگامی اقدامات کرکے اپنے آپ کو
یہ ثابت کر رہے ہیں کہ قوم کا حکمران ،قوم کا خادم ہوتا ہے اس لحاظ سے بھی
ان کی کارکردگی قابل تعریف ہے کہ ان دنوں ان پر حملے کا خطرہ ہونے کے
باوجود ڈینگی کے متعلق ٹیموں کی خود مانیٹرنگ کر رہے ہیں ،اس وقت پورے ملک
میں حالات کافی خطرناک صورتحال اختیار کر چکے ہیں پہلے کراچی میں خون کی
ندیاں بہتی رہیں پھر سندھ میں سیلاب نے تباہی مچائی اور کراچی میں ہونے
والی حالیہ بارشوں نے وہاں کے لوگوں کی زندگی اجیرن بنادی اب یہ ڈینگی کی
وبا پھیلتی چلی جا رہی ہے یہ کیا ہو رہا ہے یہ قدرتی آفات کہیں ہمارے برے
اعمال کانتیجہ تو نہیں ہے حدیث نبویﷺ کے مفہوم کے مطابق ” جب حکمران قومی
خزانے کو ذاتی مال سمجھ کر دونوں ہاتھوں سے لوٹنے لگ جائیں گے،امانتوں کو
جب ہڑپ کیا جانے لگ جائے گا،مالدار لوگ زکوٰة دینا چھوڑدیں گے،دین کا علم
جب دنیا کمانے کے لئے حاصل کیا جانے لگ جائے گا،لوگ جب بیویوں کے
فرمانبردار بن جائیں گے،ماﺅں کی نافرمانی کرنا معمول بن جائے گا،دوست سے
اچھا سلوک جب کہ باپ کو دھکے دیئے جانے لگ جائیں گے،فاسق انسان قبیلے کا
سردار بن جائے گا،جب حکومت کی باگ ڈور نکمے ہاتھوں میں آجائے گی،ملتے وقت
لوگوں کے چہروں پہ مسکراہٹ لیکن اندر میں بغض بھرا ہوا گا،جب مسجدوں میں
لڑائی جھگڑے ہونے لگ جائیں گے،گانا گانے والیاں زیادہ ہوجائیں گی ،جب
موسیقی کے آلات عام ہوجائیں گے،جب شراب پی جانے لگ جائے گی،ریشم پہنا جانے
لگ جائے گا،امت کے پہلے لوگوں کو برا کہا جانے لگ جائے گا تو اللہ کے حبیب
ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ جب مندرجہ بالا علامات ظاہر ہونے لگ
جائیں تو پھر انتظار کرو خوفناک موسموں کا،موسموں کی بے رحمیوں کا ،زلزلوں
کا ،سرخ آندھیوں کا،زمیں میں دھنسائے جانے کا ،اور اوپر نیچے عذابوں کے
سلسلوں کا جیسا تسبیح ٹوٹنے سے دانے دھاگے سے گرتے ہیں اسی طرح عذاب آتے
رہیں گے“
اچھا توڈینگی کی بات ہورہی تھی تو جو نمرود کی ناک میں مچھر گھسا تھا وہ
لنگڑا تھا اور جو آج کل ہمارے سر پہ مسلط ہو چکا ہے وہ ڈینگی (ڈنگا) ہے
اللہ ہم سب کو ڈینگی سے محفوظ رکھے ۔آمین |