جدید وسائل وآلات کا استعمال برائے دعوت دین

بیسویں صدی عیسوی کی آخری دہائیوں کو اگر سائنسی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کے باب میں انقلاب کا دور کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا ۔ اللہ نے عقل انسانی کو ایسے نئے آلات ووسائل ایجاد کرنے کی رہنمائی فرمائی جن کا کچھ سالوں پہلے تک تصور بھی ممکن نہ تھا۔یوں تو اس انقلابی ترقی کے دور میں ہر میدان میں اور ہر قسم اور ہر طرح کے چھوٹے بڑے آلات ظہور پذیر ہو ئے ،لیکن ہماری گفتگو کا محور وہ جدید ترین ایجادات ہیں جن کا تعلق ذرائع ابلاغ ، مواصلاتی نظام، آپسی روابط اور پیغام رسانی کے عمل اور اس کے تبادلے سے ہی،جیسے انٹرنیٹ ) (Internet سی ڈیز (CDs) ، ڈی وی ڈیزDVDs)اور سٹیلائٹ ٹی وی چینلزSatellite TV Channels)۔فی الوقت یہی وسائل زیر بحث ہیں کیونکہ دعوتی نقطہ نظر سے انہی کی اہمیت زیادہ ہے ،اور یہ کہ بقیہ متعلقہ وسائل جیسے کمپیوٹر، ٹی وی، وی سی آر، آڈیو کیسٹ، فیکس مشین،فوٹوکا پیروغیرہ ، خاصے عرصے سے استعمال میں لائے جاچکے ہیں۔چونکہ انٹرنٹ، فضائی ٹی وی چینلز، سی ڈیز ، ڈی وی ڈیزکا استعمال اس دور میں بڑے پیمانہ پر عام ہو رہا ہے ،اور ساری دنیا میں پھیل رہا ہی؛اسی لئے عصر حاضر کو الکٹرونک میڈیاlectronic Media) ) اور انفارمشین ٹکنالوجی Information Technology) )کا زمانہ کہا جاتاہی۔ الکٹرونک میڈیا کے ذریعہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اپنا پیغام چاہے وہ جس مقصد کے لئے ہو، پہنچایا جارہا ہے۔ انٹرنٹ اور ٹی وی چینلز نے تو خاص طور پر ساری دنیا کو ایک گاؤں میں تبدیل کر دیا ہے ،آپ اپنے کمرہ میں بیٹھے ہوئے ساری دنیا کے واقعات و حالات سے واقف ہو سکتے ہیں، بلکہ دنیا کے کسی کونے میں رونما ہونے والے حادثات وواقعات کا براہ راست مشاہد ہ کر سکتے ہیں ، اور لحظ بہ لحظہ تفصیلات جان سکتے ہیں، بہ طور خاص انٹرنیت کے ذریعے جس طرح کی معلومات چاہیں، گھر بیٹھے حاصل کر سکتے ہیں۔

جہاں تک دعوتی مقصد کے لئے ان دونوں وسائل یعنی انٹرنٹ اور ٹی وی چینلز کے استعمال کا تعلق ہے تو اس میں شک نہیں کہ دونوں ہی نہایت کارگر اور مفید ہیں۔ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہونے کے ناطے اس بات کا مکلف بنایا گیا ہے کہ دین کی دعوت ساری دنیا کے لوگوں تک پہنچائیں ،بلکہ ہمیں ’’خیر امت‘‘ یعنی بہترین امت کا خطاب اسی بنیاد پر دیا گیا ہے کہ اللہ پر ایمان کے بعد امربالمعروف و نہی عن المنکر کے فریضہ کو بہتر طور پر انجام دیں، اللہ کاارشاد ہی:(تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے کہ تم نیک باتوں کا حکم دیتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو)۔(۱ ۱آل عمران : ۰۱)

اگرہم تبلیغ دین کے فریضہ کی ادائیگی کے لئے انٹرنیٹ اورفضائی ٹی وی چینلز کا استعمال کما حقہ کرسکتے ہیں، تو بآسانی اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہو سکتے ہیں اور ایک ہی وقت میں دنیا کے مختلف حصوں میں کروڑوں لوگوں کو مخاطب کر سکتے ہیں۔

بعض لوگ ان وسائل کے سلسلے میں بے بنیاد شک و شبہات کے شکار ہیں اور انہیں استعماری طاقتوں کا حربہ ، فسق و فجور کا آلہ اور گمراہ کن افکار و نظریات کا ذریعہ سمجھ کر یکسر رد کر دیتے ہیں، جب کہ ان کا یہ موقف کسی اعتبار سے صحیح نہیں ہے ۔ایک تو یہ کہ وسائل خود اپنی جگہ پر خیر محض یا شر محض نہیں ہو تے ، ان کے باعث خیریا شر ہونے کا فیصلہ، جائز یا ناجائز کاموں میں اس کے استعمال سے ہو گا ۔دوسری بات یہ ہے کہ معاشرہ کو ان وسائل سے پاک نہیں کیاجاسکتا ، اور اگرہم انہیں خیر کے لئے نہیں اپناتے ہیں تو یہ محض دشمنان دین واخلاق کے لئے باطل ومذموم مقاصد کی تکمیل کا ذریعہ بنے رہیں گی۔تیسری بات یہ ہے کہ وسائل کے باب میںاصل، ان کا مباح ہو نا ہی، اور اگر کسی شرعی غرض و غایت کے لئے ان کی افادیت ظاہر ہوجائے تو ان کا اختیارکرنا واجب ہے بشرطیکہ کوئی چیز ان کو مباح قرار دئے جانے میں حائل نہ ہو۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلامی دعوت کی تبلیغ کے لئے زبان و بیان کے وہ سارے ذرائع استعمال کئے یا اجازت دی جو جاہلی معاشرہ میں رائج تھی، چاہے وہ خطابت ہو یا شعر، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے میلوں اور بازارو ں میں بھی تشریف لے گئے اور دین کی دعوت پیش کی ۔اس بنا پر یہ پورے اطمینان و وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ اللہ کے حکم کو بلند کرنے اور دین کو عام کرنے کے لئے انٹر نیٹ اورسٹیلائٹ ٹی وی کو کام میں لانا عصری تقاضوں کے عین مطابق اور وقت کی اہم ضرورت ہے تا کہ حق کی آواز ان بندوں تک بھی پہنچنا ممکن ہو جائے جنہوں نے اس کے بارے میں کبھی سنا نہ ہو، اور الحمدللہ دین کی محبین و مخلصین اور داعیان توحید، دونوں میدانوں میں نمایاں طریقہ پر کام کر رہے ہیں، لیکن ضرورت زیادہ شدید اور بڑی ہے اور اس کے مقابلے میں کام مختصر اور وسائل محدود۔

آئیے ایک سرسری جائزہ اس کا بھی لیتے ہیں کہ ہم دونوں وسائل کو کس طور دعوت دین کے لئے استعمال کرسکتے ہیں اور یہ کہ ا س میدان میں کیا پیش رفت ہورہی ہی۔

انٹرنٹ کی کئی خدمات لوگوں کے لئے بالکل مفت ہیں، جیسے ای میل(-mail) چیٹینگ (hatting)اور ویڈیو کالنگVedio calling)۔ ان کے ذریعے انفرادی اور اجتماعی دونوں طرح کی دعوت کا کام کیا جاسکتا ہے۔ چیٹینگ کرکے براہ راست لوگوں سے تعارف حاصل کیا جاسکتا ہے اور مناسب موقعہ پر ان کو دینی نصیحت کی جاسکتی ہے،دینی کتابوں اور اسلامی مواد کا شوق دلایا جا سکتا ہے ،برادران وطن کو اسلام کی دعوت دی جاسکتی ہے ، اسلام اورمسلمانوں کے سلسلے میں ان کی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جاسکتا ہی۔ای میل کے ذریعے بآسانی خط وکتابت کا سلسلہ جاری رکھا جاسکتا ہے اور رابطوں کو مضبوط سے مضبوط تر بنایا جاسکتا ہی، سیکنڈوں میں مطلوبہ موادمنتقل کئے جاسکتے ہیں اور ان کا آپس میں تبادلہ ہوسکتا ہے ۔

دینی دعوت کے لئے انٹرنٹ کا بہترین استعمال یہ بھی ہے کہ اچھے اور معیاری اسلامی سائٹس(sites (کا قیام عمل میں لایا جائے ۔ گرچہ ایک معتد بہ تعداد اس طرح کے سائٹس کی پہلے سے موجود ہیں،لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ بڑے پیمانے پر علم شرعی میں مہارت رکھنے والے لوگ اس طرف متوجہ ہوں، اور بہم پہنچائی جانے والی معلومات مدلل اورواضح ہوں۔ ان سائٹس پر مختلف زبانوں میں ،ورنہ کم ازکم چند مشہور زبانوں میں مواد فراہم ہو، چھوٹی چھوٹی جامع دعوتی الکٹرونک کتابوں کا ذخیرہ ہو ، عقائد صحیحہ کو سب سے زیادہ اجاگر کیا گیا ہو؛ تا کہ اولا کتاب و سنت پر مشتمل عقائد کا علم حاصل ہوسکے اور پھر ان گم راہ کن عقائدسے بچنے اور ان کو باطل سمجھنے کا شعور بیدار ہو سکے جو محض فریب میں مبتلا کرنے کے لئے ایک بڑی تعداد میں اسلام یا اسلامی دعوت کے نام پر قائم کئے جانے والے سائٹس کے ذریعے نشر کئے جاتے ہیں ۔دعوتی مقاصد کے لئے مخصوص سائٹس پر اگر ایسے تقاریر ودروس بھی پیش کئے جائیں جن کو سننے اور محفوظ کرنے کی بھی سہولت موجودہو تو زیادہ بہتر ہی۔بلکہ اب تو ایسے بھی سائٹس کا قیام عمل میں آچکا ہے جن کے ذریعے ریڈیو اور ٹی وی کی طرح براہ راست تقاریر و دروس نشر ہوتے ہیں۔

بچوں اور نوجوانوں کی نفسیات کو ذہن میں رکھتے ہوئے یا تو مستقل سائٹس ورنہ کم ازکم لنکس( Links)ایسے ہوں جن میں ایمان و اخلاق اور عبادات سے متعلق خوش الحانی کے ساتھ پیش کئے گئے ترانے ہوں ،سیرت وتاریخ سے مستند اور صحیح معلومات پر مبنی انبیاء اور رسولوں کے قصے ہوں، صحابہ کرام اور قرون اولیٰ کے مسلمانوں کے واقعات اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوات کا بیان ہو؛تا کہ ان کے اندر شوق عمل بیدار ہو۔بالخصوص ان دنوں ایسے سائٹس کی تو نہایت اہم ضرورت ہے جن میں دین اسلام کے محاسن بیان کئے گئے ہوں۔اس کے دین رحمت ہونے کی خصوصیت کوابھاراگیا ہو، انسانی حقوق اور عورتوں کے سلسلے میں اس کی واضح تعلیمات کو اچھے انداز واسلوب میں سمجھایا گیا ہو،اسلام کے اعتدال پسندی،میانہ روی اور صلح وآشتی کے مزاج کوخوش اسلوبی کے ساتھ ظاہر کیا گیا ہو، تشدد اور دہشت گردی سے اس کی فطری دوری کو آشکارا کیا گیا ہو ،نئے مسلمانوں کے اسلام میں داخل ہونے کے اسباب بتائے گئے ہوں؛تاکہ ان لوگوں کی غلط فہمیاں دور ہو سکیں جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف غلط پروپگینڈوں اور بیانات کے شکار ہوئے ہیں یا ہو رہے ہیں۔

اب روایتی آڈیو اور ویڈیو کیسٹ(audio & cassette) کی جگہ سی ڈی ، ڈی وی ڈی ، پین ڈرائیو اور آئی پوٹ نے لے لی ہے ، اور دعوتی کاموں کے لئے ان کا استعمال زیادہ بہتر طور پر اس لئے ہو سکتا ہے کہ آپ بآسانی گھر بیٹھے اپنے کمپیوٹر کے ذریعے کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ سی ڈی یا ڈی وی ڈی کی کاپیاں تیار کرکے لوگوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔

موبائیل فون(obile Phone) کے ایجادنے اس زمانے میں جو آپسی رابطے کی آسانی مہیا کردی ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ، اور دین کی سب سے ادنٰی خدمت اس کے ذریعے یہ ہو سکتی ہے کہ اس کی مختصر پیغام نویسی کی (MS)سہولت کو دینی اور اخلاقی باتیں لوگوں تک پہونچانے کے لئے استعمال کیا جائی۔رہی ڈش ٹی وی(ish TV) یا سٹیلائٹ ڈیجیٹل چینلز (Satellite Digital Channels)کی بات ،تو اس میں شک نہیں کہ آج کل ان کا استعمال شروفساد اور فحاشی و بدکاری کو پھیلانے میں زیادہ وسیع پیمانے پر ہو رہا ہے، لیکن یہ بھی اپنی جگہ پر کھلی حقیقت ہے کہ وہ اہل خیر چاہے وہ حکومتیں ہوں یا افراد، جو اس ذریعے اسلام کی خدمت انجام دے سکتے ہیں وہ کوتاہیوں کے شکار ہیں۔اگر وہ بھی اہل شر کی طرح سر گرم عمل ہوتے تو صورت حال یکسر مختلف ہو تی، اور وہ نوجوان بچے اور عوام الناس جوٹی وی پروگراموں کے ذریعہ بے راہ روی کے شکار ہیں ،ان کی یقینا ایک بڑی تعداد ان پروگراموں کا بہتر بدل پاکر راہ حق کی طرف لوٹ آتی ۔یہ انسانی فطرت ہے کہ اگر اسے بھلی چیزوں کے ذریعہ اپنے فارغ اوقات گزارنے کا موقعہ نہ ملے تو مضر اور غیر صالح اسباب کو اپنا لیتی ہے ۔

جیسا کہ بتایاگیا کہ وہ افراد ،حکومتیں اور ادارے جن کے اندر اللہ نے دین کی خدمت کا جذبہ رکھا ہے اور وہ فضائی چینلوں کے قیام کی صلاحیت رکھتے ہیں، اگر وہ مختلف چینلز تبلیغ و دعوت اور اصلاح و تربیت کے کاموں کے لئے وقف کردیں تو دنیا کے لاکھوں انسانوں کو اپنی روحانی پیاس بجھانے کا موقعہ مل سکتا ہے، اور وہ اسلام کے سایہ تلے آسکتے ہیں، بھٹکے ہوئے مسلمان راہ ہدایت پاسکتے ہیں ، علماء کے براہ راست فتوؤں کے پروگراموں سے دینی رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں ،دینی تعلیمات کی روشنی عام کی جاسکتی ہے ،نوجوانوں اور بچوں کو بدل صالح مل سکتا ہے ،اسلام کے سلسلہ میں لوگوں کی غلط فہمیوں کا ازالہ ہو سکتا ہے ،اور گھرگھر اسلام کے نور سے منور ہو سکتا ہے ، اللہ کا وعدہ ہے :(اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کر تے ہیں، ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھادیں گی، اللہ تعالیٰ نیکوکاروں کا ساتھی ہے)۔(۱العنکبوت: ۹۶۔)
Abdullah Salman Riyaz Qasmi
About the Author: Abdullah Salman Riyaz Qasmi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.