|
|
کدو پکاتے وقت بعض خواتین اس کے بیج نکال کر پھینک دیتی
ہیں لیکن وہ اس بات سے لاعلم ہوتی ہیں کہ یہی بیج ان کی صحت کے لیے کتنے
زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں- اگر وہ یہ جانتی ہوں تو وہ انہیں پھینکنے
سے پہلے ہزار بار سوچیں اور پھر بھی شاید نہ پھینکیں- |
|
کدو کے بیج آئرن، زنک، اینٹی آکسیڈنٹس اور میگنیشیم سے
بھرپور ہوتے ہیں جو بیماریوں سے تحفظ، سوزش کو کم کرنے، صحت مند بلڈ پریشر
اور ہڈیوں کی صحت کو فروغ دینے میں مدد دیتے ہیں۔ |
|
کدو کے بیج فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ہمیں
دن میں بھوک کا احساس کم ہوتا ہے اور وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے
علاوہ یہ پروٹین کا ایک بہترین ذریعہ بھی ہیں اور انہیں غذا میں شامل کیا
جا سکتا ہے تاکہ پٹھوں کو مضبوط بنایا جاسکے- |
|
کدو کے بیجوں میں موجود فائبر اور میگنیشیم کی سطح جسم
کے لیے بہت اہم ہے، کیونکہ یہ ذیابیطس کے شکار لوگوں میں شوگر کی سطح کو
کنٹرول میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ |
|
|
|
کدو کے بیج اینٹی آکسیڈنٹس کے مختلف مرکب سے بھی بھرپور
ہوتے ہیں، جو کہ شاید ہی دوسری غذاؤں میں پائے جاتے ہوں، یہ اینٹی آکسیڈنٹس
جسم کے خلیوں کو زیادہ تحفظ فراہم کرتے ہیں، جس سے بعض قسم کے کینسر جیسے
کہ معدہ، چھاتی اور پروسٹیٹ کینسر کے لاحق ہونے کے خطرات میں کمی واقع
ہوجاتی ہے۔ |
|
یہ بیج وٹامن ای سے بھرپور ہونے کے علاوہ جراثیم کش کے
طور پر بھی کام کرتے ہیں اور برے کولیسٹرول کو کم کرنے میں بھی مؤثر ثابت
ہوتے ہیں۔ |
|
کدو کے بیجوں میں زنک کی موجودگی آپ کی صحت کے لیے کافی
فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے- کیونکہ زنک آپ کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے
کے حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے- |
|
اس کے علاوہ کدو کے بیجوں میں دل کی صحت کے لیے فائدہ
مند چکنائی بھی موجود ہوتی ہے-ایک اونس بیج میں 13 گرام تک چکنائی موجود
ہوتی ہے۔ |
|
مقدار |
کدو کے بیجوں میں غذائی اجزاء کی بھاری مقدار موجود ہوتی
ہے۔ بہترین فوائد کے لیے کدو کے بیجوں میں سے تقریباً ایک چوتھائی بیج
روزانہ استعمال کیے جاسکتے ہیں- |
|
|
|
طریقہ کار |
کدو کے بیج میں خود نکال کر استعمال کریں- مارکیٹ میں
پہلے سے تیار شدہ کدو کے بیجوں میں سوڈیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو آپ
کو بلڈ پریشر کا مریض بنا سکتی ہے- |
|
مضر اثرات |
لیکن یہ بھی یاد رکھیں اگر ضرورت سے زیادہ کدو کے بیج
کھائے جائیں تو یہ آپ کی صحت کے لیے مسئلہ بھی بن جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے
پیٹ میں درد پیدا ہوسکتا ہے اور اس کے علاوہ حاملہ اور دودھ پلانے والی
خواتین کو تو مکمل گریز کرنا چاہیے- |