مسلمانوں کے وہ حکمران ۔ ہمارے یہ حاکم

حضرت عمر ؓ کا فرمان ہے ”دریا ئے دجلہ کے کنارے اگر ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو اللہ کے ہاں میری پکڑ ہو گی “ ۔ آپ ؓ آرام نہ کرتے اور راتوں کو بھی رعایا کی خبر گیری کے لیے گشت کیا کرتے ۔ ایک رات ایک گھر سے عجیب سی آوازیں سنائی دیں ۔ معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ گھر میں کھانے کو کچھ نہیں ہے۔ ماں بھوکے بچوں کو بہلانے کے لیے خالی ہنڈیا میں پتھر روڑ رہی ہے۔ کہ بچے انتظار کرتے کرتے سو ہی جائیں۔ حضرت عمر ؓ رو پڑے ۔جواب دہی کے خوف سے ۔بھاگے اور بیت المال سے خوراک کا بورا پیٹھ پر لادا ۔ غلام نے کہا ”میں اٹھاتا ہوں “ ۔فرمایا ”قیامت کے دن تو میرا بوجھ تم نہیں اٹھاؤ گے “۔

اور ماشاءاللہ ہمارے صدر صاحب ۔ پچھلے سال جب ملک میں سیلاب آیا تھا تو جناب بچوں کوساتھ لیکر سیرسپاٹاکرنے لندن چلے گئے۔اور جب ایک اخبار نویس نے توجہ دلائی کہ آپ کے ملک میں تو سیلاب آیا ہوا ہے اور آپ ادھر لندن میں جینزپہنے پھر رہے ہیں۔ تو کہا ۔”اس قسم کے مسائل سے نمٹنا وزیر اعظم کا کام ہے۔ میں تو یہاں چھٹیاں گزارنے آیاہوں “۔ اور اب پھرجبکہ سیلاب آیا ہوا ہے۔ تو صدر صاحب حسب عادت باہر چلے گئے ہیں۔ اور اس بار تو وزیر اعظم بھی ان کے پیچھے جانے کو پر تول رہے ہیں کہ ذمہ داری پھر انہی پر نہ ڈال دی جائے ۔ کیا خصوصاً قوم پرمصیبت کاوقت ہی سیروسیاحت اور عیاشی کے لیے موزوں ہوتا ہے؟ یا اور دوسری کوئی بات ہے؟کہتے ہیں کہ جب جہاز ڈوبتا ہے تو چوہوں میں بھگدڑ مچ جاتی ہے ۔ادھر ادھرخوب دوڑیں لگاتے ہیں۔

افسوس ناک امر تو یہ ہے کہ ہمارے حکمران صرف لوگوں کا خون نچوڑنا جانتے ہیں۔ ان کی حکومت تو صرف لوٹ مار کے لیے ہوتی ہے۔ جب کہ لوٹ کا مال بھی وہ بیرون ملک جمع کرتے ہیں۔ غضب خدا کا ملک کے سب سے بڑے شہر میں قتل وغارت ،ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کا بازار گرم ہے ۔ پولیس اور رینجر بھی بے بس ہے۔ ملک سیلاب میں ڈوب رہا ہے۔ لاکھوں لوگ بے گھر بے در پڑے ہیں۔ نہ ان کے پاس کھانے کو کچھ ہے ۔ نہ سر چھپانے کے لیے جگہ اور ارباب اختیار بے فکر ے چھوکروں کی طرح عیاشی اور سیر سپاٹے پر نکل گئے ہیں۔

اگر بقدر ضرورت ڈیم تیار کر لیے جاتے تو آج نہ زراعت کے لیے پانی کی کمی ہوتی نہ برسات میں سیلاب آتے ۔ نہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا ڈرامہ ہوتا نہ صنعتی اور معاشی بحران جنم لیتا۔ایک رپورٹ کے مطابق2012 تک کشمیر میں بھارت کے 62ڈیم تعمیر ہو جائیں گے ۔ستلج تو پہلے ہی ختم ہے۔ راوی چناب اور جہلم پر بھی بھارت مکمل کنٹرول حاصل کر لے گا۔ اور2017ئتک دریائے سندھ کے چھوٹے بڑے نالوں پر مزید 192ڈیم تعمیرہو جائیں گے۔ تو اس طرح سندھ بھی خشک نالے کی شکل اختیار کر لے گا۔ تصوّر کریں۔ اس وقت نقشہ کیا ہو گا۔ پاکستان کے 20کروڑ عوام پینے کے پانی کو بھی ترسیں گے۔ سندھ اور پنجاب کے سر سبز کھیتوں میں گردو غبار کے بگولے رقص کررہے ہوں گے۔ اور جب برسات میں بھارت کو پانی کی ضرورت نہ ہو گی۔ تو بیک وقت سارے ڈیموں کے پھاٹک کھول دیئے جائیں گے۔ تو پھر کیا کیفیت ہوگی؟ سندھ اور پنجاب کے میدان طوفان نوح ؑکا منظر پیش کررہے ہوں گے۔ پاکستان کے ایٹم بم دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ اور بھارت کو ایٹم بم استعمال کرنے کی ضروت ہی نہ پڑے گی۔ قائد اعظم جیسی دور اندیش شخصیت نے یو نہی تو نہیں کہہ دیا تھا۔ کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس قوم کی مدد نہیں کیا کرتا جو اپنی مدد آپ نہ کرنا چاہے۔
Rao Muhammad Jamil
About the Author: Rao Muhammad Jamil Read More Articles by Rao Muhammad Jamil: 16 Articles with 11916 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.