پاکستان تحریک انصاف چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے
ردعمل میں جو کچھ ہوا اسے ملک دشمنی اور دہشت گردی قرار دیا جارہا ہے۔ اس
سلسلے میں اس امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ کچھ ملک دشمن عناصر نے
مقامی لوگوں کو استعمال کرتے ہوئے پاک فوج کے خلاف وہ سب کچھ کروایا جو
ہمیں 9 مئی کو دیکھنے کو ملا تاہم یہ سب کچھ اسی صورت میں پوری طرح واضح ہو
کر سامنے آسکتا ہے جب اس دن کے واقعات میں ملوث افراد کو پکڑا جائے اور
پوری چھان بین کر کے اس بات کا تعین کیا جائے کہ کس کی خواہش کو عملی جامعہ
پہنانے کیلئے یہ سب ہوا۔قارئین اس حقیقت سے بھی منہ نہیں موڑا جاسکتا کہ پی
ٹی آئی سے وابستہ لوگ پہلے تو اس دن کے واقعات کو انقلاب قرار رہے اور اپنے
بیانات میں عمران خان کی گرفتاری کے جواب میں وہ ان کے خلاف ردعمل کا
اظہاربتاتے رہے۔ کورکمانڈر یعنی جناح ہاؤس کو آگ لگانے کے بعد انھیں احساس
ہوا کہ اس کے کتنے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں تو انھوں نے ان واقعات سے کہیں
لاتعلقی کا اظہار کیا تو کہیں انھیں اپنے خلاف سازش قرار دیا۔عدلیہ کے
عمران خان کے حق میں دیے جانے والے فیصلے کے خلاف ردعمل کا اظہار پر پی ڈی
ایم آج سوموار کو سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کرچکی ہے۔ 9 مئی
کے واقعات پر وزیراعظم شہباز شریف نے اس میں ملوث افراد کو مثالی سزائیں
دینے کے حوالے سے کہا کہ جس طریقے سے بربریت اور ملک دشمنی کی گئی اس کی
مثال نہیں ملتی۔ سوچا بھی نہ تھا کہ پاکستان میں اس طرح کا واقعہ ہوگا،
پوری قوم ان واقعات پر افسردہ ہے۔ ان واقعات میں ملوث افراد کو پکڑ کر
مثالی سزائیں دی جائیں گی تاکہ رہتی دنیا تک نشان عبرت رہیں۔شہباز شریف نے
ان واقعات کی تمام تر ذمہ دار عمران خان ہیں اور ان سہولت کاروں کو بھی
پکڑا جائے اور انسداد دہشت گردی کے تحت عدالتوں میں مقدمات چلائیں۔ ملک
دشمن حالات دیکھ کر خون کے آنسو روتا ہوں وزیراعظم نے جناح ہاو?س لاہور پر
حملے میں ملوث شرپسندوں کو 72 گھنٹوں میں گرفتارکرنے کا حکم دیدیا۔ مسلح
افواج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) پشاور کور ہیڈ کوارٹرز کے دورے
موقع پر جنرل سید عاصم منیر نے اس موقع پر افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
یومِ سیاہ یعنی 9 مئی کی کارروائیوں کے تمام منصوبہ سازوں، مشتعل افراد،
انھیں اکسانے اور عمل کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔امن کو
خراب کرنے والی قوتوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ پاک افواج اپنی تنصیبات کو
جلانے کی مزید کسی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے۔ ہمیں امن اور استحکام کے
لیے اپنی کاوشوں کو جاری رکھنا ہو گا۔یہ نہایت افسوس ناک اور قابلِ مذمت
صورتحال ہے کہ ہمارے ملک کے اندر ایسے عناصر موجود ہیں جو اپنی ہی افواج
اور اداروں کے خلاف ایسی کارروائیوں میں ملوث ہیں جن سے دشمنوں کے مذموم
عزائم پورے ہونے کی راہ ہموار ہورہی ہے۔ اس کے بعد عمران خان نے خصوصی
کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے کہ جتنی جلد ممکن ہوسکے تمام واقعات کی چھان
بین کر کے حقائق قوم کے سامنے لانے چاہئیں۔ تحقیقات کے عمل میں سکیورٹی
اداروں کو بھی اس کمیشن کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے وہ تمام ثبوت اور شواہد
پیش کرنے چاہئیں جن کی مدد سے ان شر پسند عناصر کا پتا چلایا جاسکتا ہے جو
براہِ راست ان واقعات میں ملوث تھے۔ ساتھ ہی ان عناصر کو بھی منظرِ عام پر
لانا چاہیے جنھوں نے پیچھے بیٹھ کر ان واقعات میں ملوث افراد کی حوصلہ
افزائی کی۔ اگر ان لوگوں کو پکڑ کر نشانِ عبرت نہ بنایا گیا تو مستقبل میں
شر پسند عناصر کی اس نوعیت کی مزید کارروائیوں کو خارج از امکان قرار نہیں
دیا جاسکتا۔ اگر ان واقعات کو اپنی سیاست چمکانے کے حوالے سے دیکھا جائے تو
غلط نہ ہوگا کیونکہ پاکستان میں چند ایک ایسے سیاستدان ہیں جنہوں نے کبھی
پارٹی نہیں بدلی ہاں اگر اندازہ لگایا جائے تو 98%ایک پارٹی سے نکل کے
دوسری اور جب مفاد پورا ہوا تو تیسری پارٹی کیلئے اڑان بھر لی جاتی ہے سب
ہی پارٹی لیڈرز اس لوٹا کریسی سے تنگ ہیں ہاں اگر پاکستان کی تمام پارٹیاں
لوٹا کریسی الیکٹیبلز کی بلیک میلنگ سے تنگ ہیں اور ان سے واقعی نجات چاہتی
ہیں تو آج ہی متناسب نمائندگی کے طرز پر الیکشن اصلاحات کی طرف آئیں۔
متناسب نمائندگی نظام میں لوگ کسی اپنے علاقے کے کسی جاگیردار یا الیکٹبلز
کو نہیں بلکہ سیاسی جماعت کے منشور کو ووٹ دیتے ہیں جیسے کہ 2018میں نیا
پاکستان کے نام پر لوگوں نے عمران خان کو چنا۔ لوگ کسی بھی جماعت کے رہنما
کو براہ راست ووٹ دیتے ہیں اور جتنے ووٹ اس رہنما کے صندوق میں جمع ہو جاتے
ہیں، ووٹوں سے ان کو اپنے ممبران کو اسمبلی میں لانے کی اجازت ملتی ہے پھر
پارٹی لیڈر کا کام ہے کہ معاشرے کے کرپٹ جاگیر داروں وڈیروں،مفاد پرستوں
اور جاہلوں کی بجائے باصلاحیت لوگوں کو اسمبلی میں بٹھائے۔ایسے لوگ جو
معیشت کے ماہر ہوں، جوزراعت کی پیدوار پر عبور رکھتے ہوں، جو تعلیم کے ماہر
ہوں، دیانتدار،صادق اور آمین ہوں۔ قارئین ہمارے ملک کے مسائل کا حل متناسب
نمائندگی ہی ہے۔ پاکستان کی یوتھ کو سیاست دانوں نے مایوس کیا۔ آج ملک میں
انتشار اور فساد پاکستان کے حکمرانوں کی وجہ سے ہے۔ دنیا کو لنگر خانوں نے
نہیں، بلکہ سائنس اور ٹیکنالوجی نے آگے بڑھایا۔ توشہ خانہ کو لوٹا گیا اور
کرپشن میں اضافہ ہواجس کی ذمہ دار ایک پارٹی یا فرد واحد نہیں ان
سیاستدانوں نے سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن کو یرغمال بنایا،افواج پاکستان کو
غدار وطن دکھانے کی کوشش مگر اس بات کو یاد رکھنا ہوگا جس دن انصاف کی
حکمرانی ہوگی تب پاکستان ترقی کرے گا۔قارئین آخرمیں اتناکہوں گاتحریک انصاف
نے دنگے پھیلانے والوں سے اعلان لا تعلقی کردیاہے اورحکومت نے سنگین سزاؤں
کا حکم صادرفرمادیاہے اب سوچیں جن لوگوں نے بناسوچے یہ جرم کیا ہے اب ان
کاکیاہوگا؟ ان کے گھروالوں کا کیا ہوگا؟اس لیے کچھ کرنے سے پہلے پاکستان کے
بارے میں ضرورسوچاکریں کہ پاکستان ہے توسیاستدان اورسیاسی پارٹی ہیں اس لیے
پاکستان کی بقاٗ کو سب سے پہلے رکھنا چاہیے۔
|